پشاور یونیورسٹی میں گل پانڑہ کے گانے کی ریکارڈنگ کا معاملہ صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ گیا
ویلنٹاین ڈے پر تعطیل اور پشاور یونیورسٹی میں گل پانڑہ کے گانے کی ریکارڈنگ کا معاملہ صوباٸی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچ گیا۔ جماعت اسلامی کی خاتون رکن صوباٸی اسمبلی حمیرا خاتون نے توجہ دلاونوٹس صوباٸی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادیا۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والی خیبر پختونخوا اسمبلی کی ممبر حمیرا خاتون نے بدھ کے روز صوباٸی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کراٸے گٸے توجہ دلاونوٹس میں موقف اپنایا ہے کہ پشاور کی عظیم مادرعلمی یونیورسٹی آف پشاور میں 14فروری کو اسلامی تعلیمات کے منافی ویلنٹائن ڈے پر طلبہ وطالبات کے لئے تعطیل کا اعلان کرنے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پشتو گلوکارہ کو گانے کی ریکارڈنگ کی اجازت دینے سے اس عظیم درسگاہ کا تقدس پامال ہوا ہے جس سے طلبہ وطالبات اور والدین میں شدید تشویش اور اضطراب کی لہر پیدا ہوئی ہے۔
توجہ دلاونوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے قوموں کے مستقبل کے معماروں کی اعلی تربیت کیلئے حقیقی دانش گاہیں ہوتی ہیں جو کہ ایک مقررہ ضابطہ اخلاق اور طے شدہ قواعد وضوابط کے تحت چلائے جاتے ہیں جہاں پرماورائے دستور اقدامات کی قطعا اجازت نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی تعلیمی درسگاہوں کے تقدس کو رقص وسرور کی محفل سجانے سے آلودہ کرنے کی گنجائش ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق 14 فروری 2022ء کو پشاور یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلامی تعلیمات کے منافی ویلنٹائن ڈے پر طلبہ وطالبات کے لئے تعطیل کا اعلان کیا اورساتھ ہی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی میں پشتو گلوکارہ کو گانے کی ریکارڈنگ کی اجازت دی گئی جس سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات اور ان کے والدین میں شدید تشویش اور اضطراب کی لہر پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے اس قسم کے غیر دستوری اقدامات کے نتیجے میں جہاں ہمارے تعلیمی اداروں کا ماحول داوپر لگ جاتا ہے وہاں معاشرے پر بھی اس قسم کے حرافات کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذا اس معزز ایوان میں منسٹر ہائر ایجوکیشن اس انتہائی اہم اور فوری نوعیت کی مسلہ کے حوالے سے اصل حقائق ایوان کے سامنے لائیں اور پشاوکی عظیم اور قدیم مادرعلمی یونیورسٹی آف پشاور میں 14فروری کو اسلامی تعلیمات کے منافی ویلنٹائن ڈے پر طلبہ وطالبات کے لئے تعطیل کا اعلان کرنے اور انتظامیہ کی جانب سے پشتو گلوکارہ کو گانے کی ریکارڈنگ کی اجازت دینے والے عناصر کو بے نقاب کیا جائے تاکہ اس افسوسناک اور تشویش ناک طرز عمل کے نتیجے میں طلبہ وطالبات اور والدین میں پائی جانی والی شدید تشویش اور اضطراب کا سدباب ممکن ہوسکے۔