جرائم

”آدھی منشیات مجھے دے دو، آپ کو چھوڑ دوں گا”

ضلع خیبر: علی مسجد کے ایک رہائشی نے جمرود پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

جمرود پریس کلب میں گھر کی خواتین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی مسجد سے تعلق رکھنے والے کبیر خان، کفایت اور خالد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کیری ڈبہ میں علاقہ غنڈی اپنے رشتہ داروں کے گھر جا رہے تھے کہ اچانک پرائیویٹ کار نے ان کا راستہ روکا جس سے تختہ بیگ پولیس کے منظور، یونس،حامد اور ایک اور پولیس اہلکار اترے اور سختی سے کہا کہ گاڑی میں منشیات ہے، ہمیں تالاشی لینے دیں۔

انھوں نے کہا کہ ”ہم نے نہایت خوش اخلاقی سے کہا کہ ہمارے ساتھ گھر کی خواتین ہیں منشیات کا کام نہیں کرتے ہم باعزت لوگ ہیں لیکن پولیس اہلکاروں نے ایک نہ سنی اور گاڑی کے دروازے خود کھول کر زنانہ کو ہراساں کیا اور ان کے ہاتھ سے سامان لے کر پھاڑ دیا، جبکہ تلاشی کے بعد گاڑی سے کوئی غیرقانونی چیز بھی برآمد نہ ہو سکی، مذکورہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف قبائلی روایات کی دھجیاں اڑائیں بلکہ خیبر پولیس کے لئے بدنامی کا باعث بھی بنے، ان میں سے ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ اگر گاڑی میں منشیات ہے تو آدھی منشیات مجھے دے دو آپ کو چھوڑ دوں گا اور ساتھ ہی مخبر کی معلومات بھی دوں گا تاہم اس کے دو لاکھ روپے الگ دینے ہوں گے، انکار پر گاڑی کی مزید تلاشی کے بہانے ہمیں پولیس سٹیشن کے بجائے گاڑی سمیت مستری خانہ لے جایا گیا جہاں پہلے سے پولیس کی الگ پارٹی بھی موجود تھی، وہاں بھی گاڑی کی مکمل تلاشی لی گئی تاہم کچھ بھی برآمد نہیں ہو سکا۔”

کبیر خان نے اس ظلم و ہراسانی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلی، آئی جی پولیس، سی سی پی او پشاور اور ڈی پی او خیبر سے مطالبہ کیا کہ ان ساتھ ہونے والے ظلم اور خواتین کی توہین میں ملوث پولیس اہلکاروں کو برخاست کر کے پولیس محکمہ کو اس قسم کے افراد سے پاک کیا جائے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button