جرائم

مردان میں گھریلو ناچاقی پر حاملہ خاتون قتل

عبدالستار

مردان کے تحصیل تخت بھائی کے علاقہ ٹکر میں دیور نے گھریلو جھگڑے پر حاملہ بھابی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ پولیس سٹیشن تخت بھائی کے عملے کے مطابق مقتولہ کے بھائی شاہ نام نے رپورٹ درج کرتے وقت بتایا کہ ملزم سلمان نے جو  ان کی بہن کا دیور ہے گھریلو جھگڑے کے دوران گھر کے اندر فائرنگ کر کے ان کی بہن مسماۃ نادرہ زوجہ محمد کامران کو قتل کر دیا جبکہ ملزم واردات کے بعد فرار ہو گیا۔

اطلاعات کے مطابق واقعے کے اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی میڈیکل ٹیم اور ایمبولینس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تخت بھائی منتقل کر دیا گیا پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس نے مقتولہ کے بھائی شاہ نام ولد محمد افضل سکنہ ٹکر کی رپورٹ پر ملزم سلمان ولد اکرام کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا اور تفتیش شروع کر دی۔

پولیس سٹیشن تخت بھائی کے تفتیشی افسر انسپکٹر محمد ناز خان نے واقعہ کے حوالے سے بتایا کہ مقتولہ خاتون دو کم سن بچوں کی ماں تھی اور اس وقت بھی حاملہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ خاتون کا شوہر کچھ دن پہلے مزدوری کی غرض سے دبئی گیا ہے اور خاتون ٹکر گاؤں فدا کالونی میں مشترکہ خاندان کے طور پر زندگی بسر کر رہی تھی لیکن ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتولہ چوبیس سالہ خاتون کے کا گھر میں جھگڑے ہوتے تھے اور اس سے پہلے کئی مرتبہ ناراض ہو کر میکے بھی گئی تھی جسے راضی کر کے واپس شوہر کے گھر لایا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ سے پہلے گھر میں زبانی تکرار ہوئی جس پر ان کے دیور سلمان نے فائرنگ کر کے خاتون کو قتل کر دیا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے اپنی تفتیش شروع کر دی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔

غیرسرکاری تنظیم ”د حوا لور” کی انتظامی افسر خورشید بانو نے کہا کہ پختون معاشرے مین خواتین پر بہت سی پابندیاں ہیں، ”وہ خواتین جن کے شوہر ملک سے باہر مزدروری کے لیے جاتے ہیں تو ان کی بیویوں کو دیور اور سسر کے رحم کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے اور اکثر خواتین کی بنیادی ضروریات بھی پھر پوری نہیں کی جاتی اور اس خاتون پر دوسرے گھر والوں کی نسبت زیادہ پابندی ہوتی ہے اور ان کے جذبات کا خیال نہیں رکھا جاتا۔” انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی تھی کہ نکاح فارم میں یہ بھی لایا جائے کہ شوہر کو پابند کیا جائے کہ جہاں وہ رہے گا اس کی بیوی اس کے ساتھ رہے گی چاہے وہ ملک سے باہر کیوں نہ ہو۔

خورشید بانو نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر خواتین گھریلو تشددکا شکار ہیں اور ہمیں اپنی بچی یا بہن کا رشتہ طے کرتے وقت بہت سی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ بعد میں اس کی زندگی اجیرن نہ ہو، ”گھریلو جھگڑوں کے نام پر یا غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خواتین کی تعداد تو دستیاب نہیں ہے لیکن پچھلے سال عدالت کے احاطے میں ماں بیٹی کو قتل کر دیا گیا جبکہ گزشتہ دنوں ماں بیٹی کو اپنے ہی بھائیوں نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا، بہت سے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے جن میں خواتین گھریلو جھگڑے اور غیرت کے نام پر  قتل ہو جاتی ہیں۔”

پشاور ہائی کورٹ کے وکیل صہیب اختر نے کہا کہ قانون میں حاملہ خاتون کو قتل کرنا دوہرا قتل ہوتا ہے کیونکہ جس طرح اسقاط حمل جرم ہے اس طرح ایک حاملہ خاتون کو قتل کرنا خاتون اور اس کے بچے کو قتل کرنا شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس تفتیش کے دوران پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ ثابت ہو جائے کہ قتل ہونے والی خاتون حاملہ تھی تو اس کے بعد ایف آئی آر میں ایزادگی کی جاتی ہے اور 302 کے ساتھ 338 بھی شامل کی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button