کیا سرکاری افسران اپنی ڈیوٹی کے دوران تعلیم حاصل کر سکتے ہیں؟
رفیع اللہ خان
سوات میں محکمہ تعلیم زنانہ کے گریڈ 17 کے ایس ڈی اوز اور ڈپٹی ڈی او کا دوران ڈیوٹی ریگولر ایم فل کرنے کے عمل کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شمیم اختر نے قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے جب ڈی او سوات شمیم اختر سے پوچھا گیا کہ ESTA-Code کی خلاف ورزی کرنے والی آفیسرز کے خلاف کیا کوئی قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے؟
تو انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ میں ان آفیسرز کی Immidiate Boss ہو اور میں نے انہیں اجازت دی ہے انہوں نے بتایا کہ جب کوئی آفیشل ڈیوٹی یا جاب متاثر نہیں ہوتی تب تک این او سی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی البتہ ان کا کیس سیکرٹریٹ بھیجا ہے کیس Under Process ہے۔
شمیم اختر نے سکولوں کے ہیڈ میسٹریس اور استانیوں کی کارکردگی کا کریڈیٹ بھی ایس ڈی اوز کے کھاتے میں ڈالتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر ریگولر ایم فل کرنےسے آفیشل ڈیوٹی یا جاب متاثر ہوتی توآج خیبر پختونخوا میں سوات کارکردگی کے لحاظ سے ایک نمبر پر نا ہوتا۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے بتایا کہ پی ٹی سی کمیٹی میٹنگز، استانیوں کی حاضری، طالبات کی حاضری، بنیادی سہولیات اور دیگر لرننگ بیسڈ سہولیات میں سوات نے منفرد مقام حاصل کیا ہے اور یہ سب کچھ تب ممکن ہوا ہےجب تمام ایس ڈی اوز اپنی ڈیوٹیاں بطریق احسن نبھا رہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ESTA-Code کے مطابق کوئی افیسرز ڈیوٹی کے اوقات میں ریگولر تعیلم یا ڈگری حاصل نہیں کر سکتا تو انہوں نے ایک لیٹر جو 3 اگست 2022 کو گورنمنٹ آف خیبر پختونخوا ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے جاری کیا جس کا نمبر SO(S/M) E&SED/6-4/2022/NOC for MPhil/ Ph.D تھما دیا اور بتایا کہ یہ پڑھے۔
لیٹر میں لکھا گیا ہےکہ، ہدایت کی گئی ہے کہ اوپر بیان کردہ موضوع پر B.Ed/M.Ed/M.Phil/Ph.d وغیرہ کے NOCs سے متعلق آپ کے خطوط کا حوالہ دوں اور یہ بتاؤں کہ ESTA – Code کے مطابق سرکاری ملازم کو کسی بھی حالت میں اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ دفتری اوقات کے دوران کسی بھی کلاس یا کورس میں شرکت کے لیے وہ دفتری اوقات سے باہر کلاسز یا کورسز میں شرکت کر سکتے ہیں، جہاں کوئی رسمی اجازت لازمی نہیں ہے، تاہم انہیں اپنے شعبہ کے سربراہ کو کلاسز کے بارے میں مطلع کرنا چاہیے۔
لیٹر کے سیکنڈ پیرا گراف میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کوئی سرکاری ملازم ایسی کلاسز/کورسز میں شرکت کرتا پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی سرکاری ڈیوٹیاں متاثر ہوتی ہیں تو محکمہ کا سربراہ ایک حکم کے ذریعے سرکاری ملازم کو ایسی کلاسز/کورسز میں شرکت سے روک سکتا ہے۔
لیٹر کے آخری پیرا گراف میں لکھا گیا ہے کہ اس کے پیش نظر ، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس طرح کے مزید معاملات (اگر کوئی ہیں) میں مندرجہ بالا ہدایات کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس میں تو کہی نہیں لکھاہے کہ آفیس کے اوقات میں کوئی آفیسر ریگولر تعلیم حاصل کر سکتا ہے بلکہ یہاں تو واضح لکھا ہے کہ ” ESTA – Code کے مطابق سرکاری ملازم کو کسی بھی حالت میں اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ دفتری اوقات کے دوران کسی بھی کلاس یا کورس میں شرکت کر سکے۔ بلکہ اگر کوئی سرکاری ملازم ایسی کلاسز/کورسز میں شرکت کرتا پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی سرکاری ڈیوٹیاں متاثر ہوتی ہیں تو محکمہ کا سربراہ ایک حکم کے ذریعے سرکاری ملازم کو ایسی کلاسز/کورسز میں شرکت سے روک سکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ ان آفیسر کے خلاف کاروائی کے بجائے ان کا دفاع کیوں کرتے ہیں؟ باوجود اس کے کہ ایسٹا کوڈ اس معاملے میں بلکل کلئیر ہے اور ڈپٹی ڈی او میل فضل خالق نے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے؟
شمیم اختر نے موقف اختیار کرتے ہو کہا کہ شائد ڈپٹی ڈی او میل نے یہ لیٹر نہیں پڑھا ہو۔
جب اس حوالے سے ڈپٹی ڈی او میل فضل خالق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لیٹر انہوں نے پڑھا ہےاوراس میں ٹیچز کے حوالےسےبات ہوئی ہے نا کہ آفیسرز کی کیونکہ آفیسرز کی ڈیوٹی ٹائمنگ چار بجے تک ہی ہے اور جو بھی ڈیوٹی ٹائمنگ میں ریگولر پڑھائی کریگا انہیں ہر حالت میں ESTA-Code کو فالو کرنا ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ڈی او فیمیل اپنے اختیارات سے تجاوز کررہی ہے؟ اور کیا وہ اپنی اختیارات کا غلط استعمال کررہی ہے؟
تو فضل خالق نے بتایا کہ جس کے اختیار میں ایک کام نا ہو اور وہ جان بوجھ کر وہ کام کر رہی ہو وہ ظاہر ہے یہ اختیارات سےتجاوز ہے۔
جس لیٹر کا حوالہ ڈی او فیمیل نےدیا اس میں تو یہ واضح لکھا گیا ہے کہ "اس کے پیش نظر ، یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس طرح کے مزید معاملات (اگر کوئی ہیں) میں مندرجہ بالا ہدایات کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔
اب اسی لیٹر کے آخری پیراگراف کے رو سے کیا کاروائی عمل میں لائی گئی ہے؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے جسکا جواب ڈھونڈنا گورنمنٹ آف خیبر پختونخوا ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ہے۔
آیا اگر ایک ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اپنے دیگر ماتحت آفیسرز کے پشت پناہی کر رہی ہو اور ESTA-Code کو ہوا میں اڑایا جارہا ہو تو اس کے خلاف کون ایکشن لے گا یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