فاٹا انضمامقبائلی اضلاع

احتجاج کا سلسلہ جاری، وانا میں ‘یو وزیر’ دھرنا 9ویں روز میں داخل

جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں ‘یو وزیر’ دھرنا 9ویں روز میں داخل ہو گیا، 9ویں روز یو وزیر دھرنے کے شرکاء نے احمدزائی وزیر قبائل کے عمائدین کے ہمراہ ایک بڑی ریلی نکالی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

ریلی میں تمام سیاسی رہنماؤں نے متاثرین اور مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ ریلی کے قائدین نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت وانا کے متاثرین کو نقصانات کے معاوضے، امن کی بحالی، ٹانک سے ضلعی دفاتر کی وزیرستان منتقلی اور تمام سرکاری سکولوں خصوصی گرلز کالج وانا سے فورسز ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ وانا میں این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت دی جائے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سروے گھر گھر شروع کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، اس کے علاوہ افغان مہاجرین اور اتمان زئی وزیر کو انگور اڈا پر دیگر شہریوں کی طرح سہولت دی جائے۔

اس بارے میں مزید پڑھیں:

‘یو ماسید’ دھرنا کے شرکاء آخر چاہتے کیا ہیں؟

یو ماسید کے بعد یو وزیر دھرنا! ماجرا کیا ہے؟

بنوں میں میر علی کے تاجر برسر احتجاج کیوں؟

قائدین نے کہا کہ وزیرستان کے معدنیات پر مقامی قبائل کے حق کا باقاعدہ اعلان کیا جائے، انھوں نے مغوی ڈاکٹروں کو اغواکاروں کے چنگل سے بازیاب کرانے، انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے، حکومتی ریکارڈ کے مطابق تمام اندرونی تنازعات حل کرنے اور اسلامی مدرسوں کو ترقیاتی سکیموں میں نہ نظرانداز نہ کرنے کے مطالبے بھی کئے۔

انھوں نے ریلی کے شرکاء سے اپنے اپنے خطاب میں حکومت پر واضح کردیا کہ جب تک ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہم دھرنوں اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ یو وزیر کے علاوہ ٹانک میں محسود قبیلے کے یو ماسید دھرنا بھی جاری ہے کو چالیس دن سے زائد ہو گئے ہیں جہاں کمیپ میں موجود دھرنا شرکاء نے مطالبات کی منظوری تک پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلے میں کراچی سمیت ملک کے ہر کونے میں موجود محسود قوم کے لوگ ان کا ساتھ دیں گے اور تب تک اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائیں گے جب تک تمام متاثرین کے سروے نہیں کئے جاتے اور انہیں معاوضوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button