لائف سٹائل
-
خیبر میں خواتین کا بجلی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج
خواتین کا کہنا تھا کہ پیچھلے ایک ماہ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جس نے خواتین کا جینا حرام کیا ہوا ہے
مزید پڑھیں -
پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو کمزور دکھایا جاتا ہے لیکن پھر بھی خواتین ان کو پسند کرتی ہیں
جیسے جیسے وہ ڈرامے دیکھتے ہیں انھیں سانس ملتی رہتی ہے اور ان ڈراموں سے سانس لینے والے عوام میں ایک بڑا حصہ خواتین کا ہے
مزید پڑھیں -
حکومت کا سال نو کا تحفہ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 4 روپے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 144 روپے 82 پیسے ہوگی
مزید پڑھیں -
لاک ڈاؤن ختم ہونے سے سیاحت سے جڑے تاجروں کا کاروبار دوبارہ چل پڑا
تخت بھائی کھنڈرات کے گردونواح میں موجود دکانداروں نے اس امر پر زور دیا کہ عوام کورونا ویکسین لگانے پر توجہ دیں تاکہ دوبارہ لاک ڈاؤن کی نوبت نہ آئے۔
مزید پڑھیں -
لڑکی نے پرائے گھر جانا ہے پڑھ لکھ کر کیا کرے گی؟
کوئی شیشہ صاف کرتا تو کوئی کچھ بیچتا نظر آتا کہ جب شام کو گھر جائے تو چند روپے گھر لے کرجائے کہ انکے گھر والے بھوکے نہ سوئے
مزید پڑھیں -
”ملازمت نا کروں تو کیا ادھار لوں، بھیک مانگوں یا ایم اے صحافت کرنے کے بعد دیہاڑی پر مزدوری کروں؟
حکومت کی مقررہ کم سے کم اجرت ایک ناخواندہ مزدور کی ہے جبکہ پشاور میں ایم اے پاس صحافی بھی ایک ناخواندہ مزدور سے کم تنخواہ لے رہا ہے جو باعث تکلیف ہے۔
مزید پڑھیں -
ضلع باجوڑ: راغگان ٹو نازکئی 2.8 کلومیٹر سڑک کا افتتاح کر دیا گیا
وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان بہت جلد باجوڑ کا دورہ کر کے کالجز کے افتتاح سمیت راغگان ڈیم کا باقاعدہ دورہ کریں گے جس کے بعد سیکیورٹی کے تحت ڈیم کو عام سیاحوں کیلئے کھولا جائے گا۔ انور زیب خان
مزید پڑھیں -
”انٹرنیٹ کی بندش سے دہشت گردی کی روک تھام کا تاثر غلط ہے”
یہ کہنا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے ہم جرائم یا دہشت گردی کو روک پائیں گے تو یہ غلط ہے کیونکہ اب غیرریاستی عناصر کے پاس اس سے بھی زیادہ جدید وسائل موجود ہیں۔ بریگیڈیئر سید نذیر
مزید پڑھیں -
چترال: خوراک نہ ملنے کی وجہ سے برفانی چیتے مقامی جانوروں پر حملے کرنے لگے ہیں
سید انور نے بتایا کہ پچھلے سال بھی برفانی چیتے نے اس کے مویشی خانے پر حملہ کرکے 9 عدد بکریوں کو ہلاک کیا تھا
مزید پڑھیں -
متنی میں نادرا دفتر نہ ہونے کی وجہ سے عوام 32 کلومیٹر دور شناختی کارڈ بنوانے پرمجبور
تقریباً 32 ہزار افراد یہاں آباد ہیں تاہم اس کے باوجود یہاں نادرا کی سہولت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے مقامی باشندوں اور خاص طور پر خواتین کو بہت مشکلات درپیش ہے
مزید پڑھیں