خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویوکورونا وائرس

‘پچھلے تین سال قسمت اور امسال کورونا نے امیدوں پر پانی پھیر دیا’

ناصر زادہ

”تین سال مسلسل سرکاری حج سکیم کے لئے درخواستیں دیں اور پیسے بھی جمع کروائے لیکن ہر سال قرعہ اندازی میں نام نہ نکل سکا۔ امسال ایسا لگا جیسے میری دعائیں رنگ لے آئیں۔ سرکاری حج قرعہ اندازی میں میرا اور میری بیوی کا نام نکل آیا تو آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل آئے۔ لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ نام نکلنے کے باوجود بھی حج پر جا نہیں سکوں گا۔’

پیر صلاح الدین عمر دیر اپر کے علاقے عشیرئی درہ سے ہیں اور زندگی کے 6 عشرے دیکھ چکے ہیں۔ پیر صلاح الدین محکمہ صحت میں سرکاری ملازم تھے۔ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل حج پر جانے کے لئے کوششیں کرتے رہے لیکن انہیں یہ سعادت نصیب نہیں ہوئی۔ امسال بھی انہوں نے خاندان کے دیگر خواہش مندوں کے ساتھ ایک گروپ بنایا جس میں پیر صلاح الدین، ان کی اہلیہ، بھائی اور ایک بہن شامل تھی، سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کیں اور تمام گروپ منتخب بھی ہو گیا۔ اب بس انتظار تھا حج پر جانے کا لیکن اس دوران کرونا وائرس نے ان کی سارے امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

پیر صلاح الدین جن کے حج کی سعادت حاصل کرنے کا ارمان ادھورہ رہ گیا

پیر صاحب کہتے ہیں کہ تین سال پہلے جب سرکاری سکیم میں نام نہیں آیا تو وہ بہت مایوس تھے لیکن اس دفعہ عالمی وباء کی وجہ سے اس سعادت سے محروم رہ جانے پر مایوسی اس سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا "میرے سارے ارمان ادھورے رہ گئے، اس دفعہ تو میرے پاس کچھ رقم بھی تھی اور یہ امید بھی کہ ضرور جائیں گے، نوافل بھی ادا کیے اور اللہ تعالی سے دعائیں بھی مانگیں لیکن اس دفعہ بھی اللہ تعالی کو منظور نہیں تھا اور کہیں سے یہ وباء آ گئی۔”

بینک میں جو رقم جمع کی تھی وہ پیر صلاح الدین کو واپس مل چکی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رقم اب کسی اور کام میں خرچ ہو چکی ہے اور آئندہ سال حج کے لئے پیسوں کا بندوبست شائد ان سے نہ ہو پائے، ‘اب میں سوچتا ہوں کہ جو رقم میں نے دوسرے کاموں میں لگا دی ہے وہ کیسے واپس آئے گی تاکہ اگلے سال حج کے لیے داخلہ کر سکوں۔’

پیر صلاح الدین نے کہا کہ ہمارے گروپ میں سب خاندان کے لوگ تھے، گروپ کے سبھی افراد بہت افسردہ ہیں، پہلے سب بہت خوش تھے کہ گروپ میں سب رشتہ دار ہیں تو عبادت کے ساتھ ساتھ وقت بھی اچھے سے گزرے گا۔

واضح رہے کہ حج پر ہر سال دنیا بھر سے 25 سے 30 لاکھ جمع ہوتے ہیں لیکن دنیا بھر میں کورونا وباء کی وجہ سے امسال حج علامتی رہا اور سعودی عرب حکومت نے صرف 10 ہزار افراد کو حج کی اجازی دی جن میں چند ہزار وہ غیر ملکی بھی شامل تھے جو سعودی عرب میں مقیم ہیں۔

