صحت

پاکستان: نئے آنے والے افغان پناہ گزین اور کورونا کی ویکسین

باختر خان

30 سالہ محد آصف ان ہزاروں افغانوں میں سے ایک ہیں جنہیں گذشتہ سال 15 اگست کو اشرف غنی حکومت کے خاتمے پر اپنے ملک کو خدا حافظ کہنا پڑا۔ اس وقت وہ پشاور کے علاقے متنی میں مقیم ہیں۔

محمد آصف چونکہ غیرقانونی طور پر پاکستان آئے ہیں لہٰذا انہیں کورونا سے بچاؤ کی ویکسین بھی نہیں لگائی جا سکی جس کی وجہ سے وہ اب فکرمند ہیں جبکہ پاسپورٹ نا ہونے کی وجہ سے انہیں ویکسین لگوائی بھی نہیں جا سکتی۔

”تین ساڑھے تین ماہ ہوتے ہیں مجھے پاکستان میں مہاجر بنے ہوئے، وہاں کام کرتا تھا لیکن نیا نظام آیا اور بے روزگار ہوا تو ادھر چلا آیا، ادھر پاکستان آ کر اک ہوٹل میں مزدوری کی، میں سپین بولدک کے راستے پاکستان آیا ہوں، ایک بندے کو بیس ہزار روپے دیئے اور اس طرح سے پاکستان میں داخل ہوا، یہاں کوشش کی لیکن میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے اور جس کے پاس پاسپورٹ نا ہو تو اسے ویکسین نہیں لگواتے یہاں، مشکلات تو اتنی زیادہ نہیں ہیں، اگر کسی نے ویکسین نہیں لگوائی تو اس پر کوئی پبندی نہیں ہے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمیں مہاجر کارڈ دیا جائے تاکہ ہم کورونا ویکسین لگوا سکیں۔” انہوں نے بتایا۔

پاکستان میں پہلے سے مقیم وہ افغان جن کے پاس پی او آر (پروف آف رجسٹریشن) کارڈ یا افغان سٹیزن کارڈ ہو، انہیں ویکسین لگائی جاتی ہے۔ اسی طرح نئے آںے والے افغان پناہ گزینوں کی سرحد پر ویکسینیشن کر کے ان کے پاسپورٹ پر مہر لگا دی جاتی ہے۔ تاہم محمد آصف کی طرح غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے دیگر افغان پناہ گزین کورونا ویکسینیشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔

ایسے ہی پناہ گزینوں میں شازیہ بی بی بھی شامل ہیں۔ ان کے پاس پاسپورٹ بھی ہے تاہم وہ چند ماہ قبل اس وقت پاکستان آئیں جب طورخم سمیت تمام بارڈرز/کراسنگ پوائنٹس بند تھے۔ شازیہ بی بی کے مطابق انہوں نے ویکسین کی پہلی ڈوز افغانستان میں لی ہے تاہم پاکستان میں انہیں اس کے طریقہ کار کا ٹھیک طرح سے علم نہیں تھا۔

”ادھر ہمیں کورونا ویکسین لگوانے میں مشکلات ضرور ہیں کیونکہ یہاں میرے خیال میں پی او آر کار ڈ پر، ہم جب یہاں آئے تو ہم نے معلومات حاصل کی تھیں تو پی او آر کارڈ جو افغانوں کا سٹیزن کارڈ ہے اس پر یہ لوگ ویکسین لگواتے تھے، ہمارے پاس چونکہ نہیں تھا تو ہمیں ویکسین نہیں لگوائی گئی، کسی خاص ادرے نے، جب سے ہم یہاں آئے ہیں تو اس سلسلے میں ہم سے کسی ادارے نے کوئی تعاون نہیں کیا، اس لئے ہمارے پاس کوئی خاص معلومات نہیں، اس وقت جب ہم نے کوشش کی جاننے کی، کئی مقامات پر، تو کسی بھی ادارے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔” شازیہ بی بی نے بتایا۔

”ابھی تک تو ہم نے کوئی کوشش نہیں کی کہ کورونا کی دوسری ڈوز بھی لیں لیکن اب یہ جو بعض لوگ بتا رہے ہیں کہ پاسپورٹ آپ کے پاس ہو تو بھی ویکسین لگوائی جاتی ہے تو اب دوسری ڈوز لینے کی کوشش ضرور کریں گے۔” انہوں نے بتایا۔

سقوط کابل کے بعد پاکستان آنے والے نئے افغان پناہ گزین اگر ایک طرف دستاویزات کی عدم موجودگی اور لاعلمی کی وجہ سے کورونا ویکسین سے محروم ہیں تو دوسری طرف کئی افغان ایسے بھی ہیں جنہوں نے یہاں آمد/ہجرت سے پورا پورا فائدہ اٹھایا ہے، کابل کے عادل خان بھی ایسے افغانوں میں شامل ہیں۔

عادل سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتے ہیں اور چھٹیوں پر اپنے ملک واپس آئے تھے لیکن حکومت تبدیل ہونے کے ساتھ ہی وہ مسائل کا شکار ہوئے اور ان کی واپسی کی راہیں مسدود ہو گئیں جس کی وجہ سے اب انہوں نے پاکستان کے راستے واپس سعودی عرب جانے کا بندوبست کیا ہے۔

عادل اپنا قصہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں: ”میں خود سعودی سے چھٹی پر آیا تھا، میری چھٹی کے دوران افغانستان کی حکومت گر گئی، ائیرپورٹس بند ہوئے پھر کھل بھی گئے تو کورونا ویسکینیشن لازمی تھی، ہم نے بھی ویکسین لگوائی، ہمارے بہت سارے ساتھی ایسے تھے جن کی کورونا ویکسین کی رجسٹریشن ہو گئی تھی، وہ سعودی عرب بھی پہنچ گئے لیکن سعودی حکومت نے انہیں واپس کر دیا، ان کے ویزے کینسل کر دیئے گئے، تو مجھے بھی فکر لاحق ہوئی کہ اگر افغانستان سے سعودی عرب گیا تو میرا بھی ویزہ کینسل کر دیا جائے گا، تو میں مجبور ہوا کہ ادھر پاکستان آؤں، یہاں ویسکین لگواؤں اور یہاں سے سعودی عرب چلا جاؤں۔”

انہوں نے مزید بتایا: ”میں نے یہاں کورونا ویکسین لگوائی ہے، ٹکٹ بھی لیا ہے اور ایک آدھ دن میں ہماری فلائٹ ہے، سعودی حکومت کے پاس بھی یہ ویکسین رجسٹر ہو گئی، ادھر بھی رجسٹر ہو گئی، کوروا ویکسین لگوانے میں کوئی بھی مشکل پیش نہیں آئی، کوئی خاص مسئلہ نہیں تھا، صرف اتنا تھا کہ ہم سے ائیرپورٹ پر اس کا تقاضا کیا جا رہا تھا، سعودی حکومت کی ہدایات تھیں کہ جو بھی مسافر آئے گا اس کے لئے کورونا ٹیسٹ اور کورونا ویسکین لازمی ہوں گے۔”

اگرچہ افغانستان سے ہجرت کر کے پاکستان آے والے ان نئے پناہ گزینوں کو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان کے ہاتھ کئی ایک مواقع بھی آئے ہیں۔ ماہرین اور محققین کے مطابق افغانوں کو چاہیے کہ اس موقع کو کورونا ویکسینیشن کیلئے بھی ایک غنیمت جانیں اور اپنے کاغذات پورے کر کے اور یہ ویکسین لگوا کر خود کو بھی اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی اس وائرس اور بیماری سے محفوظ بنائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button