بلاگزلائف سٹائل

شٹل کاک برقعہ ہماری روایت کا حصہ یا پردہ؟

نشاء عارف

شٹل کاک برقعہ بچپن سے دیکھتے آرہے ہیں کہ سب گھر کی بزرگ خواتین کے علاوہ آس پاس کے گاوں کی باقی خواتین بھی پہنتی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ ہماری روایات کا ایک اہم حصہ ہے۔

ہر قوم کے پردہ کرنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے جیسا کے ہم اپنے ملک میں دیکھتے ہیں تو ہر صوبے میں خواتین کا پردہ کرنا مختلف ہے. شٹل کاک کا نام سنتے لوگوں کے ذہن میں پشتون ثقافت آجاتا ہے حالانکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ پاکستان کے ہر علاقے میں شٹل کاک پہنا جاتا ہے لیکن ڈیزائن اور رنگ مختلف ہوتا ہے جیسا کہ کچھ علاقوں میں خواتین سفید رنگ کا تو کچھ میں رنگ برنگی برقعے پہنتی ہیں۔
جیسے خیبر پختونخوا میں افغانی خواتین صرف نیلے رنگ کا برقعہ پہنتی ہیں رنگ اور ڈیزائن دیکھ کر ہی علاقے کی بھی پہچان ہوتی ہے۔
بعض مرد حضرات خواتین کو پردہ کرنے کے ساتھ شٹل کاک برقعہ پہننے کی بھی تاکید کرتے ہیں لیکن میرے خیال میں شٹل کاک میں ہی پردہ نہیں ہے. چاہے چادر ہو دوپٹہ ہو ایا آبایا ہو ہر وہ چیز جس سے عورت کی زینت چھپی ہوئی ہو وہ پردہ ہے۔
دین اسلام میں پردے کا حکم آیا ہے لیکن پردہ کرنے کے لیے کسی خاص قسم کے برقعے ، ابایا یا چادر کے بارے میں نہیں آیا ہے۔
صرف خیبر پختونخوا میں نہیں بلکہ مختلف جگہوں میں ہم دیکھتے ہیں کے شٹل کاک نا صرف خواتین بلکہ لڑکیاں اور وہ عمر رسیدہ خواتین بھی پہنتی ہیں بعض ایسی عمر رسیدہ خواتین جو خود ایک قدم نہیں اٹھا سکتی اور ایک بھاری شٹل کاک کا بوجھ سر پر اٹھائی ہوتی ہے۔

ہمارا معاشرہ ایسا ہوگیا ہے کہ وہ کام جو ہم نہیں کرنا چاہتے وہ کرنے پر مجبور کرتی ہیں جیسے کچھ دنوں پہلے کی بات ہے جب میری چچی ساس بات کررہی تھی شٹل کاک برقعہ اپنے لئے لے لیا ہے تو میں نے حیرانی سے پوچھا کہ کیوں چاچو کے کہنے پر بنایا چاچی نے بتایا کے نہیں نہیں ہم جہاں شفٹ ہوئے ہیں وہاں سب شٹل کاک میں گھروں سے نکلتی ہیں اور جو عورت چادر یا پھر ابایا میں گھر سے نکلتی ہیں اس کو اچھا نہیں تصور کرتے اوراچھا بھی نہیں لگتا کہ تمام خواتین میں صرف میرا آبایا ہو۔

اب یہ سوچ سرا سر غلط ہے کہ جو خواتین شٹل کاک نہیں پہنتی ان کا کردار صحیح نہیں ہے یا وہ اس معاشرے کا حصہ نہیں ہے۔

پچھلے ہفتے ہسپتال جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں ایک عورت کو دیکھا جو ویل چیئر پر بیٹھی تھی اور اتنی بیمار تھی کہ درد سے چیخے لگا رہی تھی اسکو شٹل کاک پہنایا گیا تھا اور اسکا چہرہ بھی شٹل کاک میں چھپایا تھا اب یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک مریض جس کو کسی چیز کا ہوش نہیں ہے اور وہاں اسکے گھر والوں کو اپنی ثقافت کی پڑی ہوئی ہے۔
اسی طرح ہماری ثقافت اور روایات میں بہت ساری باتیں شامل ہیں لیکن ان باتوں کو چھوڑ دیا ہے غیرت صرف شٹل کاک میں نہیں ہے بلکہ عورت کی عزت کرنا سب سے بڑی اور اچھی بات ہے اور عورت چادر میں بھی پردہ کرسکتی ہیں۔

ایک عورت کی بات کافی دنوں پہلے سنی جس کو سن کر بے حد دکھ ہوا وہ بہت فخر سے بتا رہی تھی کے ہمارے گھر کے تمام مرد حضرات بے حد غیرت مند ہیں اس لیے ہم شٹل کاک پہنتے ہیں اسی عورت کو شوہر نے مار مار کے اپنے گھر سے اسکا حصہ لانے کو کہا تھا. اسکے انکار پر شوہر نے گولی مارنے کی دھمکی دے کر بچوں سمیت اسکے میکے بھجوایا تھا پھر بھی برقعے کو غیرت سے تشبیح دے رہی تھی۔

میں یہ نہیں کہتی کہ شٹل کاک کا برقعہ اچھا نہیں ہے یہ ہماری روایات اور ثقافت کا حصہ ہے لیکن اس کو پردے سے جوڑنا اور زبردستی پہنانا غلط ہے۔  ہر علاقے کے شٹل کاک کا اپنا رنگ ہوتا ہے جس میں سفید رنگ زیادہ شہرت کا حامل ہے۔  سکول اور کالج جانے والی لڑکیاں جو مختلف گاوں سے آتی ہیں وہ تقریبا ساری سفید رنگ کے شٹل کاک پہنتی ہیں۔ اور اس سفید رنگ کے شٹل کاک سے انکے علاقے کی پہچان ہوتی ہیں۔ پردہ بھی کریں جو مرضی پہنے برقعہ ہو آبایا ہو یا چادر لیکن غیرت کے ساتھ اسکو جوڑنا سراسر زیادتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button