بلاگز
J
-
‘غم سے نڈھال خواجہ سرا نینا کا جواب سُن کر میں شرم سے پانی پانی ہو گیا’
'حسینہ پٹھانی کے پاوں میں گولی لگی، وہ چیخ رہی تھی اور یہ ظالم فائرنگ کر رہے تھے، ایسا تو کوئی جانوروں کے ساتھ بھی نہیں کرتا
مزید پڑھیں -
اپنی عزت بچا کر ملزم کو سبق سکھانے والی مردان کی اِس بیٹی کو سلام!
مجھے ڈر ہے کہ یہ معاملہ بھی صلح پر ہی ختم ہو گا کیونکہ ایسے معاملات میں اکثر لوگ آخر میں صلح ہی کر جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں -
آزمائش: ”میں بری بنی تو اس کے دل میں بھی برا خیال پیدا ہوا”
چچا کو مطمئن کرنے کے بعد وہ راضی کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ کیسے اسے جال میں پھنسا کر دوست کے گھر تک لانا ہے۔
مزید پڑھیں -
ویلنٹائن ڈے: پیار کے معصومانہ اظہار کا دن یا اس کی حقیقت کچھ اور ہے؟
بظاہر تو اس میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی مگر اس کے ذریعے جوان لڑکے لڑکیوں کے آزادانہ تعلقات اور جنسی بے راہ و روی کو فروغ دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں -
ویلنٹائن ڈے اور پسند کی شادی: جو حق دین نے دیا وہ یہ معاشرہ کیوں نہیں دیتا؟
یہاں تو محبت کیا محبت کی بات کرنے کو بھی گناہ سمجھا جاتا ہے اور محبت کرنے والوں کو ہم اپنے ہاتھوں سے مار دیتے ہیں۔ کس کس کو ماروگے بھائی؟
مزید پڑھیں -
ویلنٹائن ڈے: افسوس! مجھ بے چاری کو کبھی کسی نے پھول پیش نہیں کیا
جامعہ پشاور کا نوٹیفیکیشن دیکھ کر میرا تو دل باغ باغ ہو گیا اور شکر ادا کیا کہ اچھا ہوا، اگر ہمیں پھول دینے والا کوئی نہیں تو ان کو بھی منانے کا حق نہیں۔
مزید پڑھیں -
والدین کی نازیبا گفتگو کا خمیازہ بیٹی کو ساری زندگی بھگتنا پڑتا ہے
اس کی ایک زندہ مثال چند روز قبل گاؤں میں اک خاتون کے ہاں پیدا ہونے والی ایک بچی ہے جس کی آنکھیں پیدائشی طور پر خراب اور جس کی کمر پر ایک خطرناک پھوڑ ہے۔
مزید پڑھیں -
”تین بچوں کا باپ ہوں صرف دوستی کرنا چاہتا ہوں”
خواتین کو صرف گلی کوچے کے نکمے یا آوارہ لڑکے ہی ہراساں نہیں کرتے بلکہ قانون کے رکھوالے یا اعلیٰ عہدوں پر فائز، سفید پوشی کا لبادہ اوڑھنے والے بھی، بلاجھجک، یہ حرکتیں کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں