تھیلیسیمیا کا عالمی دن، حکومتِ پاکستان سے دو مطالبات
سید جمشید شیرازی
آج تھیلیسیمیا کا عالمی دن ہے اور آج کے دن کو تھیلیسیمیا کی آگاہی کے لئے مختص کیا گیا ہے۔
جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا (جے زیڈ ٹی) پچھلے دس سالوں سے اس دن کے حوالے سے پورے پاکستان میں تھیلیسیمیا کی آگاہی کے لئے تقریبات کرتی رہی ہے، اس سال چونکہ لوگ کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ان حالات میں تقریبات کو عمل میں نہیں لایا جا سکتا تو اس سال ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے پر ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا چینلز اور اخبارات کے ذریعے لوگوں تک تھیلیسیمیا آگاہی کا پیغام پہنچایا جائے۔
آج کے دن کے توسط سے بانی جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا (جے زیڈ ٹی) جناب غلام دستگیر، عید محمد آفریدی صدر جے۔ زیڈ۔ ٹی ٹراٸبل خیبر پختونخواہ، سٹی کوارڈینیٹر کرم سید جمشید شیرازی اور جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا کے تمام رضاکاروں کی طرف سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس موذی مرض کو ذرا قریب سے دیکھا جائے اور اس کے خاتمے کے لئے فی الفور اقدامات کیے جاٸیں۔
حکومت کی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے تھیلیسیمیا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اس پر حکومت کو سوچ سمجھ کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ابھی تک ہمارے پاس کوئی درست نمبر ہی نہیں ہے کہ پاکستان میں کل کتنے تھیلیسیمیا میجر کے مریض ہیں، اس حوالے سے جے۔زیڈ۔ٹی کے دو مطالبات ہیں حکومت پاکستان سے، پہلا مطالبہ یہ ہے کہ تھیلیسیمیا سے متاثر تمام بچوں کی رجسٹریشن کی جائے تاکہ ہمارے سامنے ایک درست نمبر آسکے کہ تھیلیسیمیا مریضوں کی تعداد کتنی ہے۔ ابھی تک جو بھی اسٹیٹکس ہمارے پاس ہیں وہ سب اندازہ کی بنیاد پر ہیں، جب تک ہمیں درست اسٹیٹکس کا علم نہیں ہو گا تب تک ہم کیسے پاکستان سے تھیلیسیمیا کا خاتمہ کر سکیں گے۔
جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا بطور رضاکار تنظیم اس مسٸلے کا حل تجویز کرنا چاہتی ہے، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے ورکرز جو کہ پولیو جیسی مہم کا حصہ ہیں ان کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ جب بھی پولیو مہم کے لیے کسی شہر یا دیہات میں جائیں تو وہاں سے یہ ضرور معلوم کر لیں کہ یہاں کوئی بچہ ایسا تو نہیں جسے خون لگتا ہو، اس سے با آسانی ہمیں یہ اندازہ ہو جائے گا کہ پاکستان کے کس شہر، ضلع اور تحصیل میں کتنے تھیلیسیمیا کے مریض ہیں۔ جب ہمیں یہ پتہ چل جائے گا تو پھر بڑی آسانی سے ہم ان کی فیملیز کو سکرین کر سکتے ہیں اور آئندہ پیدا ہونے والے تھیلیسیمیا مریضوں کو روک سکتے ہیں اور اسطرح ہم اپنے پیارے ملک پاکستان کو تھیلیسیمیا فری بنا سکتے ہیں-
آج تھیلیسیمیا دن کے حوالے سے جو دوسرا اہم مطالبہ ہم حکومت پاکستان بالخصوص وزیراعظم عمران خان اور صدر پاکستان ڈاکڑ عارف علوی سے کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا وہ واحد تنظیم ہے جس نے رضاکارانہ طور پر بغیر اپنے رضاکاروں کو کوئی معاوضہ دیئے پورے پاکستان میں تھیلیسیمیا سے بچاؤ اور تھیلیسیمیا مریضوں کے لئے بیشتر خدمات انجام دی ہیں۔
جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا اب تک تقریباً پچاس ہزار سے زائد خون کے بیگز تھیلیسیمیا اور دیگر مریضوں کو عطیہ کر چکی ہے، جے زیڈ ٹی کے پروگرام ایچ ون ایز ون کے تحت سات سو سے زائد تھیلیسیمیا مریضوں کی مالی معاونت کر رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ فاٹا ٹرائبل ایریا نارتھ پاکستان میں اپنی ایمبولینس سروس بھی متعارف کرا چکی ہے جو چند سالوں سے تھیلیسیمیا مریضوں کی خدمات انجام دے رہی ہے۔
جہاد فار زیرو تھیلیسیمیا (جے زیڈ ٹی) کے علاوہ بھی پاکستان میں بہت سی تنظیمیں کام کر رہی ہیں، ان تمام رضاکارانہ تنظیموں کی طرف سے حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ ان رضاکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی کوئی اقدام ہونا چاہیے۔
اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ملکی سطح پر ایک ایوارڈ شو منعقد کرایا جائے جس میں تمام رضاکاروں کی خدمات کو سراہا جائے اور ان میں ایوارڈز اور سرٹیفیکیٹس تقسیم کر کے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حکومت پاکستان اپنے ملک میں رضاکارانہ کام کرنے والوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اس عمل سے نہ صرف رضاکاروں کی حوصلہ افزائی ہو گی بلکہ دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان اپنے ہیروز کو نہ صرف یاد رکھتا ہے بلکہ ان کی پشت پنائی بھی کرتا ہے۔
اللہ وطن عزیز کو قائم و دائم رکھے اور اس مہلک بیماری سے جنگ میں ہماری مدد فرمائے-