بلاگزلائف سٹائل

کیا کلاس فور انسان نہیں ہوتے؟

رعناز

اوئے ادھر آؤ، چائے کا کپ لے کے آؤ ، ایک گلاس ٹھنڈا پانی پلا دو۔ یہ کھانے کے برتن جلدی اٹھاؤ یہاں سے۔ میں نے کب کا تمہیں کہا ہے کہ میرے لیے باہر سے سامان لے کے آؤ تم ابھی تک نہیں لے کے آئے۔ یقینا آپ کو بھی تھوڑا بہت اندازہ ہو چکا ہوگا کہ اس قسم کے غصے والے اور سخت الفاظ کس کو سننے پڑتے ہیں۔  یہ الفاظ کلاس فور ملازمین کو سننے پڑتے ہیں۔

کیا آپ کے خیال میں یہ سب کچھ کرنا جائز ہے؟ کلاس فور کے ساتھ اس رویے سے پیش آنا صحیح بات ہے ؟کیا یہ کلاس فور ملازمین انسان نہیں ہوتے ؟ کیا ان کے سینے میں دل نہیں ہوتا ؟کیا یہ ہرٹ نہیں ہو سکتے؟ کیا ان کی کوئی سیلف رسپیکٹ نہیں ہوتی؟ ہوتی ہے ضرور ہوتی ہے۔ یہ لوگ بھی ہرٹ ہو سکتے ہیں، ان کو بھی دکھ ہو سکتا ہے۔

میں نے دیکھا ہے کہ ہمیشہ کلاس فور کے ساتھ غصے اور سخت الفاظ میں بات کی جاتی ہے۔ ہمیشہ ان پر چیخ کر ہی انہیں بلایا جاتا ہے ۔ہمیشہ ان کی چھوٹی سی غلطی کو بڑھا چڑھا کے بیان کیا جاتا ہے جس پر انہیں مختلف قسم کی باتیں بھی سنائی جاتی ہے اور انہیں بے عزت کیا جاتا ہے۔ آپ نے بہت کم دیکھا ہوگا کہ کسی ادارے میں پی این ،آفس بوائے، کلاس فور کو پیار سے یا نرم لہجے سے بلایا گیا ہو۔ یہ مسئلہ صرف ایک ادارے کا نہیں بلکہ کئی اداروں کا ہے۔ خواہ وہ تعلیمی ادارہ ہو یا ہسپتال۔ کوئی کمپنی  ہو یا کوئی اور ادارہ۔ ہمیشہ ہی کلاس فور کو سخت الفاظ سننے پڑتے ہیں۔

آفس بوائے، پی این یا کلاس فور سے اس طرح بات کی جاتی ہے جیسے کہ وہ سرے سے انسان ہو ہی نہ۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کلاس فور کو اس ادارے نے نوکری نہیں بلکہ خریدا ہو ا ہو جہاں پر وہ غلاموں جیسی زندگی گزارتا ہے۔ ہر ادارے میں تمام اعلی عہدے پر فائز لوگوں کو یہی لگتا ہے کہ یہ کلاس فور ان کے غلام ہو۔

کچھ دن قبل میں ایک تعلیمی ادارے میں گئی جو کہ بہت ہی بڑا ادارہ ہے۔ ادارے کے چیئرمین نے گھنٹی بجائی تاکہ اس کے پاس کوئی کلاس فور آئے اور اس کی بات سنے۔ وہ کلاس فور گھنٹی بجانے کے تین چار منٹ بعد دفتر میں داخل ہوا ۔چیئرمین نے انتہائی غصے میں کلاس فور سے کہا کہ کہاں مر گئے تھے۔ جواب میں کلاس فور نے کہا کہ ساتھ والے دفتر میں موجود افیسر کو چائے دینی تھی اس لیے تھوڑا سا لیٹ ہو گیا ۔چیئرمین نے اس کلاس فور کی ایک نہیں سنی اور اس کی خوب ساری بے عزتی کر کے اسے افس سے باہر بھجوایا۔

چیئرمین کی اس بات پر مجھے بہت زیادہ افسوس ہوا کہ اخر یہ ظلم اور بدتمیزی کیوں۔ کلاس فور بھی تو انسان ہوتے ہیں وہ بھی ہرٹ ہو سکتے ہیں مگر افسوس کہ یہ بڑے بڑے لوگ اس بات کو سمجھنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔ انہیں صرف اور صرف اپنی کرسی کا نشہ چڑھا رہتا ہے۔

جتنی عزت ایک ادارے کے بڑے افیسر کی ہوتی ہے بالکل اتنی ہی کلاس فور کی بھی ہوتی ہے۔ سب انسان برابر ہے۔  ہمیں اپنے سخت الفاظ کے استعمال کو چھوڑ دینا چاہیے۔ کلاس فور سے ہمیشہ نرم اور پیار بھرے انداز میں بات کرنی چاہیے۔ انہیں بھی عزت اور پیار دینا چاہیے کیونکہ انہیں بھی عزت کے ساتھ رہنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزیم کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

نوٹ۔ ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button