خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویوکورونا وائرس

خیبرپختونخواہ میں کل سے تعلیمی ادارے بند رہیں گے؛ شہرام

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبرپختونخواہ حکومت نے کرونا وائرس سے متاثرہ پانچ فیصد سے زیادہ شرح والے 27 اضلاع میں تعلیمی اداروں کو مکمل طور پر بند رکھنے کا حکم دے دیا۔
خیبرپختونخواہ کے صوبائی وزیرتعلیم شہرام ترکئ کی دفتر سے 24 اپریل کو جاری ایک اعلامیہ میں بتایا گیا کہ 26 اپریل سے پرائمری سے ہائیر سکینڈری تک سکولز پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مہمند، خیبر، مردان، صوابی دیر لوئیر، مالاکنڈ، سوات، شانگلہ، دیر اپر، بونیر، باجوڑ، چترال اپر، چترال لوئیر، ایبٹ آباد، ہری پور, مانسہرہ, بٹگرام, کوہستان لوئیر، کوہاٹ، کرم، کرک، بنوں، شمالی وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بند رہیں گے۔
صوبائی وزیرتعلیم نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کورنا وبا پر نظر رکھنے والا مرکزی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں ہوا ہے کہ جن اضلاع میں کورونا کی مثبت کیسسز کی شرح 5 فیصد سے کم ہو وہاں پر حکومتی ہدایات سٹینڈنگ اپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
کورونا وبا سے بچنے کیلئے ایس او پیز میں واضح ہے کہ عوام اپنے درمیان چھ فیٹ کا فاصلہ رکھیں، ماسک پہننا، سینیٹائزرز کا استعمال اور ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک صابن سے دھونا یقینی بنائیں۔

صوبائی وزیر نے کہا ہے کہ جہاں پر کیسسز مسلسل بڑھ رہے ہیں وہاں پر سکولوں کی بندش ضروری ہے۔


محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پیر سے تمام سرکاری، غیرسرکاری تعلیمی ادارے، دینی مدارس، کیڈٹ کالجز، ماڈل سکولز اور ٹیوشن سنٹرز تاحکم ثانی بند رہیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت نے 19 اپریل کو میٹرک اور انٹر کے طلبا کے امتحانات قریب آتی ہی سکولوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا تھا مگر حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھ کر وہی فیصلہ دوبارہ واپس لینا پڑا۔

 

پرائیویٹ سکولز مالکان نے فیصلہ مسترد کر دیا

صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو پرائیویٹ سکولوں کے مالکان نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک آسان ہدف کیوجہ سے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے جکبہ کورونا کی پھیلاو میں تعلیمی اداروں کا کوئی رول نہیں بلکہ سیاسی جلسے جلوس اور بازاروں میں بے دریغ رش کی وجہ سے وبا پھیل رہی ہے۔
خیبرپختونخواہ کے غیرسرکاری سکولوں کے تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے صوبائی جنرل سیکرٹری سید انیس تکریم کاکاخیل نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ سمجھتا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سماجی اجتماعات پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے وبا نے خطرناک شکل اختیار کرلی لیکن اب سارا نزلہ تعلیمی اداروں پر گرایا جاتا ہے۔
انیس تکریم مانتا ہے کہ کورونا ایک خطرناک وبا ہے اور کہا کہ اگر حکومت سکولوں کے خلاف لاک ڈاون پر توانائی ضائع کرنے کی بجائے ایس او پیز کی نفاذ پر توجہ دیں تو بچوں کی مستقبل بچ سکتی ہے، انہوں نےحکومتی حکمت عملی کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت سکولوں کی بندش پر زور دیتے ہیں تو دوسری جانب بازاروں اور سماجی اجتماعات میں عوام کنٹرول نہیں ہوسکتی جس کی وجہ سے وبا قابو نہیں ہو پا رہا ہے۔

فیصلے پر ماہرین صحت کی رائے

خیبرمیڈیکل کالج میں کام کرنے والے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ممبر ڈاکٹر اعجاز یوسفزئی نے لاک ڈاون کے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیا اور تصدیق کی کہ کورونا وبا کے تیسرے لہر نے خطرناک شکل اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں 80 سے 90 فیصد تک بیڈز بھر گئے ہیں جبکہ اسی طرح اکسیجن کا 90 فیصد حصہ زیراستعمال ہے ‘تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر مزید 10 سے 15 فیصد مریضوں میں اضافہ ہوا تو محکمہ صحت پر 100 فیصد تک بوجھ آجائے گا’۔
"اُسکے بعد اگر مزید مریضوں کو اکسیجن یا علاج کی ضرورت ہو تو وہ ممکن نہیں ہوگا جسکی وجہ سے زیات اموات کا ہونا یقینی ہے”۔
"میرے خیال میں موجودہ صورتحال میں حکومتی اقدامات مکمل طور پر ناکافی ہے، اب سوچنے کا وقت نہیں، ملک بھر میں مکمل طور پر چودہ دن کیلئے لاک ڈاون کا نفاذ ہونا چاہئے ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”۔
ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کی خراب صورتحال سے سبق سیکھنا چاہئے کہ وہاں پر احتیاط نہ برتنے کیوجہ سے مریضوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی اور اکسیجن کی کمی اور دیگر وسائل کی قلت پڑ گئی جس کی وجہ سے لوگ تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں "تو کیوں ہم اُس وقت کا انتظار کرے کہ ہمارا حال بھی اُن جیسا ہو”۔
ڈاکٹر اعجاز نے کورونا کی علامات کے بارے میں بتایا کہ اس بیماری میں سانس لینے میں تکلیف، دو سے دس دن کے اندر شدید بخار اور مسلسل کانسی کا آنا ہے تو ایسی صورتحال میں خود کو چودہ دن کیلئے قرنطین میں رکھا جائے اور ویکسینیشن کیلئے بھی اپلائی کرنا ضروری ہے۔۔

پاکستان میں کوویڈ -19 کی کیا صورتحال ہے؟

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں روز اول سے سے آج تک 7 لاکھ 95 ہزار 727 کیسسز ریکارڈ ہوئے ہیں جن میں 88 ہزار،698 ایکٹیو مریضوں کی تعداد ہیں جو ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں میں اس وقت زیرعلاج ہیں۔
جاری شدہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال 17 ہزار 117 افراد کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ مجموعی طور پر 6 لاکھ ن89 ہزار 812 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔
اسی طرح خیبرپختونخواہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 13 ہزار 121 ہیں جن میں 3،103 افراد ہلاک جبکہ 95،515صحت یاب ہوچکے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button