جرائمخیبر پختونخواعوام کی آوازفیچرز اور انٹرویو

باجوڑ دھماکہ: ایف آئی آر درج، دھماکے کے خلاف مظاہرے جاری

باجوڑ میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان اور دیگر پانچ افراد کو نماز جنازہ کے بعد اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سپردخاک کیا گیا۔

علاوہ ازیں ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ محمد علی نے باجوڑ کا دورہ کیا اور غمزدہ خاندانوں کیساتھ تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ پولیس نے واقعہ کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

دوسری جانب خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان کیساتھ 10 سکیورٹی اہلکار تھے جو کہ کچھ دن قبل ان سے واپس لے لئے گئے تھے۔

یادر رہے کہ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے سینیٹ میں اپنے اختتامی خطاب میں کہا تھا کہ انہیں اسلام آباد جیسے پُرامن شہر میں بھی دھمکیاں مل رہی ہیں: "میں نے نامعلوم دھمکی آمیز ٹیلیفون کالز کے خلاف 22 سے زائد ایف آئی آر بھی درج کروائی ہیں۔”

دوسری جانب سینیٹر ہدایت اللہ خان کے آبائی علاقے ناواگئی میں آج تاجر برادری اور عوامی نیشنل پارٹی کے مولانا خانزیب نے بازار کو بند کر کے سینیٹر ہدایت اللہ خان پر ہونے والے دھماکے اور باجوڑ میں جاری بدامنی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ ہم آئے روز بدامنی کے خلاف دھرنے اور احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں ایک نئی جنگ کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے؛ ہمیں اور ہمارے مشران کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی ہم نہ صرف بھرپور مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کیخلاف ہم مزاحمت بھی کریں گے۔

کل ہونے والے دھماکے کی تفصیلات

خار ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بم دھماکے میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان، ملک عرفان، نظر الدین، یار محمد اور سمیع الرحمن جاں بحق ہوئے ہیں۔ تمام افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خار منتقل کر دی گئی ہیں۔

سینیٹر ہدایت اللہ پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر دیا گیا ہے۔ مقدمے میں 7 اے ٹی اے، 427، اور 302 سمیت دیگر دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سینیٹر ہدایت اللہ خان کون تھے؟

سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان 2012 سے لے کر 2024 تک دو بار فاٹا سے اۤزاد حیثیت میں سینیٹ کے ممبر رہے۔ وہ نیکٹا کے ممبر اور سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ہوابازی کے چیئرمین بھی رہے۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان کا تعلق ناواگئی سے تھا۔ وہ سابق ایم این اے حاجی بسم اللہ خان کے صاحبزادے، اور سابق گورنر خیبر پختونخوا انجینیئر شوکت اللہ خان اور پمز ہسپتال اسلام اۤباد کے اۤئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر عنایت اللہ خان کے بھائی تھے۔

ہدایت اللہ خان اپنے بھتیجے، اور پی کے 22 سے 11 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں آزاد امیدوار، نجیب اللہ خان کی الیکشن مہم کے سلسلے میں ڈمہ ڈولہ گئے تھے۔ ہدایت اللہ خان ساتھیوں کے ہمراہ الیکشن مہم کے بعد واپس خار اۤ رہے تھے کہ راستے میں ان کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ہوا۔

یاد رہے کہ 31 جنوری 2024 کو عام انتخابات سے کچھ دن قبل باجوڑ سے تعلق رکھنے والے نوجوان لیڈر ریحان زیب کو ٹارگٹ کر کے قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد ضمنی الیکشن میں ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب نے حلقہ پی کے 22 اور این اے 8 سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ بعدازاں مبارک زیب نے حلقہ پی کے 22 کی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ 11 جولائی کو ضمنی انتخابات میں نجیب اللہ خان سمیت 10 افراد حصہ لے رہے ہیں۔

Show More
Back to top button