‘پردیس میں بھائی کی بے روزگاری کی وجہ سے یہاں ہمارے گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑگیا ہے’
محراب آفریدی
کرونا وائرس کی وجہ سے بیرون ملک پاکستانیوں کے روزگار بھی خراب ہوئے ہیں اور زیادہ تر افراد بے روزگار بھی ہوئے۔ دفتر خارجہ کے مطابق بیرون ممالک سے آنیوالے بے روزگار پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی حکومت پاکستان کو اپنی بے روزگاری اور مشکلات سے بروقت آگاہ کیا تھا اور یہ وہ لوگ ہیں جو باقاعدہ حکومت پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ اس سے زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو یا تو حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں اور یا پھر انہوں نے اپنی بیروزگاری کے مسئلہ کو ظاہر نہیں کیا۔
ایسے مسافروں میں پشاور کے رحمدل خان بھی شامل ہے ان کی بہن نغمہ نے ٹی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں ان کے گھر کے سارے اخراجات بیرون ملک مزدوری کرنے والے بھائی برداشت کیا کرتے تھے اور اب وہاں ان کی بےروزگاری کی وجہ سے وہ کچھ کما نہیں سکتے اس لئے یہاں ان کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد ضعیف ہے اور بھائ وہاں بے روزگار بیٹھے ہیں اس لئے انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی مدد کریں تاکہ ان کے گھر کا کچھ نظام چل سکے اور ان کے چھوٹے بچے تعلیم کی نعمت سے محروم نہ ہو سکے اور حکومت عالمی سطح پر کوشش کریں کہ بیرون ملک ہم وطنوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 80 لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں اور یہ پوری دنیا میں چھٹا ملک ہے جس کے باشندے اپنے ملک سے باہر رہ کر روزی روٹی کماتے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق 40 لاکھ پاکستانی خلیجی ممالک میں رہائش پذیر ہیں جن کی اکثریت سعودی عرب میں روزگار کرتےہیں۔
لنڈی کوتل کے وسیم آفریدی پاکستان سے جرمنی پہنچ تو گئے لیکن وہاں مشکلات سے دوچار ہے اور بےروزگار ہوگئے ہیں اور اسی طرح وہاں ایک سال بھی کام نہ کر سکے اور بحالت مجبوری اپنے ملک پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے اور اس طرح قرض کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ پاکستان بیورو فار اورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق حکومت بیرون ملک بے روزگار پاکستانیوں کی معلومات جمع کر رہی ہیں تاکہ حکومت اوورسیز بےروزگار پاکستانیوں کی مشکلات سے باخبر ہو۔