ماحولیاتی تبدیلی، ”اگر آج ہم نے کچھ نہیں کیا تو ہمارا کل ہو گا ہی نہیں”
سی جے ممانڑہ آفریدی
”میرا نام فاطمہ فراز ہوتی ہے۔ میں نویں جماعت کی طالبہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کی کارکن بھی ہوں۔ 25 ستمبر (اب کی بار جمعہ کو یعنی آج ہے یہ دن) کو عالمی عمل کا دن بھی کہا جاتا ہے ہے، اس دن سویڈن سے تعلق رکھنے والی ایک چھوٹی سی بچی گریٹا نے ماحولیاتی تبدیلی کے لیے احتجاج کیا، اس سال دنیا کے ہر خطے کے لوگوں نے اس احتجاج میں حصہ لیا لیکن افسوس یہ ہے کہ پشاور سے کسی نے بھی اس احتجاج میں شرکت نہ کی۔
ہمارے کسی بھی حقوق کے لئے جب ہم آواز اٹھاتے ہیں تو ہم سڑکوں پر آ کر احتجاج کرتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے ہر انسان اثر انداز ہو گا تو پھر ہم اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہے۔ ہم اپنے سیارے کو تباہ کر رہے ہیں۔ دن بدن درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ طوفان، سیلاب اور خشک سالی آ رہی ہے۔ ہمارا اس سیارے میں کوئی مستقبل نہیں تو پھر ہمارے پڑھنے لکھنے کا کیا مقصد ہے؟
ہمیں پتا ہے کہ ہماری ریاست کے وسائل اتنے نہیں ہیں جتنے اس کے مسائل ہیں۔ پھر بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے ماحول کو بہتر بنائیں۔ پاکستان میں آنے والے سیلاب، طوفان، خشک سالی، گلیشیرز کا پگھلنا یہ سب موسمیاتی تبدیلی کے برے اثرات ہیں۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں پانی کا نہ ہونا اور گرمیوں کا دورانیہ حد سے زیادہ لمبا ہونا۔
قدرت نے ہمیں تمام مخلوقات میں عقل اور فہم دے کر دیگر تمام مخلوقات سے ہمیں برتر کیا۔ اور رب کی پیدا کردہ تمام چیزیں درحقیقت ہمارے تصرف کے لئے ہیں۔ اس لئے بحیثیت انسان اس تمام ماحول اور قدرت کے دیے گئے ان تحفوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔
زمین ہم سب انسانوں کا بلا رنگ و نسل اور مذہب کے ایک مشترکہ گھر ہے اور اس کے اوپر یہ نیلی چھت (اسمان) ہم سب انسانوں کی ہے۔
تو کیا اپنے گھر کی چھت دیواروں اور زمین کی حفاظت کرنا ہمارا فرض نہیں؟
یہ خوبصورت گھر جس میں ہمارے لئے سمندر، پاک اور شفاف دریا، میٹھے پانی کی ندیاں، جاگ اُڑاتی آبشاریں، برف سے ڈھکے بلند و بالا پہاڑ اور لاکھوں نباتات سے بھرے جنگل ہمیں ہمارے رب نے دی ہیں۔ میرا ایک سوال ہے! کیا ہم نے اِن سب کو اس شکل میں چھوڑا ہے؟
باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہو گا اصل کام تو وہ ہے جو کوئی اٹھ کر کرے۔ اور میں اپنی عمر سے بڑھ کر یہ بہت بڑا کام اپنے سر لینے کو تیار کھڑی ہوں۔ اور میں اکیلی نہیں۔ میرے ہزاروں بہن بھائی اس زمین اور قدرت کے دیئے ہوئے تحفے سے محبت کرتے ہیں۔ اور میرے ساتھ ہم قدم ہو کر میرے ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔
میں جناب وزیراعظم عمران خان سے ملنا چاہتی ہوں۔ اور اپنی ٹیم "Eco Guards” اور واک تحریک سمیت ان کی "Tree Plantation Campaign” میں حصہ لینا چاہتی ہوں۔ میری آپ سب سے گزارش ہے کہ ہمارے پاس بہت کم وقت باقی ہے۔ اگر ہمیں اس سیارے پر اپنا مستقبل چاہیے۔
تو ہمیں آج اپنے سیارے کے لیے آواز اٹھانی ہوگی۔ میری منسٹری آف کلائمیٹ چینج اور زرتاج گل صاحبہ سے گزارش ہے کہ
1) اسکولوں میں آب و ہوا کی تعلیم لازمی کی جائے، کیونکہ اگر آج ہم نے کچھ نہیں کیا تو ہمارا کل ہو گا ہی نہیں۔
2) کلائمٹ چینج کے مسائل سے عوام کو باخبر رکھنے کے لئے ماس میڈیا کمپئن چلائے جائیں
3) ماحولياتی تبدیلی پر واک، اور معلوماتی پروگرام کئے جائیں.
4) ماحولیات کے مسائل پر لیٹریچر چاپہ جائے
اور ہم بھی کچھ اقدام لیں گے
1 ) ہم فاطمی ایکو ٹاک، ایکو گارڈ اور واک تحريک کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی مسائلِ پر پینٹنگ ایگزیبشز کریں گے
2) سکول اور بقیہ تعلیمی اداروں میں معلوماتی سیشنز کریں گے
3) سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کمپئن کے لئے استعمال کریں گے۔
4) نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے ایکٹیوسٹس کے ساتھ مل کر کام کریں گے
5) سياسی لیڈروں اور پارٹیوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے کہ وہ اس اہم مسلے پر بات کریں اور اسے اپنے منشور کا حصہ بنائیں۔
اور آخر میں فاطمہ ایکو ٹاک، ایکو گارڈ اور واک تحريک کی طرف سے تمام میڈیا کے دوستوں اور سیول سوسائٹی ایکٹیوسٹس کی شکر گزار ہوں کے آپ آئے…. ایک بار پھر بہت شکریہ اسی طرح ہمیں سپورٹ کرتے رہئے۔”