بلاگزکورونا وائرس

کورونا کے حملوں نے زندگی کی روایات تک تبدیل کر دیں

تحریر: سمن خلیل

مجھے وہ وقت یاد ہے جب رمضان المبارک کا مہینہ آتے ہی مسلمانوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھتے تھے، چاند نظر آتے ہی بچے خوشی سے جومتے تھے ، مرد حضرات مساجد میں نماز تراویح پڑھنے کا رُخ کرتے تو گھروں میں خواتین دعائیں اور ذکر و اذکار کے ساتھ ساتھ سحری کی تیاریوں میں مصرف ہوجاتی ۔
مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب رمضان کی رونقین عروج پر ہوتی تھیں، افطاری کے بعد سحری تک لوگ جاگتے تھے، کھانے کیلئے بازاوں میں رش اور ایک رونق کا سماں سا ہوتا تھا۔

بچے ساری رات گلیوں میں کرکٹ اور دیگر گیمز کھیلتے تھے، عورتیں نماز اور تراویح کے بعد بازاروں میں روایتی خریداری کرتی تھیں، جہاں نوجوان لذیذ پکوان کھانے کیلئے ہوٹلوں میں دیکھائی دیتے وہی بزرگ افراد اپنے دوستوں یاروں کے ساتھ پرانے قصوں کی مفحلوں میں مصروف نظرآتے تھے، ساری رات ایک رونق کا ماحول ہوتا تھا۔

سحری قریب آتے ہی سب اپنے گھروں کو لوٹ جاتے اور سحری کے اہتمام میں مصروف ہوجاتے تھے اور ایسے ہی رحمتوں اور برکتوں کے مہینہ گزر جاتا تھا ۔
لیکن اگر ہم آج کی بات کریں تو پچھلے دو سالوں سے کورونا وبا کی وجہ یہ ساری رونقیں ماند پڑگئ ہیں، نہ ہمیں بازاروں میں اب رش دیکھنے کو ملتا ہے،نہ بزگوں کی مفحلیں لگتی ہے نہ نوجوان اب بازاروں میں کھاتے پیتے نظر آتے ہیں۔خواتین بھی گھروں کی حد تک محدود ہوکر رھے گئ ہیں اور نہ ہی افطاری کے بعد اب وہ بچوں کا شور سنائی دیتا ہے۔
رواں رمضان المبارک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوگئے ہیں اور اب وہ خریداری کی ترجیحات نہیں رہی جو پہلے خواتین اور مرد بازاروں سے خریداری کرتی تھی

بڑی دکانوں پر پکوڑے ، سموسے، رول، فروٹ چاٹ ، دہی بلے کی خریداری کے لیے انتہائی رش دیکھنے کو ملتا تھا۔ افطار کی تیاری کے لیے شہر کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ اسٹال اور ٹھیلے لگادیے جاتے جو ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے لیے اپنے خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بن جاتے تھے۔ مگر اب رمضان کی یہ ساری رونقیں پھیکی نظر آ رہی ہے.

رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ دعا کا موقع ہے، کہتے ہیں سچے دل سے اور گڑگڑا کر مانگیں تو دعا عرش ہلا دیتی ہے تو کرونا وائرس کی وبا کا خاتمہ بھی کر سکتی ہے۔

اس سال دنیا بھر میں وبا نے ڈیرہ ڈال رکھا ہے اور گھروں سے نکلنا بہت مشکل ہے ۔ مساجد میں جا کے عبادات کرنا بھی ممکن نہیں اور اس ماہ کی رونقیں بھی کچھ پھیکی ہوگئی ہیں، یہ سب دیکھنا کسی تکلیف سے کم نہیں میرے لیے، میری دعا ہے کہ اگلے رمضان المباک کا مہینہ خیروعافیت کا آئے، کورونا وائرس کی وبا ہمشہ کیلئے ختم ہوجائے تاکہ لوگ پہلے کی طرح اپنی زندگی سکون سے بسر کرسکیں اور پہلے جیسے خوشی کے ساتھ مساجد میں جاکر اپنی عبادات ادا کرسکے ۔ (امین)

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button