صحت سہولت کارڈ سے عوام بے خبر، ڈاکٹرز فیس سے محروم
رانی عندلیب
”صحت سہولت کارڈ حکومت کی طرف سے ایک بہت بڑا قدم ہے لیکن اس کارڈ میں ہر چھوٹا بڑا آپریشن شامل نہیں ہے نہ ہی اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے نہ تو عوام کی رہنمائی کی گئی ہے، اگر ڈاکٹر مریض کو کہہ بھی دیں کہ صحت سہولت کارڈ پہ فلاں آپریشن نہیں ہوتا تو مریض ڈاکٹر کی بات پر یقین نہیں کرتا۔” یہ کہنا ہے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر علی حیدر کا۔
ٹی این این کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر علی حیدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ صحت سہولت کارڈ کا جو سسٹم ہے، گورنمنٹ نے جو سلسلہ شروع کیا ہے عمدہ طریقہ کار ہے، یہ غریب عوام کے ساتھ بہت بڑی مدد ہے لیکن اس میں چند ایک خامیاں ہیں، ”ایک تو اس کارڈ میں جو پیسے ہیں وہ ہر آپریشن کے لیے نہیں ہیں کیونکہ بعض اہسے آپریشن ہوتے ہیں جن پر بہت زیادہ خرچہ آتا ہے، وہ آپریشن اس کارڈ پر نہیں ہوتے جس کا بجٹ دس لاکھ سے زیادہ ہو۔”
انہوں نے بتایا کہ ہر سرجن صحت سہولت کارڈ پر آپریشن اس لیے نہیں کرتا کیونکہ سرجن کے لیے اس میں کچھ نہیں بچتا، چونکہ عام پرائیویٹ آپریشن میں .%20 پیسے سرجن کے ہوتے ہیں، %80 اس کے آپریشن پر خرچ ہوتے ہیں اس لیے سینئر ڈاکٹر اس صحت سہولت کارڈ پر آپریشن کے لیے تیار نہیں ہوتے، ”یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ جب صحت سہولت کارڈ بنایا گیا تو کسی نے ڈاکٹر سے نہیں پوچھا کہ اس میں آپ کے کتنے چارجز ہوں گے، دوسری بات یہ ہے کہ ڈاکٹر کو ہسپتال کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اس لیے ہسپتال ڈاکٹرز کو اپنی مرضی کے مطابق پیسے دے رہا ہے، چاہیے یہ تھا کہ صحت سہولت کارڈ میں گورنمنٹ کی طرف سے ڈاکٹر یا سرجن کے لیے آپریشن کرنے پر کوئی فیس مقرر کی جاتی مثلاً ڈاکٹر جب کمر کا آپریشن کرتا ہے تو اس میں ڈاکٹر کی کتنی فیس ہو گی، دس ہزار بیس یا اس سے بھی زیادہ، اب جب ہسپتال کی بات آتی ہے تو وہ مریض کی دوائیوں، آپریشن کے سامان اور کمرےکی فیس اس کارڈ سے لیتے ہیں اور آخر میں ڈاکٹر کی باری آتی ہے تو ڈاکٹر کو کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے پیسے نہیں بنتے، تیسری بات یہ ہے کہ جو بھی آپریشن صحت سہولت کارڈ پر پرائیویٹ ہسپتال میں ہوتے ہیں تو ان کے پیسے بہت تاخیر سے ملتے ہیں تو ان تمام وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر آپریشن نہیں کرتے۔”
ڈاکٹر علی حیدر کے مطابق جب ایک عام آدمی کو یہ کارڈ ملا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کارڈ کے ذریعے تمام علاج اور آپریشن ہوتے ہیں جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، اس کارڈ میں نیورو سرجری کے چار آپریشن ہوتے ہیں، دو بڑے اور دو چھوٹے
1.ایک کمر کے گوشت کا
2.ایک دماغ کی رسولی کا.
3۔ہاتھ کی رگ کا اگر وہ کٹ جائے
4۔ اور اگر ہاتھ کی رگ بند ہو جائے
سرجن علی حیدر کا مزید کہنا تھا کہ اس کارڈ میں ہر آپریشن نہیں ہو سکتا تو جب وہ مریض کو اس آپریشن کے لیے انکار کرتے ہیں یا معذرت کرتے ہیں جو کارڈ میں شامل نہیں ہیں تو مریض یہ سمجھتا ہے کہ ڈاکٹر ان کو دھوکا دے رہا ہے یا جھوٹ بول رہا ہے اس لیے عوام کو صحت سہولت کارڈ سے متعلق آگاہ کرنا چاہیے کیونکہ عوام میں کارڈ سے متعلق کوئی آگاہی نہیں ہے، ”یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔”
ماریہ جس کا تعلق اندر شہر سے ہے، کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا پیدائشی گونگا بہرہ ہے تو اس نے اپنے بیٹے کا علاج صحت سہولت کارڈ پر کرنا چاہا کیونکہ ماریہ کے پاس بیٹے کے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے لیکن جب ماریہ ڈاکٹر کے پاس اپنے بیٹے کے اپریشن کے لیے گئی تو وہاں پر اسے بتایا گیا کہ اس کے بیٹے کا علاج اس کارڈ کے ذریعے نہیں ہو سکتا کیونکہ کارڈ میں دس لاکھ تک کی رقم ہوتی ہے جبکہ بچے کے علاج پر چالیس سے پینتالیس لاکھ تک کا خرچہ آئے گا اس وجہ سے ماریہ کے بیٹے کا علاج نہ ہو سکا۔
ڈاکٹر ظفر محمود (لیڈی ریڈنگ کے سابقہ ایم ڈی) صحت سہولت کارڈ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کارڈ کے ذریعے مریضوں کو کافی عرصے سے سہولیات دی جا رہی ہیں، جب سے صحت سہولت کارڈ صوبے کے عوام کو میسر ہوا ہے اس وقت سے لیڈی ریڈنگ اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ابھی بھی کچھ ایسے مریض موجود ہیں جن کو صحت سہولت کارڈ کی بنیاد پر طبی علاج فراہم ہو رہا ہے، ”سہولت سنٹر موجود ہیں جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر چار سو مریضوں کی دیکھ بھال ہوتی ہے باقی جو سہولیات میسر نہیں تو گورنمنٹ اور انشورنس کے ساتھ بات چیت جاری ہے جیسے ہی مذاکرات کامیاب ہوں گے تو اس کا فائدہ عوام کو پہنچائیں گے۔”
پشاور کے رہائشی عالمگیر کا کہنا ہے کہ صحت سہولت کارڈ کے ذریعے اس کے دل کا کامیاب آپریشن ہوا ہے، چونکہ وہ اہک غریب طبقے سے تعلق رکھتا ہے اور دیہاڑی کر کے اپنا گھر چلاتا ہے اس لئے اس کارڈ کا اسے بہت فائدہ پہنچا ہے۔
عالمگیر کے مطابق اس مہنگائی کے دور میں وہ بمشکل گھر کا خرچہ چلاتا ہے تو دل کا آپریشن کوئی معمولی بات نہ تھی کیونکہ دل کے ساتھ جو ایکسٹرا جڑ تھی اس کا علاج وہ کیسے کرتا اس لیے وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ صحت سہولت کارڈ کے ذریعے اس کے دل کا آپریشن دو مہینے پہلے ہوا تھا اور اب وہ دوبارہ اپنی محنت مزدوری کر کے اپنے اور اپنے بھال بچوں کا پیٹ پال رہا ہے۔