ارشد شریف نہیں، خلیل جبران! قبائلی صحافیوں کا پشاور یونیورسٹی کے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ سے متعلق مطالبہ
"دہشتگردی کے شعلوں میں جل کر قبائلی صحافیوں نے صحافت کی ہے اور آج بھی کر رہے ہیں، جو ہر طرح کے ظلم سہہ چکے ہیں۔"

ضلع خیبر کے صحافیوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پشاور یونیورسٹی کے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کو قبائلی صحافی خلیل جبران آفریدی شہید کے نام سے منسوب کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر کے صدر امان علی شنواری نے اس حوالے سے کہا کہ قبائلی صحافیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
امان علی شنواری کا کہنا تھا کہ "پشاور یونیورسٹی "جرنلزم ڈیپارٹمنٹ” کو خلیل جبران آفریدی شہید کے نام سے منسوب کیا جائے، دہشتگردی کے شعلوں میں جل کر قبائلی صحافیوں نے صحافت کی ہے اور آج بھی کر رہے ہیں، جو ہر طرح کے ظلم سہہ چکے ہیں۔”
یہ مطالبہ ڈسٹرکٹ پریس کلب خیبر کے صدر امان علی شنواری نے صوبائی حکومت کی جانب سے جامعہ پشاور کے شعبہ صحافت کو کینیا میں مارے جانے والے صحافی ارشد شریف سے منسوب کرنے کے اعلان کی روشنی میں کیا۔
انکا کہنا تھا کہ خلیل جبران آفریدی ایک بہادر صحافی تھے، جنہوں نے دہشتگردی کے دوران انتہائی مشکل حالات میں صحافت کے فرائض انجام دئیے اور 19 گولیاں کھا کر شہید ہوئے، خلیل جبران آفریدی نہ صرف ایک صحافی تھے بلکہ سماجی کارکن بھی تھے، جنہوں نے کلین اینڈ گرین پاکستان کے تحت پہاڑوں میں درخت لگانے اور پانی کے ذخائر بنانے جیسے منصوبوں پر کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی صحافیوں نے انتہائی مشکل حالات میں اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور آج تک نبھا رہے ہیں، "اُن کی زندگیاں ہر وقت خطرات سے دوچار ہوتی ہیں، جس چیلنجنگ اور تکلیف دہ صورتحال سے قبائلی صحافی دوچار ہیں ملک کے دیگر علاقوں کے صحافی اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔”
انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ قبائلی صحافیوں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے اور ان کے تحفظ، اور فلاح و بہبود کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
دوسری جانب قبائلی صحافی برادری نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ خلیل جبران آفریدی جیسے بہادر صحافیوں کو خراجِ عقیدت و خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے منسوب کرنا ایک مثبت قدم ہو گا جس سے یہ بھی ثابت ہو گا کہ ریاست، یا حکومتِ وقت بھی، قبائلی صحافیوں، اور ان کی خدمات اور قربانیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کابینہ (وزیراعلیٰ) کے بعد صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اعلان کیا تھا کہ پشاور یونیورسٓٹی کے شعبہ صحافت کو کینیا میں قتل کئے جانے والے صحافی ارشد شریف کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز کے صدر شمیم شاہد نے اظہار حیرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشد شریف کے پراسرار قتل کی تحقیقات کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کا یہ فیصلہ مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا کی صحافی برادری اس فیصلے کی ہر سطح پر مزاحمت کرتی رہے گی اور کسی بھی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دے گی: "صوبائی وزیر کو اگر ارشد شریف سے پیار و عقیدت ہے تو وہ اس کے نام پر کوئی نیا ادارہ تعمیر کرے، خیبر پختونخوا کے صحافی اس کا خیر مقدم کریں گے۔”