پشاور میں خاتون صحافی کا ڈاکٹر پر الزامات کا اصل معاملہ کیا ہے؟
پشاور کی ایک خاتون صحافی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس لائنز ہسپتال میں ایک ڈاکٹر نے ان سے اس وقت بدتمیزی کی جب وہ ماں اور بہن کے ہمراہ ہسپتال کورونا ٹسٹ کے لئے گئی۔ دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے خاتون کے الزامات مسترد کئے ہیں اور وضاحت جاری کی ہے کہ مذکورہ خاتون میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے جس کے بعد انہیں گھر میں الگ تھلگ رہنے کا کہا گیا تھا لیکن تمام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہ ہسپتال پہنچ گئی جہاں انہیں ہسپتال میں موجود سٹاف اور دیگر مریضوں سے دور رہنے کی تلقین کی گئی تو وہ گالم گلوچ پر اتر آئی۔
پولیس پشاور ہسپتال سے جاری کئے گئے اپنے ویڈیو پیغام یں خاتون صحافی ثمینہ نے الزام عائد کیا کہ ان کا ٹسٹ کرنے کی بجائے ڈاکٹر نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی، گالیاں دیں اور کہا کہ وہ بدمعاش ہے اور نہیں کرتا اس کا ٹسٹ جو کر سکتی ہو کرو۔
انہوں نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزیر صحت سے اپیل کی کہ اس معاملے کی انکوائری کی جائے اور انہیں انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے ٹسٹ کا انتظام کیا جائے۔
دوسری جانب پولیس اینڈ سروسز ہسپتال پشاور نے خاتون صحافی کے ویڈیو معاملے پر رپورٹ جمع کرا دی ہے اور کہا ہے کہ لیڈی رپورٹر ثمینہ کا 27 اپریل کو ایوننگ شفٹ میں اسپشلسٹ ڈاکٹر نے معائنہ کیا اور کورونا سکریننگ کے لیے نمونے لیے۔ رپورٹ میں ثمینہ کے سارے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 28 اپریل کو خاتون کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا، علامات نہ ہونے پر اسے گھر پر ہی آئسولیٹ ہونے کا کہا گیا تاہم خاتون خاندان کے 5 افراد کے ہمراہ بغیر ماسک اور دستانے پہنے ایک گاڑی میں ہسپتال پہنچ گئی۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خاتون کو ہسپتال میں داخل ہونے یا گھر پر رہنے کا مشورہ دیا گیا جو اس نے ماننے سے انکار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں بتایا گیا تھا کہ ہیلتھ محکمہ کے اہلکار ان کے گھر آکر خاندان کے دیگر افراد کے نمونے لیں گے اور تب تک سب اپنے گھر میں قرنطین ہوجائے، لیکن انہوں نے تمام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرکے نہ صرف اپنے خاندان کو خطرے میں ڈالا ہے بلکہ تمام ہسپتال سٹاف اور مریضوں کے لئے بھی اس وائرس کے خطرے سے دوچار کیا ہے۔
ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون چونکہ کورونا سے متاثرہ ہے اس لئے انہیں ہسپتال میں موجود سٹاف اور دیگر مریضوں سے دور رہنے کا کہا گیا تو اس نے گالم گلوچ شروع کردی۔