بلاگز

‘مہابن کو سہولیات دینے سے سیاح مالم جبہ کو بھول جائیں گے’

نصیب یار چغرزے

بونیر کا مہابن تین ڈویژن ملاکنڈ، ہزارہ اور مردان کے سنگم پر واقع ہے، مہابن کی چوٹی سطح سمندر سے 7800 فٹ بلند ہے یہاں ایک بڑا میدان ہے جس کو "برچڑ” کہتے ہے جو 7200 فٹ بلند ہے۔

"برچڑ” میں صوبائی حکومت UNDP کے تعاون سے کمپین پارڈز بنارہے ہیں جو کل دس ہیں جس میں آٹھ ڈبل بیڈ روم اور دو سنگل بیڈ روم کے ہیں۔ مہابن بونیر کے گیٹ وے امبیلا سے 46 کلومیٹر کے فاصلے پر مشرق کی طرف واقع ہے امبیلا سے براستہ ناوگئ، کوریا، خانانو ڈھیرئ، نگرئ اور ملکا پر مہابن جانا ہوگا۔ اس میں امبیلا سے خانانو ڈھیرئ سڑک اتنا اچھا نہیں ہے لیکن پھر بھی جانے کے قابل ہے خانانو ڈھیرئ سے نگرئ تک چھ کلومیٹر سڑک پچھلے چار سالوں سے زیر تعمیر ہے نگرئ سے ملکا تک سڑک پکی ہے اور ملکا سے آگے مہابن تک نو کلومیٹر کچہ سڑک ہے جو ملکا کے سادات خاندان کے تعاون سے امازی کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت چندہ اور سید خورشید باچا نے اپنی زمین بیچ کر بنائی ہے۔

چندہ پر بنی سڑک

سیاحت کو فروغ اور اپنے علاقے کی ترقی کے خاطر امازی کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت مہابن کے سیاحتی مقام "برچڑ” تک سڑک بنائی جو 9 کلومیٹر ہے اس میں تین سے چار کلومیٹر گاؤں کے لوگوں نے صبح سے شام تک بغیر اجرت کام کرکے بنایا اس کے بعد پھر پانچ کلومیٹر ایکسیویٹر پر بنایا۔ ملکا کے سادات خاندان نے اس سڑک کے بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

سید شمشیر باچا کہتے ہیں کہ کام بہت مشکل تھا مگر کرنا ضروری تھا یہ اس وقت ممکن ہوا جب صوبائی حکومت نے اپنے علاقوں کی سیاحتی مقامات کی نشاندہی کرنے کا کہا اس کے بعد ہم نے سابق  ڈپٹی کیشنر بونیر شفیع اللہ کو مہابن کا ایک نقشہ بنا کر دیا اور اس کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ شمشیر باچا مزید کہتے ہیں کہ وزٹ کےلیے آنے والے افسروں نے کہا کہ یہاں سڑک نہیں ہے اگر سڑک آپ بناسکتے ہوں تو کمپین بارڈز ہم لگائنگے تو اس کے بعد ہم نے مل کر جدوجہد شروع کی۔

سید خورشید شاہ باچا کہتے ہیں ہم نے علاقے کے عوام کو بلایا اور ساری صورت حال سے اگاہ کیا تو اس میں ایک مزدور جو معمولی اجرت پر کام کرتا ہے نے اٹھ کر آواز دیا کہ ایکیسیوٹر کا ایک گھنٹہ کے پیسے میں دے رہاہوں اس کے بعد گاؤں کے ہر شخص نے اپنی حثیت کے مطابق امداد کی پھر بھی پیسے کم ہورہے تھے تو میں نے اپنی آٹھ کنال زمین بیچ دی جس پر "برچڑ” تک سڑک مکمل ہوا۔

صوبائی حکومت اور سیاحت

موجودہ حکومت سیاحت کی فروغ کی بات کرتی ہے مگر بونیر میں جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں ایک کو بھی سڑک اور دیگر سہولیات نہیں دیئے ، مہابن کے "برچڑ ” میں چندہ کی بنی ہوئی سڑک پر آئے ہوئے سیاحوں کی آمد پر علاقہ عوام اتنے خوش ہیں کہ اپنے گھروں میں چائے بناکر اس سیاحتی مقام میں آنے والے سیاحوں کو پلاتے ہیں۔

ہری پور کلابٹ سے آئے ہوئے سعد کا کہنا تھا کہ اتنی خوبصورت جگہ کبھی بھی نہیں دیکھی جتنی یہ ہے مگر یہاں نیٹ ورک کام نہیں کرتی اور اس کے ساتھ سڑک اگر بن جائے تو لوگ مالم جبہ کو بھول جائیں گے۔

پیر بابا سے آئے ہوئے بھلول باچا نے کہا کہ جتنے بھی سیاحتی مقامات دیکھے ہیں ان سب میں مہابن کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔ مقامی شخص دواخان نے کہا کہ اگر یہاں سڑک بن جائے تو پشاور، اسلام آباد اور مردان کے لوگ مری کی بجائے یہاں آئیں گے۔

صوبائی حکومت کی توجہ

سید خورشید باچا کہتے ہیں کہ صوبائی وزیرعاطف خان نے 15 جنوری کو صوابی میں ایک جلسے میں یہ اعلان کیا تھا کہ مہابن میں صوابی گدون کے علاقے سے سات کلومیٹر سڑک اور ملکا بونیر کی طرف سے چار کلومیٹر سڑک صوبائی حکومت بنائی گی۔ اس نے کہا اگر اس اعلان کو یقینی بنایا گیا تو مہابن کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ سید شمشیر باچا نے پچھلے حکومتوں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایم اے کی حکومت کو بونیر کے عوام نے بڑا منڈیٹ دیا تھا صوبائی اسمبلی کا سپیکر بھی بونیر سے تھا وہ بھی کچھ نہ کر سکا۔ بونیر کےلیے اس کے بعد اے این پی کی حکومت اگر چاہتی تو بہت کچھ کرسکتی تھی مگر اس دور میں بھی بونیر کےلیے کچھ نہیں ہوا ، پھچلے پانچ سال بھی ایسے گزر گئے مگر اب امید کی کرن نظر آرہی ہے اور وہ ہے مہابن کو توجہ دینا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button