طورخم باڈر کی بندش جامعہ پشاور میں زیرتعلیم افغانی طلبا کیلئے وبال جان بن گئی
رفاقت اللہ رزڑوال
پشاور یونیورسٹی میں زیرتعلیم افغانی طلبا کے لئے طورخم باڈر کی بندش وبال جان بن گئی۔ پاک افغان بارڈر کی بندش کی وجہ سے افغانی طلباء امتحانی وائیوا میں بیٹھنے سے قاصر ہو گئے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے بیرون ممالک کے طلباء سے آن لائن وائیوا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں زیرتعلیم افغانی طالبعلم نصیر خان نے بتایا کہ کورونا وباء کی تیسری لہر کی شدت کنٹرول کرنے کے لئے حکومت پاکستان نے پاک افغان بارڈر کو طلبا اور عوام کیلئے بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ شدید مشکلات کے شکار ہوئے ہیں۔
نصیر خان نے بتایا کہ سال 2020 میں اُن کا امتحانی عمل کل مکمل ہو چکا ہے لیکن کورونا وباء کی وجہ سے اُن کا وائیوا تاخیر کا شکار ہوا اور وہ اب افغانستان آ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں پیغام موصول ہوا ہے کہ جمعہ 21 مئی کو ان کا وائیوا امتحان لیا جائے گا لیکن وہ بارڈر بندش کی وجہ سے امتحان میں بیٹھنے سے قاصر رہیں گے۔
نصیر کہتے ہیں ”میں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے آن لائن کلاسز لینے کی اپیل کی لیکن وہ نہیں مانی، اب میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچا ہے۔”
لنڈی کوتل سے ٹی این این کے نمائندے محراب آفریدی کے مطابق مئی کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر اسلام آباد کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں افغانستان سے پاکستان آنے والے افغان مریضوں کو اجازت دی گئی تھی جن کا طورخم بارڈر پر کورونا ٹیسٹ کیا جاتا ہے، اسی طرح افغانستان سے آنے والے پاکستانی شہریوں کو بھی طورخم بارڈر کے راستے آنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اعلامیہ میں طلبا کو اجازت دینے کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔
پشاور یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر صائمہ گل نے کہا کہ وہ دور دراز علاقوں سمیت بیرون ممالک کے طلبا سے آن لائن وائیوا لینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل ہونے والے وائیوا کے بعد مشاورت سے وائیوا لینے کا تعین کریں گے، ”کورونا وباء ایک قدرتی آفت ہے اور اس کی روک تھام کے لئے حکومت نے لاک ڈاون کر لیا ہے جس کی وجہ سے طلبا کی یونیورسٹی تک عدم رسائی ایک حقیقی مسئلہ ہے۔
صائمہ گل نے بتایا ”طلباء کوئی فکر نہ کریں، ہمیں احساس ہے کہ اُن کا وقت ضائع نہ ہو جائے اس لئے آن لائن وائیوا لینا پڑے گا۔”