جرائم

9 مئی واقعات میں ملوث 8 سو سے زائد افراد گرفتار، ہیومن رائٹس واچ کا رہائی کا مطالبہ

خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ 9 اور 10 مئی کو صوبے میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث 800 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مظاہرین کے خلاف دہشتگردی کے 18 ایف آئی آرز بھی درج کئے گئے ہیں۔

محکمہ پولیس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پشاور ریجن میں 5، کوہاٹ ریجن میں 4 جبکہ مردان ریجن میں دہشتگری کی 3 ایف آئی آرز درج ہیں، نامزد ملزمان میں سابق صوبائی وزرا اور سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق ایف آئی آرز میں نامزد تمام صوبائی وزرا اوربیشتر اراکین اسمبلی 9 مئی سے روپوش ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  پولیس نے پشاور میں 267، مردان میں 216 اور کوہاٹ میں 114 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے احتجاج کے بعد ان کی جماعت کے 7 ہزار سے زائد کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستان میں 4 ہزار کے قریب کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری پر خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام کو پرامن احتجاج یا اپوزیشن کی حمایت کرنے والے تمام افراد کو رہا کرنا چاہیے اور ان کے قانونی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔

اپنے بیان میں ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹر پیٹریشیا گوسمین نے کہا کہ حکام کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے تحمل اور احترام کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد احتجاج اور جلاؤ گیراؤ کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے جلاؤ گیراؤ کرنے، سرکاری و نجی املاک سمیت فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ادھر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں اور عمل کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کےتحت قانونی کارروائی شروع کردی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button