فیچرز اور انٹرویو

"لنڈی کوتل ہسپتال میں بجلی مشکل وقت میں غائب رہتی ہے”

قبائلی ضلع خیبر کے لنڈی کوتل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر نیک داد کا کہنا ہے کہ یومیہ او پی ڈی ایک ہزار تک پہنچ چکی ہے, ہسپتال کو عملاً کیٹگری اے کا درجہ دینے سے ہسپتال اپ گریڈ ہوگا جس سے علاج معالجے کے حوالے سے تمام مسائل حل ہوں گے۔

ٹی این این کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لنڈیکوتل کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے بتایا کہ لنڈی کوتل ہسپتال کا سالانہ بجٹ 13 کروڑ ہے جس میں سے 12 کروڑ تنخواہوں کی مد میں چلے جاتے ہیں، 50 لاکھ بجلی بل کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں, 40 لاکھ سے دوائی خریدتے ہیں، 10 لاکھ کیجوالٹی اور لیبارٹری کے حصے میں خرچ کرنا پڑتے ہیں اور باقی 80 ہزار ہسپتال اور گاڑیوں کی مرمت کے لئے رکھنا پڑتے ہیں جبکہ 25 ہزار روپے سے سٹیشنری خریدتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر ٹیچینگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا الگ الگ پونے تین ارب روپے سالانہ بجٹ ہے جس میں سے 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں چلے جاتے ہیں اور ان کی او پی ڈی دو ہزار پانچ سے زیادہ نہیں لیکن وہاں تمام تر سہولیات میسر ہیں۔

ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ لنڈی کوتل ہسپتال کے دو بڑے مسائل پانی اور بجلی ہیں تاہم اب یونیسیف کے تعاون سے پانی کا مسئلہ کسی حد تک حل ہو جائیگا، دنیا میں کہیں بھی ہسپتال کی بجلی منقطع نہیں کی جاتی جبکہ لنڈی کوتل ہسپتال میں بجلی مشکل وقت میں غائب رہتی ہے اور اب بھی ہسپتال کے پیچھے 8 کروڑ روپے کے بقایاجات ہیں۔

ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ ہسپتال ہٰذا میں دو ایمبولینس گاڑیاں ہیں جن کو بڑھا کر 15 کرنے کی ضرورت ہے اسی طرح ٹوٹل سٹاف 188 ہے جسے بڑھا کر 600 کرانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 12 آردلی ہیں تاہم ضرورت 180 کی ہے, 11 خاکروب ہیں اور 55 کی ضرورت ہے, 22 جنرل ڈیوٹی ڈاکٹرز کو 96 کرنے کی ضرورت ہے, ماہرین ڈاکٹروں کی تعداد لنڈی کوتل ہسپتال میں 12 ہے جبکہ ضرورت 44 کی ہے, 5 چوکیدار کی تعداد کو بڑھا کر 25 کرنے کی ضرورت ہے، کل نرسوں کی تعداد 26 ہے جبکہ 70 کی ضرورت ہے۔

ہسپتاال کے ایم ایس کے مطابق لنڈی کوتل ہسپتال میں صرف دو او ٹی اے کام کرتے ہیں جبکہ ان کو 10 او ٹی ایز کی فوری ضرورت ہے, انستھیزیا والے 2 ہیں اور ضرورت 10 کی ہے۔

ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ اگر لنڈی کوتل ہسپتال کو کیٹیگری اے کا درجہ دیا گیا تو ہسپتال ھذا 112 کی بجائے 450 بستروں کا ہسپتال بن جائیگا اور پھر بجٹ بھی اس حساب سے ملے گا جس سے علاقے کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں میں سب سے پہلے لنڈی کوتل ہسپتال ہے جہاں انہوں نے صحت انصاف کارڈز پر سرجریوں کا آغاز کر دیا ہے جس سے مقامی غریب مریضوں کو بہت فائدہ ہوگا اور یہ سب کچھ انہوں نے خود رسک لیکر کیا۔

ڈاکٹر نیک داد نے بتایا کہ 6 کروڑ 60 لاکھ روپے سے ڈاکٹروں اور نرسوں کے لئے نئی فلیٹس بنوا رہے ہیں، 2007 سے گودام میں پانی کے کولرز بیکار پڑے تھے جن کو اٹھا کر کارآمد بنا دیا گیا اور باقی مشینری اٹھا کر قابل استعمال بنا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض دو مشینوں سے لیبارٹری میں مشکلات درپیش ہیں جن میں سے ایک ہیماٹالوجی اور دوسری کیمیکل اینالائزر ہے جن کی فوری فراہمی کی ضرورت ہے، آرتھو پیڈک سرجن کے لئے او ٹی میں ٹریکشن بیڈ کی بھی ضرورت یے جس کے بغیر آرتھو پیڈک سرجن کچھ نہیں کر سکتے۔

ڈاکٹر نیک داد آفریدی نے کہا کہ ہسپتال میں صفائی پر توجہ دی جا رہی ہے جبکہ سٹاف کی حاضری سو فیصد یقینی بنا دی گئی ہے اور اب تو صحت انصاف پر آپریشنوں کے بعد مریض وارڈز میں داخل کئے جاتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button