بلاگزلائف سٹائل

نوجوانوں میں ای سگریٹ کا بڑھتا ہوا رجحان باعث تشویش

 

خالدہ نیاز

پاکستان میں اس وقت نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ای سگریٹ کی جانب راغب ہورہی ہے جس کی وجہ سے انکی صحت کو درپیش خطرات کے ساتھ سگریٹ کے استعمال میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ کئی نوجوانوں کو لگتا ہے کہ ای سگریٹ کے استعمال سے انکو عام سگریٹ سے نجات مل جائے گی لیکن طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ای سگریٹ میں نکوٹین شامل ہوتا ہے جو خود نشہ آور ہے اور اس سے عادت چھوٹنے کی بجائے طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔

ای سگریٹ کی لت میں مبتلا نوجوانوں سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ اس میں کئی ایک فلیورز موجود ہے جس کی وجہ سے وہ اس جانب راغب ہورہے ہیں۔ دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ ای سگریٹ سے بدبو نہیں آتی اور یوں کئی ایک نوجوان آسانی سے اس کو استعمال کرکے گھر والوں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔

نوجوانوں کو زیادہ ترآن لائن ای سگریٹس دستیاب ہوتی ہے اور یہ کھلے عام شاپس میں بھی بک رہی ہے۔ ای سگریٹس کی پیکنگ اور ڈیزائننگ کو بھی اتنا دلکش بنایا جاتا ہے کہ نوجوان اس جانب راغب ہوتے ہیں۔ ای سگریٹ استعمال کرنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ عام سگریٹ جب کوئی پیتا ہے تو اس سے بدبو آتی ہے لیکن ای سگریٹ میں ایپل، گریپس، چاکلیٹس اور باقی فلیورز ہوتے ہیں جس سے بدبو نہیں آتی اور لت بھی پوری ہوجاتی ہے۔ اس نے بتایا کہ کچھ لوگ فیشن کے طور پر بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔

نوجوان اور خصوصا طلباء جو ہاسٹل میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں وہ اس کا آسانی سے شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ایک تو ان پر والدین کی نظر نہیں ہوتی اور دوسرا اس تک رسائی ہے جبکہ پاکستان میں بدقسمتی سے ای سگریٹس کے حوالے سے نہ تو کوئی رولز ریگولیشن بنے ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی پالیسی موجود ہے کہ کس عمر کے لوگ خرید سکتے ہیں۔ کہاں کہاں اس کو بیچا جاسکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ہر سال تمباکو نوشی سے تقریباً پوری دنیا میں 80 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔

ای سگریٹ پاکستان میں بہت آسانی سے دستیاب ہے

بلیو وینزای سگریٹ کی روک تھام اور عوام میں اس کے نقصانات اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ بلیو وینز کی پروگرام کوآرڈینیٹر ثنا کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ پاکستان میں بہت آسانی سے دستیاب ہے جبکہ اس حوالے سے نہ تو کسی قسم کا قانون موجود ہے اور نہ ہی ریگولیشن جو ایک لمحہ فکریہ ہے کیونکہ اس کا ٹارگٹ نوجوان ہے اور ملک میں اس وقت زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔
نوجوان کیوں اس جانب متوجہ ہورہے ہیں اس حوالے سے ثنا نے بتایا کہ یہ ہرجگہ پر آسانی سے مل جاتی ہے اور زیادہ تر آن لائن دستیاب ہے جبکہ نوجوان بھی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو اس کی رسد ان تک زیادہ اور آسان ہے۔
ثنا نے کہا کہ اسکی اشتہارات ایسے انداز میں ہوتے ہیں کہ نوجوان اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ ثنا نے بتایا کہ بہت سارے ممالک میں ای سگریٹ کے حوالے سے بات ہورہی ہے کہ اس پر پابندی لگنی چاہیے یا اگر پابندی نہیں لگتی توکم از کم اس کو ریگولیٹ کیا جائے لیکن ہمارے ملک میں اس حوالے سے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس بارے میں سوچنا چاہئے کیونکہ نوجوان ہمارے ملک کا مستقبل ہے اور انکو ای سگریٹس اور تمباکو کی باقی پراڈکٹس سے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button