چارسدہ میں ڈیڑھ سالہ بچی قتل
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ پولیس کے مطابق سردریاب کے علاقہ ممتاز آباد میں ایک اور ڈیڑھ سالہ بچی کو قتل کر دیا گیا ہے۔
چارسدہ پولیس کے ضلعی ترجمان صدیق اکبر نے بتایا کہ گزشتہ روز بچی کے والد کامران نے تھانہ سٹی پولیس کو بتایا کہ انکی بچی صبح گھر سے لاپتہ ہوئی جس کی تلاش میں پورے محلے کے لوگ نکلے مگر بچی نہیں ملی۔
پولیس ترجمان کے مطابق ڈی پی او چارسدہ نے بچی کو تلاش کرنے کیلئے سپیشل ٹیم بنائی اور بچی کو فوراً تلاش کرنے میں گھرانے کی مدد کی ہدایت بھی کی جسکے بعد بچی کی بوری بند لاش قریبی کھنڈر سے ملی۔
بچی کے والد کامران نے ٹی این این کو بتایا کہ جس کھنڈر سے بچی کی لاش ملی ہے وہ انکے گھر سے تقریباً 200 میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سے وہ تلاشی کے دوران کئی بار گزرے مگر بچی وہاں پر موجود نہیں تھی۔
کامران کے مطابق ‘ اس دوران ہم نے علی الاعلان کہا کہ پولیس آنے والی ہے اور وہ گھر گھر کی تلاشی لے گی تو اس اعلان کے بعد تقریباً 5 یا 10 منٹ بعد بچی کی لاش اسی ہی کھنڈر سے بوری میں بند ملی’۔
مقتولہ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کے رپورٹ کے مطابق بچی کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں ہوئی ہے مگر اس کی موت گلہ دبانے اور تشدد سے ہوئی ہے جبکہ بچی کے گلے اور جسم پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔
جب بچی کے والد سے ذاتی یا گھریلوں مسائل کے بارے میں پوچھا تو بتایا ‘ان کی کسی کے ساتھ بھی کوئی عناد نہیں البتہ گھریلو جھگڑے ہر گھر میں چلتے ہے مگر میرا نہیں خیال کہ گھریلو مسائل کی وجہ سے میری بیٹی کو قتل کر دیا گیا ہے’۔
ٹی این این نے خاندانی ذرائع سے معلوم کیا ہے کہ بچی کے ہلاکت سے ایک رات قبل بچی کی ماں اور چچی کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر چچی نے بچی کی ماں کو سنگین نتائج کی دھمکی تھی۔
ٹی این این کو پولیس کے تین ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پولیس نے جمعرات کو مقتولہ کی قریبی رشتہ دار کو گرفتار لیا تھا جس نے پولیس کے سامنے بچی کو مارنے کا اعتراف جرم کیا ہے اور کہا ہے کہ بچی کو مارنے کی اصل وجہ گھریلو جھگڑے اور ناچاقی تھی تاہم گرفتار فرد کے خلاف دعویداری نہیں ہوئی ہے اور نہ گرفتار فرد نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق نامعلوم افراد کے خلاف ایف آر میں بچی کے قتل کا مقدمہ دفعہ 302 درج کیا گیا ہے جبکہ دعویداری کے بعد ملزم/ ملزمہ کا نام درج ہوگا۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں اس جیسے واقعات کے کئی رپورٹس سامنے آ رہی ہے جبکہ چارسدہ میں بچوں کی ہلاکتوں کے واقعات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں جن میں اکثر قریبی رشتہ دار ملوث ہوتے ہیں۔
اس سے قبل 6 اکتوبر 2020 کو تھانہ پڑانگ کے حدود میں ڈھائی سالہ بچی زینب کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا جبکہ 12 جولائی 2022 کو دو سالہ مریم کی ذبح شدہ لاش قریبی کھیتوں سے ملی تھی جسکے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف انکے والد نے کیا تھا۔
پاکستان میں بچوں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم ساحل کے ‘ظالمانہ اعداو شمار 2022’ کے نام سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق روزانہ 12 سے زیادہ بچے زیادتی کا شکار ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2021 کے مقابلے میں 2022 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انکے مطابق صنفی تقسیم سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کل رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے 2325 (55%) متاثرین لڑکیاں اور 1928 (45%) لڑکے تھے۔