جرائم

پشاور ایلیٹ فورس کی شرمناک حرکت، بے گناہ صحافی کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا

ٹرائبل نیوز نیٹ ورک ( ٹی این این) کے ویڈیو ایڈیٹر (این ایل ای) اسد اللہ کو پشاور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے بغیر کسی جرم میں اٹھا کر نامعلوم مقام منتقل کیا جبکہ دو گھنٹوں تک انکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں حبس بے جا میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسد اللہ کے بھائی حزب اللہ کے مطابق اسد 18 مارچ کی شام کو ڈیوٹی کرنے کے بعد ان کے انتظار میں ڈینز ٹریڈ سنٹر کے باہر کھڑے تھے کہ اس دوران ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے انہیں بغیر کسی جرم کے انکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی میں اٹھا لیا۔

ڈان نیوز کے کیمرہ پرسن حزب اللہ نے بتایا شام کو ہم دنوں بھائی ایک ساتھ گھر جاتے ہیں جبکہ اکثر اوقات اسد ان کا وہی  انتظار کرتے ہیں تاہم آج جب وہ وہاں پہنچے تو سیکیورٹی گارڈ نے انہیں بتایا کہ ان کے بھائی کو پولیس اٹھا لے گئے۔

حزب اللہ کے بقول اسد نے ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کو بارہا وضاحت کی اور میڈیا کارڈ بھی دکھایا کہ وہ ایک صحافی ہے تاہم ایلیٹ فورس نے ان کی ایک نہ سنی اور زبردستی انہیں حبس بے جا میں رکھا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب ایلیٹ فورس کے پاس اسد کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملا تو انہیں فوجی فاؤنڈیشن کے پاس چھوڑ دیا گیا۔

اسد کی فیملی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کی تمام ٹیم آئی جی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کرتی ہیں کہ ایسے سفید پوش لوگوں کی بے عزتی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور انہیں نوکری سے نکال دیا جائے۔

دوسری جانب واقعہ کے بعد خیبر یونین اف جرنلسٹ نے ایلیٹ فورس کی جانب سے صحافی اسد اللہ کو حبس بے جا میں رکھنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں کے ایچ یو جے کے صدر ناصر حسن اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ ایلیٹ فورس کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک قابل قبول نہیں جبکہ اگر واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو صحافی احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button