بلاگزلائف سٹائلکھیل

فیفا ورلڈ کپ میں الکحل فری شراب ملے گی؟

ارم رحمٰن

فٹبال کی دنیا میں سب سے بڑا معرکہ سمجھے جانے والا فیفا ورلڈ کپ 20 نومبر کو خلیجی ریاست قطر میں شروع ہو چکا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ فٹ بال کے مقابلوں کی میزبانی کسی مسلم اکثریت والے ملک کے حصے میں آئی ہے۔

ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے 2010 میں بارہ سال پہلے قرعہ خلیجی ریاست ”قطر” کے نام نکلا تھا، اس کے بعد سے قطر نے کئی سو ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر کے انتہائی جدید اور دیدہ زیب آٹھ فٹبال اسٹیڈیمز قائم کیے لیکن دوحہ کے سٹیڈیم "لو سیل اسٹیڈیم” میں شراب پر شدید پابندی ہو گی۔

ورلڈ کپ کی میزبانی کی بولی لگاتے وقت فیفا اور قطر کے مابین ہونے والے اس معاہدے میں قطر نے فٹبال میچ کے دوران شراب کی فروخت پر آمادگی ظاہر کی تھی تاہم اس ٹورنامنٹ کے شروع ہونے سے گیارہ ہفتے قبل فیفا اور قطر حکومت کے مابین دوبارہ یہ بات سامنے آئی کہ فٹبال کے 8 سٹیڈیمز میں بنا الکحل شراب ملے گی، جبکہ شراب جیسے شیمپین، وہسکی سمیت دیگر نشہ آور یا الکحل شراب لگژری ایریاز میں ہی دستیاب ہو سکے گی کیونکہ فٹبال کے فینز کی اکثریت کی ان ایریاز تک رسائی نہیں اس لیے عام لوگوں پر پابندی ہی رہے گی۔

خیال رہے کہ قطر میں شراب کی خریداری پر سخت پابندی ہے جو کہ فیفا ورلڈ کپ کے دوران بھی قائم رہے گی۔

قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں دنیا بھر سے سوا دس لاکھ شائقین کی آمد متوقع ہے اس لیے دوحہ نے حفاظتی انتظام کے لیے 13 غیرملکی مسلح افواج کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی امداد بھی حاصل کی ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے اپنی 4500 اہلکاروں پر مشتمل فوج اکتوبر میں ہی روانہ کر دی تھی، اس کے بعد ترکی وہ ملک ہے جس نے 6000 کے قریب فوجی امداد بھیجی۔

فیفا ورلڈ کپ میں 32 ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور انھیں چار چار کے آٹھ گروپ میں تقسیم کیا گیا ہے؛ قطر میں فیفا ورلڈ کپ 20 نومبر سے 18 دسمبر تک جاری رہے گا۔

قطر 2010 سے جب سے اس نے فیفا ورلڈ کپ کروانے کا عندیہ دیا تھا "مزدوروں کے حقوق” کے حوالے سے شدید مخالفت کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کے خلاف یورپ کی طرف سے تنقیدی مہم کا آغاز تب سے شدت اختیار کر گیا جب ورلڈ کپ شروع ہونے میں چند ہفتے رہ گئے تھے اور قطر کو سوا دس لالکھ شائقین کی بڑی تعداد کی میزبانی کے لیے شدید انتظامات کرنے تھے ایسے میں اس کی مخالفت میں بولنے والے یورپین ممالک نے مزردوروں اور نوجوانوں کو دیئے جانے والے معاوضوں کے خلاف مہم جاری کر دی۔

لیکن فیفا کے سربراہ گیانی انفینٹینو نے یورپی اقوام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "یورپی لوگ پچھلے 3000 سالوں سے انسانوں کے ساتھ جو سلوک کرتے آ رہے ہیں اس کے لیے ہمیں ان سے اگلے 3000 سال معافی مانگنی چاہیے۔”

فیفا کے سربراہ قطر پر یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے بارے میں جاری مخالفانہ مہم کے بارے میں پھٹ پڑے۔ انھوں نے خود کو ایک عرب اور قطری فرد محسوس کرتے ہوئے کہا کہ یورپ ممالک لیکچر بازی نہ کریں، یورپین ممالک ان لوگوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دیتے ہیں جن ممالک کی شرح آمدنی کم ہوتی ہے، اگر یورپ کو واقعی مزدوروں اور نوجوانوں سے ہمدردی ہے تو قطر کی طرح مزدوروں کو روزگار دینے کے مواقع فراہم کریں، اس وقت 20 لاکھ تارکین وطن مزدوری کے لیے قطر میں موجود ہیں۔

ان سب خیالات کا اظہار پہلی بار انھوں نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا دورانیہ 45 منٹ تک تھا۔ انھوں نے قطر کی امیگریشن پالیسی کا شدید دفاع کیا اور فیفا ورلڈ کپ کے انتظامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ میگا ایونٹ بہت شاندار طریقے سے اپنے انجام کو پہنچے گا۔

Erum
ارم رحمٰن بنیادی طور پر ایک شاعرہ اور کہانی نویس ہیں، مزاح بھی لکھتی ہیں۔ سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں تاہم سماجی مسائل سے متعلق ان کے مضامین نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ پڑوسی ملک سمیت عالمی سطح کے رسائل و جرائد میں بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button