جرائمخیبر پختونخواعوام کی آواز

حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے 2 ہزار سے زائد دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 3 ارب 31 کروڑ روپے مقرر

حسام الدین

خیبرپختونخوا حکومت نے ریاست کو انتہائی مطلوب 2 ہزار251 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 3 ارب31 کروڑ 71 لاکھ روپے مقرر کر دی ہے۔

محکمہ داخلہ نے صوبے کے 28 اضلاع میں 2019 سے اب تک 2251 انتہائی مطلوب افراد کے سروں کی قیمت 3 ارب 31 کروڑ71 لاکھ روپے مقرر کی ہے جن میں 1200 سے زائد انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک اور 975 دہشتگردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

محکمہ داخلہ کے دستا ویز کے مطابق 2019 میں انتہائی مطلوب میں 532 دہشتگردوں کی فہرست مرتب اور ان کے سروں کی قیمت 79 کروڑ 45 لاکھ روپے مقرر کی گئی، اگلے سال یعنی 2020 میں 197 دہشتگردوں کو انتہائی مطلوب قرار دیکر ان کے سر کی قیمت 83 کروڑ 24 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔

2021 میں 168 دہشتگردوں کو انتہا ئی مطلوب قرار دے کر ان کے سروں کی قیمت 40 کروڑ 17 لاکھ روپے، 2022 میں 429 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 79 کروڑ 42 لاکھ روپے، 2023 میں 294 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 46 کروڑ 73 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہیں۔ جبکہ محکمہ داخلہ نے رواں سال سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کی جانب سے 11 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 1 کروڑ 31 لاکھ روپے کرنے کی تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ یہ نام پہلے سے ہی ان فہرستوں میں شامل رہے ہیں۔

سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے سلیم ربانی کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی جس کو ضلع سوات میں ہلاک کیا گیا۔ ضلع مردان میں 70 لاکھ روپے کی قیمت والے شدت پسند محسن قادراور 50 لاکھ قیمت والے عباس خان کو بھی ہلاک کیا جا چکا ہے ۔

اس رپورٹ کے مطابق ضلع شمالی وزیرستان میں چار شدت پسندوں حا فظ رحمت، جانان، قدر مند عرف تبسم اوررحمت اللہ کو ہلاک کیا جاچکا ہے جن کے سروں کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر تھی جبکہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں قمر زمان کو ہلاک کیا جا چکا ہے جس کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر تھی۔ محکمہ انسداد دہشتگردی کے مطابق ہلاک شدت پسند ریاست کو سکیورٹی فورسز، سیا سی شخصیات کو ٹارگٹ کرنے، بھتہ خوری اور مختلف مقامات پر دھماکوں میں مطلوب تھے۔

محکمہ داخلہ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا نے متعدد بار انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں ایک ہی دہشتگرد کی تصاویر اور نام کو شامل کیا ہے جبکہ بعض سرکاری ملازمین اور سماجی کارکن شخصیات کو بھی جلدی میں ان فہرستوں میں شامل کیا گیا ہے جس کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست جمع کی گئی تھی اور عدالت کے احکامات کی روشنی میں ان افراد کے ناموں کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست سے خارج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ نے محکمہ انسداد دہشتگردی خیبرپختونخوا کو رواں سال مارچ میں ایک خط ارسال کیا جس میں 6 افراد کو ریاست کو مطلوب افراد کی فہرست سے فوری طور پر ہٹانے کے احکا مات صادر کئے گئے ۔

محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبہ نورستان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق ان میں 25 ایسے مطلوب افراد بھی ہیں جن کا مستقل پتہ تو افغانستان کے صوبہ نورستان ہے لیکن وہ بوقت ضرورت ضلع چترال آتے رہتے ہیں۔

ان کے علاوہ ان مطلوب افراد میں خیبر پختونخوا کے 28 اور پنجاب کے دو اضلاع سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد شامل کئے گئے ہیں اس فہرست میں پشاورسے 313 ،سوات سے 142 ،بونیر سے 159 ، شمالی وزیر ستان سے 154 ، بنوں سے 88 ، لکی مروت سے 93 ، مردان سے 112 ، صوابی سے 112 ، چارسدہ سے 45 ، رسالپورسے 2 ، نوشہرہ سے 20 ، کرک سے 31 ، کوہاٹ سے 71، بٹگرام سے 6،باجوڑ سے 35 ،دیر اپر سے 17 ، ڈیر لوئر سے 101 ،مہمند سے 18 ، ہنگو سے 11 ،ا ہری پور سے 6 ، مالاکنڈ سے 3 ،ضلع خیبر سے 19 ، مانسہرہ سے 8 ، ضلع ٹانک سے 5 ، تو رغر ،کالام ، شیوا، مینائی ، کوہستان ،ایبٹ آباد سےایک ایک جبکہ صوبہ پنجاب کےضلع اٹک اور اوکاڑہ سے ایک ایک کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔

نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی پاکستان ( نیکٹا ) کی رپورٹ کے مطابق جہاں ملک میں سے سب زیادہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کی زد میں ہے وہی صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ 1405 افراد کواس فہرست میں شامل کیا گیا جنکا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 529 اور صوبہ سندھ میں 208 کو کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہیں۔

نیکٹا رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب کے 31 اضلاع سے 1405 افراد جن میں ضلع بھکر سے 77 افراد ، ضلع پاکپتن سے 33 ،ضلع جھنگ سے 136 ،ضلع چکوال سے 40 ،فیصل آباد سے 53 ،بہاولنگر سے 33 ،اٹک سے 59 ،منڈی بہاالدین سے 18 ،گجرنوالہ سے 74 ،ملتان سے 48 ،مظفر گڑھ سے 65 ،لیہ سے 33 ،راجن پور سے 48 ،بہاولپور سے 116 ،وہاڑی سے 42 ،خوشب سے19 ،سیالکوٹ سے 36 ،خانیوال سے 20 ،ساہیوال سے 24 ،جہلم سے 6 ،ڈیرہ غا زی سے 44 ،اوکاڑہ سے 20 ،لاہور سے 57 ،ناروال سے 12 ،میاںوالی سے 13 ،سرگودھا سے 65 ،لدھراں سے 31 ، قصور سے 13 ،گجرات سے 41 ،رحیم یار خان سے 40 اور چینیوٹ سے 12 کوکالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے ۔

نیکٹا رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخو کے 27 اضلاع سے 529 افراد کو کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے جن میں ضلع صوابی سے 37 ،کوہاٹ سے 16 ،پشاور سے 56 ،لوئر دیر سے 93 ،ڈیرہ اسماعیل خان سے 18 ،مردان سے 21 ،ہری پور سے 14 ، مہمند سے 4 ،سوات سے 40 ،ٹانک سے 3 ،چارسدہ سے 17 ،نوشہرہ سے 20 ،دیر اپر سے 48 ،بنوں سے 14 ،شانگلہ سے 19 ،جنوبی وزیرستان سے 15 ،ہنگو سے9 ،ضلع باجوڑ سے 14 ،لکی مروت سے 7 ،بونیر سے 19 ،ایبٹ آباد سے 23 ،بٹگرام سے 6 ،تورغر سے 4 ،ضلع خیبر سے 6 ،شمالی وزیرستان سے 5 ،مالاکنڈ سے 9 اور ضلع اورکزئی سے 1 شامل ہیں ۔

نیکٹا رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ کے19 اضلاع سے 208 افراد جن میں کراچی سے 133 ،جیکب آباد سے 7 ،سکھر سے 6 ، نوشہروفیروزے سے 4 ،لاڑکانہ سے 4 ،قمبر شاہداد کوٹ سے 7 ،ملیر سے 4 ، شہید بینظیر آباد سے 5 ،حیدرآباد سے 4 ،خیر پور سے 3 ،سنگھر سے 4 ،کشمورسے 2 ،میرپورخاص سے 1 ،کورنگی سے 12 ،ٹنڈو اللہ یار1 ،بدین سے 1 ،ڈاڈو سے 2 ،شکار پور سے 1 ،جامشورو سے 2 شامل ہیں ۔ نیکٹا نے صوبہ بلوچستان سے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست جاری نہیں کی ہے.

پاکستان مسلم لیگ ن سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی رشاد خان نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) خیبر پختونخوا پر الزام عائد کیا ہے کہ سی ٹی ڈی دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کے بجائے بے گناہ افراد کوگرفتار کرتی ہے اور محکمہ کے اندر چند اہلکار ایسے ہیں جو بارگیننگ کرکے رقم وصول کرتے ہیں اور انہیں بعد میں چھوڑ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں اکثر مزدور اور دکاندار ہوتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی جب ان بے گناہ افراد کو گرفتار کر لیتی ہے تو کئی کئی دن غائب رکھتی ہے جب ان کے خاندان والے انکی تلاش کےلئے سی ٹی ڈی کے پاس جاتے ہیں تو انہیں دیگر قانون نافذ کرانے والے اداروں کہہ کر بھجوا دیا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کے بہت سے واقعات ان کے حلقے میں ہو چکے ہیں۔

اس ضمن میں ایڈیشنل انسپکٹرجنرل کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) شوکت عباس نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ رکن اسمبلی نے بغیرثبوت کے الزام عائد کیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔

Show More

Hassam Uddin

Hassam uddin working journalist having 15 years experience in National and international Media Organization covering news of War and Terrorism in Region of Pakistan and Afghanistan also covering Parliamentary Reporting
Back to top button