بے گھر کتوں کا ٹھکانہ کس قدر ضروری ہے
سیدہ قراۃ العین
میں کچھ عرصہ پہلے صبح کی چہل قدمی کرنے کے لیے گھر سے نکلی تو دیکھا کہ تھوڑی دور ایک کالے رنگ کا کتا بیٹھا تھا کیونکہ میں اس معاملے میں بہت ڈرپوک ہوں تو میں بہت خاموشی سے گزرنے لگی اور میں بہت دور تھی کہ کتا میرے راستے کے بیچ میں آکے نہ صرف بھونکنے لگا بلکہ وہ میرے ارد گرد حصار بنا کے چکر کاٹنے لگا یہ میری زندگی کا بہت خوفناک تجربہ تھا میں بہت ڈر گئی تھی وہ لگاتار بھونک رہا تھا اور وہ دِکھنے میں بھی خوفناک لگ تھا اور صبح کا وقت تھا آمدورفت بھی کم تھی۔
خیر وہاں سے میں بہت مشکل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور اُس دن کے بعد میں نے اس راستے سے گزرنا چھوڑ دیا، میری طرح ایسے بہت سے لوگ ہونگے جن کے ساتھ ایسے واقعات ہوتے ہونگے اسلئے سنگین صورتحال سے بچنے کے لیے اسکا کوئی بہتر حل نکلنا چاہیے جس سے انسان اور جانور دونوں کو دِقت نہ اٹھانی پڑے۔
ماحول کی خوبصورتی کا راز اس میں ہے کہ جہاں ہر جاندار کو آرام سے رہنے کی آزادی ہو کیونکہ اللہ نے کوئی چیز اور کوئی جاندار بلا مصرف پیدا نہیں کیا۔
لیکن جب نظام صحیح طریقے سے نہ چل رہا ہو تو جانداروں کو خطرہ ہو سکتا ہے جیسے کہ وہ جاندار جو آپکو جا بجا گلی محلے سڑکوں پر نظر آتے ہیں اور کافی حد تک انسانوں کو بھی ان سے خطرہ ہوتا ہے۔
جی ہاں میں بات کر رہی ہوں کتوں اور بلیوں کی جو ہمیں اکثر گلی محلوں میں نظر آتے ہیں کبھی سڑکوں میں سائیڈ پر سوئے ہوتے ہیں اور کبھی کسی گاڑی کے نیچے آ کے زخمی ہو جاتے ہیں یا مر جاتے ہیں ایک تو یہ کہ یہ بے زبان جانور ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ انسانی حیات کی صحت کے لیے ایک سوال ہے کیونکہ انکے کاٹنے سے یا وار کرنے سے اور انکو خود لگنے والی بیماریوں سے انسانی حیات کو خطرہ ہے جس میں سرفہرست ریبیز کی بیماری ہے جس سے انسانی جان کو خطرہ ہے۔
حکومت کے پاس اینٹی ریبیز ویکسین بھی موجود نہیں ہے خاص کر چھوٹے شہروں میں اگر کوئی کتا کسی کو کاٹ لے تو جان پر بن آتی ہے، سندھ کے علاقے میں ایسے بہت سے واقعات سامنے آۓ ہیں جس میں زیادہ تر بچوں کی تعداد ہے کتے کے کاٹنے سے بروقت ویکسینیشن نہ ملنے پر بہت سی جانیں ظائع ہوئی ہے اور بھی پاکستان کے بہت سے ایسے شہر ہیں جہاں کتوں کے کاٹنے سے لوگ مرے ہیں کیونکہ بروقت ویکسین کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انکا علاج نہ ہو سکا اور قیمتی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔
یہ ایک بہت سنگین مسئلہ ہے جسکہ حل نکالنا بہت ضروری ہے بہت سے لوگ ان گلی محلوں میں دندناتے کتوں سے ڈرتے بھی ہیں کیونکہ یہ اپنے بچاؤ یا ڈرانے کے لیے لوگوں پر بھونکتے یا حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ ایسے ادارے قائم کریں جہاں ان لاوارث جانوروں کو رکھا جائے اور ان کی بہتر طور پر نشوونما ہو سکے اور جو حضرات انکو پالنے کے خواہشمند ہیں وہ لوگ ان اداروں سے رجوع کر کے یہ جانور خرید لیں اسطرح یہ مسلے حل ہو سکتے ہیں اور لوگ بھی تکلیف سے بچ جائیں گے۔
ویسے بھی جو جانور گلیوں وغیرہ میں پھرتے ہیں ان کو نہ تو خوراک ملتی ہے نہ بیمار ہونے پر انکا علاج ہوتا ہے۔ اسلیے بے زبان جانور کبھی کسی سڑک پہ یا گلی میں خستہ حالت میں پڑے ہوتے ہیں اور اکثر وہیں مرجاتے ہیں۔
جو لوگ کتوں کو پالتے ہیں وہ ان کی صفائی کا اور صحت کا بھی خیال رکھتے ہیں اور یہ انسانوں اور جانوروں دونوں کے حق میں بہتر ہے۔