جرائمخیبر پختونخواعوام کی آواز

خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد اور قتل کے واقعات میں اضافہ

آفتاب مہمند

خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے خلاف ایک دہائی پر محیط جرائم اور تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، ابھی حال ہی میں ایبٹ آباد میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ سے خواجہ سراء زیبی قتل اور اس کی ساتھی بینش شدید زخمی ہو گئی۔ یہ واقعہ نہ صرف رواں سال کا ساتواں قتل ہے بلکہ 2015 سے اب تک خواجہ سراؤں پر تشدد، قتل، اغوا، بھتہ خوری اور دیگر جرائم کے 2800 سے زائد واقعات میں اضافہ ہے۔

یہ واقعہ ایبٹ آباد کے کالج روڈ، سر سید کالونی میں پیش آیا، جہاں ملک توقیر نامی شخص نے فائرنگ کر کے خواجہ سراء زیبی کو قتل کر دیا۔ زیبی کا تعلق سرگودھا اور زخمی بینش کا تعلق لاہور سے بتایا جاتا ہے۔ فائرنگ کے بعد ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل نے فوری نوٹس لیا اور میرپور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے پتا چلا ہے کہ ملزم اور مقتولہ کے درمیان ذاتی تعلقات تھے اور موبائل فون میں موجود تصاویر جھگڑے کا سبب بنیں۔ واقعہ کا مقدمہ زخمی بینش کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، تاہم اس پر خواجہ سراؤں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے تھانہ میرپور کا گھیراؤ کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ مقدمہ مقتولہ کے اہل خانہ کی مدعیت میں درج کیا جائے۔

مظاہرین نے شاہراہ ریشم پر دھرنا بھی دیا جس کے باعث ٹریفک معطل رہی اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں، پولیس کی یقین دہانی اور ملزم کی گرفتاری کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں کے مطابق خیبر پختونخوا میں 2015 سے اب تک 154 خواجہ سراء قتل کئے جا چکے ہیں، جبکہ صوبے بھر میں ان کے خلاف جرائم کی مجموعی تعداد 2800 سے تجاوز کر چکی ہے۔ صرف رواں سال مردان، پشاور، اور اب ایبٹ آباد میں 7 خواجہ سراء قتل کئے جا چکے ہیں۔

Show More

Aftab Mohmand

Aftab Mohmand is Peshawar based journalist working from past 17 years in diverse media field including print, electronic and digital media.

متعلقہ پوسٹس

Back to top button