خیبر سپیشل پرسنز کی کابینہ کا اجلاس، کورونا ویکسینیشن کیلئے خصوصی ٹیموں کی تشکیل کا مطالبہ
کورونا وباء نے عالمی طور پر شدت اختیار کرنے کے بعد پاکستان میں عام لوگوں کے ساتھ خصوصی افراد کو بھی اپنا نشانہ بنایا ہے جس سے ان کے پہلے ہی سے موجود مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ جسمانی طور پر معذور افراد کا کہنا ہے کہ وباء سے محفوظ رہنے کیلئے انہیں کورونا ویکسین لگوانے میں کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے کیونکہ ان کے کچھ لوگ ہاتھ پاؤں سے محروم رہتے ہیں، وہ ہسپتال نہیں جا سکتے تو ان کے لئے گھر پر ویکسینشین کا انتظام ہونا ضروری ہے جبکہ این سی او سی حکام کا کہنا ہے کہ معذور افراد کیلئے خصوصی کاؤنٹر بنائے گئے ہیں جنہیں مکمل سہولیات سے آراستہ کیا جاتا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں معذور اور خصوصی افراد کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کے سربراہ حضرت اللہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق ضلع خیبر میں 9 ہزار تین سو معذور افراد ہیں جن میں کوئی ہاتھ، پاؤں تو کئی آنکھوں اور کانوں سے محروم ہیں جن کے پاس ہسپتالوں تک رسائی کیلئے کوئی سہولیات موجود نہیں تاکہ وہ ویکسین لگوائیں۔
اس حوالے سے تنظیم کی کابینہ نے اپنے خصوصی افراد کی ویکسینیشن کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے ایک اجلاس بُلایا تھا۔ اجلاس کے بعد حضرت اللہ نے بتایا کہ ان کی برادری کے کافی لوگ اس قابل ہیں کہ وہ ہسپتال تک پہنچیں اور ویکسین لگوائیں لیکن وہاں پر انہیں ویکسین لگانے کا طریقہ کار معلوم نہیں ہوتا جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر میں کچھ ایسے خصوصی افراد بھی ہیں جو نہ صرف پاؤں یا آنکھ سے محروم ہوتے ہیں بلکہ کئی کے پاس شناختی کارڈز بھی نہیں ہوتے اور انہیں ہسپتال جانے میں مشکلات سامنے آ رہے ہیں تو ہمارا مطالبہ ہے کہ ان افراد کو ویکسینیٹ کرنے کیلئے حکومت کوئی مخصوص ٹیم مقرر کرے تاکہ وہ گھر گھر جا کر معذور افراد کو ویکسین بھی لگائیں۔
اجلاس کے بعد ہاتھ سے محروم ایک عمر رسیدہ شخص بتاتے ہیں کہ انہوں نے ویکسین کی ایک خوراک لی ہے مگر ہسپتال میں ویکسین لینے کے دوران انہوں نے دیکھا کہ پیروں اور آنکھوں سے محروم افراد مشکلات سے دوچار تھے اور بار بار اپنی ویکسین کے بارے میں پوچھتے مگر محکمہ صحت کا عملہ انہیں نظرانداز کر رہا تھا۔
خیبر سپیشل پرسنز کے جنرل سیکرٹری واحد خان کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے معذور افراد کی سہولت کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سے ان مسائل پر بات کی ہے مگر اب تک ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ مخصوص افراد کیلئے ایک خاص ٹیم مقرر کی جائے یا گاؤں میں ایک خاص سنٹر قائم کریں تاکہ اس دن سارے خصوصی افراد اکٹھے ہو کر ویکسین لگوائیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر مردان کے فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز کا دعوی ہے کہ ہسپتالوں اور بی ایچ یوز میں معذور اور خصوصی افراد کیلئے مخصوص کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں اور وہاں پر انہیں ہر قسم کی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ جب کوئی معذور فرد ہسپتال میں ویکسین لینے کیلئے داخل ہوتا ہے تو وہاں پر استقبالیہ پر موجود شخص اس سے شناختی کارڈ لے کر اس کی رجسٹریشن کروا لیتا ہے اور تصدیقی پیغام آنے کے بعد اسے اپنی ہی جگہ پر ویکسین لگائی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر پیروں یا آنکھوں سے محروم یا وہ افراد جن کی عمر 60 یا 70 سال سے اوپر ہو، وہ ہسپتال عملے کے ساتھ رابطہ کریں اور اپنے مسئلے کے بارے میں آگاہ کریں تو ان کے لئے خصوصی ٹٰیم گھر گھر بھجوائی جاتی ہے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن معذور افراد کے شناختی کارڈز موجود نہ ہوں تو ان کی ویکسینیشن کیلئے کون سا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ تاحال حکومت نے ان کے لئے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی ہے۔