تعلیمعوام کی آوازقبائلی اضلاع

پاراچنار: تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رکھنے کا فیصلہ، سرکاری/نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان متفق

پاراچنار کے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان نے یکم مارچ سے کھلنے والے تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل مرجان علی، سر زاہد حسین، محمد حیات خان، عابد حسین، قاضی میر ابرار، خورشید انور، مرتضیٰ حسین، شمیم علی، ماہر حسن، سید جوہر حسین، پرنسپل واجد علی اور صابر حسین نے کہا کہ پانچ ماہ سے پاراچنار سمیت اپر اور لوئر کرم کے 100 سے زائد دیہات کی پانچ لاکھ آبادی خوراک، علاج اور ایندھن سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2024 میں بھی تیل کی عدم دستیابی کے باعث تعلیمی ادارے احتجاجاً بند رہے تھے، جبکہ دو ماہ کی موسم سرما کی تعطیلات کے بعد یکم مارچ سے اسکول دوبارہ کھلنے والے ہیں۔ تاہم مارکیٹ میں اسٹیشنری، یونیفارم اور ایندھن دستیاب نہ ہونے کے باعث تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بگن میں کتابوں اور یونیفارم سے بھری گاڑیاں جلنے کے باعث طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بلیک مارکیٹ میں 1200 سے 1500 روپے فی لیٹر میں فروخت ہونے والا پیٹرول طلبہ اور اساتذہ کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک آمدورفت کے راستے نہیں کھلتے اور ایندھن کی فراہمی بحال نہیں ہوتی، تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔ مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاجی تحریک شروع کرنے پر غور کیا جائے گا۔

تعلیمی رہنماؤں نے کوہاٹ بورڈ میں طلبہ کی مارکنگ میں مبینہ ناانصافی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ آئندہ طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے۔

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button