پاکستان سے ہر سال 1 لاکھ 84 ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں 60 فیصد سرکاری حج سکیم کے تحت جبکہ باقی نجی طور پر جاتے ہیں۔ امسال سرکاری حج سکیم کے تحت منتخب افراد کو حج پر پابندی کے بعد سے بینکوں سے رقوم واپس کر دی گئی ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ایچ بی ایل بنک منیجر عبدالعزیز نے اس حوالے سے بتایا کہ اس سال حکومت کی طرف سے سرکاری حج سکیم فیس میں اضافہ بھی کیا گیا تھا اس کے باجود لوگوں نے حج درخواستیں جمع کیں، "میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسے حالات نہیں دیکھے، اس سال کراچی، سکھر اور کوئٹہ سے جانے والے حجاج کے لیے حکومت کی طرف سے 426975 روپے فیس قربانی کے بغیر مقرر تھی جبکہ قربانی کے ساتھ 446426 روپے فیس تھی، اسی طرح پشاور اسلام آباد اور ملتان سے جانے والے حجاج کے لیے سرکاری حج سکیم کی فیس 456426 روپے مقرر تھی۔”

بینک منیجر عبدالعزیز کے مطابق ہر سال ایک ہزار سے زائد افراد دیر بالا سے سرکاری حج سکیم کے تحت مختلف بنکو ں میں درخواستیں جمع کرتے ہیں، اس سال بھی ایک ہزار کے لگ بھگ لوگوں نے سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کی تھیں تاہم حج کروانا وباء کی وجہ سے متاثر ہوا تو ہمارے ساتھ جتنے بھی لوگوں نے پیسے جمع کئے تھے ہم نے حکومتی احکامات کے بعد وہ تمام رقوم واپس کر دی ہیں۔

میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسے حالات نہیں دیکھے۔ بینک منیجر عبدالعزیز

عبدالعزیز کے مطابق بہت کم لوگ یہ رقم اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتے ہیں، زیادہ تر لوگ یہ رقم نکال کر دوسرے کام میں لگا دیتے ہیں۔

دیر بالامیں شرح غربت چونکہ دیگر اضلاع کی نسبت زیادہ اور یہاں کے لوگوں کا زیادہ تر دارومدار بیرون ممالک محنت مزدوری یا سرکاری نوکری پر ہے تو حج اگرچہ ایک فرض رکن اور ہر صاحب استطاعت پر فرض ہے لیکن یہ لوگ بھی اکثر حج داخلہ کے لیے کچھ نہ کچھ رقم جمع کرتے اور اپنے کاروبار یا ملازمت سے سبگدوش ہونے کے بعد حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں، اس سال کرونا وائرس نے دیر بالا کے ہزاروں اور پورے پاکستان کے لاکھوں افراد کے حج کی سعادت کا ارمان پورا نہیں ہونے دیا۔

کرونا وائرس نے لاکھوں پاکستانی مسلمانوں کا حج کی سعادت کا ارمان بھی پورا نہیں ہونے دیا۔ جیسا کہ کرونا وائرس نے دنیا بھر کے ممالک اور ان کی معیشت کو متاثر کیا اس طرح کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان بھی متاثر ہوا اور حکومت نے کچھ سخت فیصلے کیے، لاک ڈاؤن لگائے، مارکیٹیں بند ہو گئیں، سکول کالج اور یونیورسٹی سمیت دینی مدارس بند کر دیئے گئے، مساجد میں نماز جمعہ میں لوگوں کا مجمع مختصر کیا گیا اور کچھ مساجدوں کو تو سرے سے بند ہی کر دیا گیا، اس طرح کے حالات پہلی بار آئے کہ ایک وباء کی وجہ حج بھی متاثر ہوا اور لاکھوں پاکستانی مسلمان حج کی سعادت سے محروم ہو گئے۔

امسال کرونا وائرس سے پہلے پاکستانی حکومت نے سعودی عرب حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا کہ ایک لاکھ اسی ہزار حجاج حج کی سعادت حاصل کریں گے جن میں ایک لاکھ سات ہزار حجاج حکومتی سکیم کے تحت جبکہ باقی کے 74 ہزار حجاج پرائیویٹ سکیم کے تحت جائیں گے، اس کے لیے لوگوں نے باقاعدہ بینک کے ذریعے درخواستیں اور فیس جمع کی، ماضی کے مقابلے میں اس سال چونکہ پاکستانی حکومت نے داخلہ فیس بھی بڑھا دی تھی تاہم اس کے باوجود لاکھوں فرزندان اسلام نے یہ اہم فریضہ ادا کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button