بلاگزخیبر پختونخواعوام کی آواز

دریا پر سیر و تفریح کے دوران ڈوبنے کے بڑھتے واقعات

حدیبیہ افتخار

دیکھنے میں آیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے دریا ہر سال نئی جانوں کو اپنے قبضے میں لیتے ہے اور یہ وہ نوجوان ہوتے ہیں جو ابھی ان دریاؤں کی گہرائی سے واقف بھی نہیں ہوتے وہ دریا کے موجوں کی نظر ہوجاتے ہیں۔ جب بھی گرمیوں کا موسم آتا ہے تو دریاؤں میں بچوں کے ڈوبنے کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ہم اخبار اور سوشل میڈیا پر روزانہ کے معمول میں ایسی خبریں دیکھتے ہیں۔

موسم گرما میں سکول کالج کی چھٹیوں میں لوگ بچوں کے ساتھ سیر و تفریح کے لئے جاتے ہیں بچے اس جگہ کو زیادہ پسند کرتے ہیں جہاں پر پانی ہو اور وہ اپنے ماں باپ سے اسی جگہ پر جانے کی فرمائش کرتے ہیں تاکہ وہ ٹھنڈے پانی میں جاۓ اور لطف اندوز ہوں۔ انکی بے حد فرمائش پر ماں باپ بھی بچوں کے آگے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور کسی دریا یا جھیل کے کنارے پہنچ جاتے ہیں۔ تو پھر بچے نہانے کی ضد کرتے ہیں اور بعض اوقات یہی ضد کسی حادثے کی وجہ بن جاتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع پشاور، نوشہرہ، بنوں، سوات، صوابی، ہری پور، مردان، میں بچوں کے ڈوبنے کے واقعات زیادہ رونما ہوتے ہیں۔

ایسے حادثات کیو پیش آتے ہیں؟ اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ آج ہم اس پر بات کرے گے۔

ریسکیو 1122 کے آپریشنل ڈائریکٹر بلال احمد فیضی نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے پاس ایسے جتنے بھی کیسز آتے ہیں تو ان میں زیادہ تعداد بچوں کی ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر غیر مقامی بچے ہوتے ہیں۔ جو دوسرے علاقوں سے سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں جب بچے دریا یا نہر کے پاس جاتے ہیں تو ان کو پانی کی شدت اور گہرائی کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا جب بچے پانی میں چھلانگ لگاتے ہیں تو پانی کی شدت میں وہ خود کو قابو میں نہیں رکھ سکتے۔

بلال احمد نے مزید بتایا کہ ڈوبنے کی ایک اہم وجہ بچوں میں تیراکی کی مہارت کی کمی ہے، بچے پکنک سپاٹس پر پہنچتے ہیں تو خوشی کے باعث اچانک ہی پانی میں چھلانگ لگا دیتے اور گہرے پانی میں چلے جاتے ہیں ایسی صورت میں خود کو گہرے پانی سے بچانے میں ناکام رہتے ہے۔ اگر بچوں کو اس حوالے سے ٹریننگ دی جائے اور انہیں ان مسائل سے آگاہ کیا جائے ساتھ ہی ساتھ انہیں سوئمنگ سکلز سکھائی جائے تو ڈوبنے کے حادثات میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔

والدین کو بھی چاہئیے کہ بچوں کو اگر دریا کے قریب لے جاتے ہیں تو ان پر نظر رکھے ان کو زیادہ دور نہ جانے دیں اور اگر بچے اکیلے جانے کی ضد کرے تو انہیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہیں اور کسی بھی حادثے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ پانی میں تیراکی کے دوران لائف جیکٹ کے استعمال کو یقینی بنائے۔

بلال احمد نے بتایا کہ انتظامیہ کو چاہیئے کہ جتنے بھی تفریحی مقامات ہیں وہاں پر دریا, جھیل کے قریب احتیاطی تدابیر کے سائن بورڈ لازمی لگائے جائے تاکہ بچے با خبر رہے اور بغیر سوچے سمجھے پانی میں نہ کودے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button