بلاگزلائف سٹائل

کیا شادی ہوجانے پر لڑکیوں کی زندگی ختم ہو جاتی ہے؟

ثناء مُنیر

کچھ دن قبل میں پہلی دفعہ مردان میں ایک ورک شاپ میں گئی جہاں کوئی دس پندرہ خواتین آئی ہوئی تھی۔ جانے سے پہلے میں نروِس سی تھی کہ پتہ نہیں کون لوگ ہونگے کیسے ہونگے میرا وہاں کیا کام ہوگا لیکن میں اپنی ایک دوست کے کہنے پر گئی۔ ورک شاپ میں ساری خواتین کافی بڑی عمر کی تھی اور بہت زیادہ کانفڈینٹ اور بولڈ تھی۔ ورک شاپ میں ڈاکٹر امتیاز اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ آئے ہوئے تھے جو مختلف بیماریوں پر بات کر رہے ہیں تھے جیسے خسرہ ، ٹی بی ، ٹائفائیڈ ، پولیو وائرس وغیرہ ،تھوڑی دیر میں جب وہ سب ان بیماریوں پہ ڈسکشن کرنے لگے تو میں بھی ان
کے ساتھ عادی ہوگئی۔  ڈاکٹر امتیاز نے ان بیماریوں کو جسطرح بیان کیا تو سب کچھ سمجھ میں آگیا کیونکہ تقریباً وہ ساری چیزیں بیالوجی میں پڑھی ہوئی تھی اور دو تین سالوں بعد میں کسی سیکھنے والی جگہ میں بیٹھی ہوئی تھی۔

اس سے پہلے کسی حادثے کی وجہ سے میں مینٹل ہیلتھ مسائل کا شکار رہی۔ میں نے تقریباً تین سال گھر میں بند گزارے تھے اور اس دن بھی میرا دل کسی چیز کے لیے باہر آنا نہیں چاہ رہا تھا لیکن جیسے جیسے ڈسکشن ہوتی گئی میرا ذہن کُھلتا گیا۔ گیارہ بجے ٹی بریک کے دوران ان میں کچھ خواتین سے جان پہچان بھی ہوگئی۔ ایک شازیہ نامی خاتون سے ملاقات ہوگئی اور ان سے کچھ بات چیت کے بعد مجھے احساس ہوا کہ وہ جو اتنی مشکل حالات کے بعد بھی اتنے آرام سے سکون سے ہر چیز کو مینج کر رہی ہے وہ مجھے انتہائی بہادر اور سٹرونگ خاتون لگی۔ انکے علاوہ کئی سٹرگلنگ خواتین کی کہانی سنی میں ان سب کے برداشت اور حوصلے کو دیکھ کر حیران رہ گئی اور ساتھ میں مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ ہر کوئی اپنی اپنی جنگ لڑ رہا ہے
لیکن اس عمر میں بھی اگر انہوں نے پچھلی زندگی خراب گزاری ہے تو وہ آگے کی زندگی اچھی بنانے کے لیے کوشاں ہیں کیونکہ وہ اب جاکر کونسلرز بنی ہیں۔  اپنے علاقوں میں خواتین کے مسائل حل کر رہی ہے۔ مختلف ضروریات ، مسائل ، بیماریوں کے متعلق آگاہی پھیلا رہی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں اگر کسی لڑکی کے ساتھ برا ہو جائے تو وہ اپنی زندگی اپنے گھر اور کمرے تک محدود کر لیتی ہے اور آگے زندگی جی لینے کو سوچ اور پلاننگ چھوڑ دیتی ہے۔ اگر یہ خواتین چالیس پچاس یا اس سے بھی بڑی عمر میں سیکھنے کے لیے نکل سکتی ہیں تو ہم لڑکیاں تئیس چوبیس سال کی عمر میں کیوں نہیں ؟

شائد ان خواتین کو اس بات کی سمجھ ہے کہ زندگی جینی ہے تو اپنے مشکلات اور مسائل پر پاؤں رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ انکا عمر بھر کا تجربہ ہوتا ہے جبکہ ہم لڑکیوں کو یہ باتیں نہیں سمجھائی جاتی۔

ہمیں چپ رہنا سکھایا جاتا ہے ، کم عمر میں شادی ، گھر بار سنبھالنا ، شوہر اور بچوں کا خیال رکھنا ،خود چاہے مرنا ہے تو مر بھی جاؤ لیکن دوسروں کا خیال رکھنا اور ان سے کسی چیز کا مطالبہ نہیں کرنا ، کیونکہ شادی ہوئی ہے اب تو آگے پڑھنا فضول ہے۔ یہاں میرا ایک سوال ہے کہ کیا شادی ہوجانے پر لڑکیوں کی زندگی ختم ہو جاتی ہے ؟

ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کی بجائے گھر میں پڑی گولیاں ہی کھانی ہے۔ پارلر جانے کی بجائے آپ کو پیدائشی طور پر خوبصورت ہونا چاہیے تاکہ انکے پیسے بھی نہ لگے اور انھیں پری جیسی خوبصورت بیوی بھی ملے۔ آپکو اگر وقت پر خوراک تک بھی میسر نہ ہو تب بھی آپ کا جسم کسی جِم جانے والی لڑکی کی طرح فٹ ہونا چاہیے۔ مختصر یہ کہ انکی جانب سے کوئی کنٹریبیوشن نہ ہو اور آپ انکو ہر لحاظ سے مکمل ملے یعنی روبوٹ ! خوبصورت ،کم عمر ، امیر ، سارے کام کرنے والی ، گولڈ میڈلسٹ اور موبائل نہ استعمال کرنے والی مشین۔ اور لڑکی کو ایسا ہونا پڑتا ہے ورنہ اسے کسی بھی وقت گھر سے باہر دکھیل دیا جا سکتا ہے۔

اگر ان چیزوں کو سمجھانے کی بجائے ہم اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوائے انکو انکے حقوق کا بتائے سمجھائے اسے تمام رویوں کے بارے میں آگاہ کرے اور ساتھ میں یہ بھی سمجھائے کہ زندگی تمھاری ہے جیسے جینا چاہو جیو ہم نے تمھیں صحیح غلط سمجھانا تھا سمجھا دیا اور یہ چیزیں اب مجھے سمجھ آئی جب میں باہر نکلی خواتین کے محفل میں بیٹھی۔  نئی چیزیں سیکھی، نئے لوگوں سے ملی ان سے مجھے حوصلہ ملا اور زندگی میں صحیح طریقے سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو میں ان سب لڑکیوں کے لیے بھی سوچنے لگی کہ وہ اس طرح کے ورک شاپس میں جایا کریں اور ہر دن کچھ نہ کچھ نیا سیکھا کریں تاکہ آپ اپنی زندگی گزارنے کے بجائے جیئے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button