لائف سٹائلماحولیات

جون کے مہینے میں خوشگوار موسم کی وجہ کیا ہے؟

محمد فہیم

پشاور سمیت ملک بھر میں گرمی نے سٹے لے لیا ہے یعنی گرمی آنے کا نام ہی نہیں لے رہی عمومی طور پر پشاور میں مئی کا مہینہ انتہائی گرم ہوتا ہے جبکہ جون سے اگست تک حالات بگڑتے ہی جاتے ہیں لیکن اس بار مئی کا مہینہ جس طرح گزرا اور جون جیسے شروع ہوا ہے معاملات مختلف نظر آرہے ہیں.

جون میں بھی خوشگوار موسم سے شہری بہت خوش ہیں لیکن کئی ایسے بھی ہیں جنہیں یہ موسم ایک آنکھ نہیں بھا رہا.

ان میں سے ایک پشاور کے علاقے شاہ عالم کا رہائشی صدام حسین ہے۔ صدام حسین ایک نجی کمپنی میں سکیورٹی گارڈ ہے جس کے ساتھ ساتھ وہ کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں.

شاہ عالم میں دریا کنارے اپنی زمین پر اس نے اس بار گندم کی فصل کی بویائی کی تھی جو زیادہ فائدہ مند نہیں تھی جس کے بعد اس نے مکئی سے امیدیں باندھ لیں لیکن مئی کے غیر متوقع موسم نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

صدام حسین کہتے ہیں کہ مکئی کی فصل کو حالیہ بارشوں سے نقصان پہنچا ہے اب جب بویائی جو تین ہفتے ہی ہوئے ہیں ابھی سے مجھے امید نظر نہیں آرہی کہ مکئی کی فصل اچھی ہوسکے گی۔ صدام کے مطابق وہ صرف اپنے گھر کی ضرورت کیلئے کھیتی باڑی کرتا ہے لیکن جتنی محنت اس نے گندم کی فصل کیلئے کی اس کا پھل اسے نصف بھی نہیں ملا اور اب وہ مکئی کی فصل کیلئے زیادہ پرامید نہیں ہے۔

جون میں بھی سردی کی وجہ کیا؟

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ڈاکٹر محمد فہیم کہتے ہیں کہ پاکستان میں موسم کی سردی کا انحصار مغرب سے آنے والی ہواﺅں پر ہوتا ہے جب یہ ہوائیں آنا بند ہوجاتی ہیں تو سورج کی تپش بڑھ جاتی ہے اور موسم گرم ہوجاتا ہے۔ ان کے مطابق عمومی طور پر مئی میں ایسا ہوتا ہے اور جون، جولائی اور اگست تک جاری رہتا ہے مئی کے آغاز میں یہ ہوائیں پاکستان آنے کی بجائے اوپر چلی جاتی ہیں یعنی چین، روس اور وسطی ایشیائی ممالک کا رخ کرلیتی ہیں۔

ڈاکٹر محمد فہیم کہتے ہیں اس بار ایسا نہیں ہوا ان ہواﺅں نے پاکستان کا ہی رخ کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے موسم میں وہ گرمی محسوس نہیں ہورہی جو جون میں ہوتی ہے۔

مئی کے حوالے سے ڈاکٹر محمد فہیم کا کہنا تھا کہ مئی میں کم سے کم اوسط درجہ حرات 32 ڈگری سنٹی گریڈ ہوتا ہے لیکن اس بار یہ درجہ حرارت 23 ڈگری سنٹی گریڈ رہا یعنی معمول سے 9 ڈگری درجہ حرارت کم رہا ہے جس کی وجہ سے موسم سرد رہا جون کے آغاز میں بھی صورتحال ماضی کے جون جیسی نہیں ہوگی اور وسط سے پری مون سون شروع ہوجائے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس بار موسم معمول سے مختلف رہے گا۔

غیر متوقع بارش اور نقصانات

پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں غیر متوقع بارش اور اولے پڑنے کی وجہ سے تربوز اور خربوزے کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ مختلف پھلوں کے باغات بھی متاثر ہوئے ہیں۔

غیر متوقع بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ گزشتہ ہفتے جاری رہا اور پشاور میں بھی کہیں کہیں پر موسلادھار بارش ہوئی جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کی سڑکوں اور نالوں میں پانی جمع ہوگیا۔ صوبے کے مختلف زرعی اضلاع میں خربوزہ، تربوز کی فصل تیار ہورہی ہیں لیکن اچانک بارشوں اور مسلسل ژالہ باری نے ان فصلوں کو تباہ کردیا ہے۔

زیادہ تر علاقوں میں زمینداروں نے یہ پھل خراب ہونے کی شکایت کی ہے جبکہ اس کے ساتھ کھیرا اور ٹماٹر وغیرہ کو بھی نقصان ہوا ہے، سٹرابری کو بھی بارش اور ژالہ باری سے نقصان ہوا ہے اور مختلف دوسری موسمی سبزیوں کو بھی نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے اس کے معیار اور ذائقے پر منفی اثرات ہوئے ہیں۔ آلوچہ، آڑو اور خوبانی کے باغات کو بھی بارش نے نقصان پہنچایا ہے جبکہ آم بھی خراب ہوئے ہیں۔

اتحاد زمینداران کے سربراہ ارباب محمد جمیل کہتے ہیں کہ پشاور سمیت وسطی اضلاع میں گندم کی کٹائی مئی کے وسط تک مکمل کرلی گئی جس کے بعد مکئی کیلئے بویائی کی گئی ہے مئی کے آخری دنوں میں کی بارش اس فصل کیلئے انتہائی خطرناک ہے اسی طرح وسطی اضلاع میں ٹماٹر، بھنڈی، توری اور دیگر سبزیوں کی کاشت کی گئی ہے جن کیلئے بھی اس بارش نے نقصان کیا ہے۔

ارباب محمد جمیل کہتے ہیں کہ فصل کیلئے بارش اور دھوپ دونوں کی ضرورت ہوتی ہے اور دونوں کا وقت انتہائی کلیدی ہوتا ہے گنے کی فصل کو اس موسم میں شدید دھوپ درکار ہے جو نہیں مل رہی اس سے یہ خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے کہ آئندہ گنے کی فصل سے وہ فائدہ نہیں ہوگا جو ماضی میں ہوتا رہا ہے۔

موسم کی صورتحال پر آﺅٹ لک

مئی میں غیر متوقع موسم کے بعد اب جون میں بھی معمول سے کم گرمی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے جون، جولائی اور اگست کی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق شمالی علاقہ جات کے چند مقامات پر معمول سے کچھ زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت مغربی حصے میں بھی معمول کے مطابق بارشیں ہوسکتی ہیں ان تین مہینوں میں درجہ حرارت بڑھنے کا امکان ہے جس کے بعد خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں، گلگت بلتستان اور کشمیر میں پہاڑوں کی برف پگھلنے کا عمل بڑھ سکتا ہے، تیزی سے برف پگھلنے کے باعث دریاؤں میں پانی کا بہاؤ زائد رہ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس کم بارشیں اور زائد درجہ حرارت غالب رہ سکتے ہیں ملک کے جنوبی حصے میں خریف کی فصلوں اور سبزیوں کے لئے اضافی آب پاشی کی ضرورت ہوسکتی ہے تیزی سے برف پگھلنے کے باعث دریاؤں میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کا بھی امکان ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button