صحت

قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ کے فنڈز وفاق نے روک لئے ہیں۔ تیمور جھگڑا

نبی جان اورکزئی

وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صحت کارڈ بارے تھرڈ پارٹی آڈٹ کو پبلک کرتے ہوئے کہا ہے کہ وعدہ کیا تھا کہ صحت کارڈ کی شفافیت کی آڈٹ رپورٹ عوام کے سامنے رکھیں گے جس کیلئے پاکستان کے بہترین تھرڈ پارٹی ادارے پر صحت کارڈ کا آڈٹ کیا گیا، آڈٹ کیلئے ملک کے معتبر ادارے کا اتنخاب کیا گیا، ادارے نے نومبر 2020 سے جون 2021 تک پروگرام کے آپریشنز کا اڈٹ کیا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر صحت و خزانہ نے صحت کارڈ آڈٹ رپورٹ بارے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیر صحت صحافیوں کو بتایا کہ کے ادارے کے اہلکاروں نے صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں جا کر رسیدوں اور مریضوں کی پڑتال کی، مریضوں کو ملنے والی سہولیات کا جائزہ لیا، ہسپتال کے پینل پر اندراج کے عمل کو سختی سے پرکھا، پروگرام کے تحت ہونے والی پروکیورمنٹ کا جائزہ لیا اور ہسپتالوں کیخلاف درج شکایات کے ازالے کی شرح پر بھی غور کیا، آڈٹ کرنے والے ادارے نے ہسپتالوں کے بقایاجات پر بھی نظر ڈالی۔ رپورٹ کے مطابق صحت کارڈ کے پیسے 3 میں سے 2 اسپتالوں کو بروقت ادا کئے جا رہے ہیں، 97 فیصد مریضوں نے صحت کارڈ کو تسلی بخش قرار دیا ہے، گزشتہ سال 2 لاکھ 20 ہزار اور سال 2021 – 22 میں 8 لاکھ افراد نے فائدہ لیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ آڈٹ کرنے والے ادارے نے صحت کارڈ کے تحت علاج کو مزید سہل اور عوام دوست بنانے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ ادارے نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز کے صحت کارڈ کے تحت زیر علاج مریضوں کے اچانک دورے بھی تجویز کئے ہیں، مانیٹرنگ نظام کو مزید مستحکم بنانے اور ای کلیم کے عمل کو فعال کرنا بھی تجاویز میں شامل ہے جن پر پہلے سے کام ہو چکا ہے۔ ہر ہسپتال میں چوبیس گھنٹے کھُلی فارمیسی کی سہولت مہیا ہو، جہاں شکایات زیادہ ہوں اس ہسپتال مین صحت کارڈ کی خدمات کی تنسیخ کی جائے اور اس کی تشہیر بھی کی جائے تاکہ عوام کو پتہ چلے۔

ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ صوبائی مسئلہ ہے لیکن قبائلی اضلاع کے فنڈز وفاق سے آتے ہیں، قبائلی اضلاع کے صحت کارڈ کے فنڈز وفاق نے روک لئے ہیں، فاقی حکومت نے سابق قبائلی اضلاع کے کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ پر بھی کٹ لگایا اور فاٹا بجٹ کے حوالے سے کسی سے پوچھا تک نہیں، قبائلی اضلاع کے کرنٹ بجٹ میں ہمیں خسارے کا سامنا ہے۔

وزیر صحت نے مزید بتایا کہ ارادہ ہے تمام خودمختار اداروں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کریں گے، اس سال مرحلہ وار پانچ مزید بڑی اور جان لیوا بیماریوں کا مفت علاج صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، سرکاری ملازمین میڈیکل الاونس یا فری او پی ڈی میں سے ایک سہولت لے سکیں گے، سرکاری ملازمین میڈیکل الاونس کے عوض فری او پی ڈی کی سہولت لے سکتے ہیں جس سے سرکاری ملازمین کو کافی فائدہ ہو گا کیونکہ ملازمین کا میڈیکل الاونس اتنا نہیں جس سے وہ تمام او پی ڈی کے اخراجات برداشت کر سکیں، فری او پی ڈی کی سہولت حاصل کرنے سے قومی خزانے پر بھی اربوں روپے کا بوکھ کم ہو گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button