کوئٹہ کا سلیمان خان فلمی نہیں اصلی دنیا کا ہیرو
ان دنوں سوشل میڈیا پر کچلاک کی کلی قاسم کے سلیمان خان کے کارنامے کے چرچے ہیں جنہوں نے شدید برف باری میں پھنسے افراد کی مدد کرکے انسانیت اور رحم دلی کی مثال قائم کردی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشرے کو سلیمان خان جیسے خدا ترس لوگوں کی ضرورت ہے، 13 جنوری کو بلوچستان کے علاقوں کچلاک، زیارت کراس ،خانوزئی اور کان مترزئی میں ہونے والی شدید برف باری اور اس کے بعد چلنے والی یخ بستہ ہواؤں نے کوئٹہ ژوب شاہراہ کو بند کردیا۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے اس پر سفر کرنے والی سیکڑوں گاڑیوں اور ان میں موجود 100 سے زائد مسافر پھنس گئے، اس صورتحال کو دیکھ کر کوئٹہ کے علاقے کچلاک کی کلی قاسم کے 30 سالہ سلیمان خان سے نہ رہا گیا اور وہ اپنی لینڈکروزر گاڑی میں گھر سے نکلا۔
سلیمان نے کوئٹہ ژوب شاہراہ پر پھنسی گاڑیوں اور برف کے طوفان میں پھنسے بچوں، خواتین، بزرگوں اور دیگر مسافروں کو ریسکیو کرنے کا عمل اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا۔
سلیمان خان نہ صرف اپنی گاڑی کی مدد سے برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خراب گاڑیوں کے مسافروں کو اپنے گھر لا کر نہ صرف کھانا کھلاتا بلکہ آرام کے لیے بستر مہیا کرتا رہا۔
سلیمان خان کی کوششوں سے ریسکیو ہوجانے والے ڈرائیور حبیب اللہ نے جیو ویب کو بتایا کہ سلیمان خان نے میرے سامنے 100 سے زائد افراد کو برف کے طوفان سے نکالا ،ان میں دانش سکول میں پڑھنے والی معصوم بچے بھی شامل تھے جنہیں برف سے نکال کر ان کے علاقے خانوزئی پہنچایا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سلیمان لوگوں کو اپنے گھر لے گیا وہاں انہیں کھانا دیا جو بیمار تھے ان کی تیمارداری کی، انہیں بستر دیے اور جن گاڑیوں میں فیول ختم ہوگیا تھا انہیں اپنے پیسے سے فیول تک دیا۔
انسانیت اور رحم دلی کی مثال قائم کرنے والے سلیمان خان نے بتایا کہ میں نے یہ سب کچھ اللہ کی رضا کے لیے کیا میں نے دیکھا کہ لوگ برف کے طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں اگر میں نے کوشش نہیں کی تو یہ لوگ شاید زندہ نہ رہیں اس لیے میں نے اپنے طور پر دوپہر دو بجے سے کام شروع کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ انتظامیہ تو رات 12 بجے آئی مگر میں نے حاملہ خواتین، دل کے مریض اور معصوم بچوں کو ترجیہی بنیادوں پر نکالا۔