خیبر پختونخوا حکومت کا آن لائن ڈومیسائل سسٹم، اپر دیر میں سہولت کی بجائے عوام کیلئے درد سر بن گیا،طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا
سید زاہد جان دیروی
خیبرپختونخوا حکومت کا ڈومیسائل بنانے کا پرانا سادہ طریقہ کار بند کر کے آن لائن ڈومیسائل سروس اپر دیر میں شہریوں اور ہزاروں میٹرک طلباء کیلئے سہولت کی بجائے عذاب بن چکا ہے۔ ڈومیسائل کے نئے طریقہ کار سے نہ صرف میٹرک پاس کرنے والے طلبا و طالبات کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلکہ ڈومیسائل بنانے والے سرکاری سٹاف کو بھی انٹرنیٹ کی کمزور سپیڈ ،بجلی لوڈشیڈنگ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
اس بارے میں کئی طلباء اور عام شہریوں نے بتایا کہ اس سے قبل ڈومیسائل بنانے کا طریقہ کار انتہائی سہل و آسان ہوا کرتا تھا، جس سے لوگوں کوبہت سہولت تھی لیکن جب سے چیف سیکرٹری نے خیبرپختونخوا حکومت کی ہدایت پر آن لائن ڈومیسائل بنانے کا اعلان کیا ہے، تو اس سے عوام کو سہولت فراہمی کی بجائے شہریوں, طلباء و طالبات اور والدین کو دھکے کھانے پر مجبور کردیا ہے ۔
طالب علم محمد ذیشان نے ٹی این این کو بتایا کہ آن لائن سسٹم عوام کی سہولت کیلئے بنایا جاتا ہے اور حکومت پہلے اس کیلئے ہوم ورک کرکے تمام پہلو کا جائزہ لیتی تاکہ عوام آن لائن نظام سے زیادہ سے زیادہ مستفید اور کم وقت میں ڈومیسائل یا دیگر دستاویزات حاصل کریں لیکن یہاں تو معاملہ الٹ ہے۔
ذیشان کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل فارم کا طریقہ کار اتنا مشکل بنادیا ہے کہ ایک عام شہری کیا تعلیم یافتہ افراد کو اسے سمجھنے اور فارم فل کرنا مشکل ہو گیا ہے اور نہ ہی ہمیں انٹرنیٹ کی وہ سہولیات اور مقررہ سپیڈ فراہم ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکے کیونکہ اپر دیر میں برائے نام انٹرنیٹ سے ایسا ممکن بھی نہیں ہے۔
طالب علم آصف علی کہتے ہیں کہ حکومت کو صرف پشاور, مردان و دیگر شہروں کے ساتھ دور افتادہ علاقوں اور اضلاع کے بھی حالات و سہولیات کو مدنظر رکھ کر آن لائن سروس شروع کرنی چاہیئے تاکہ وہ یکساں پورے صوبے کی عوام کیلئے فائدہ مند ثابت ہو, لیکن موجودہ آن لائن یا ای ڈومیسائل سروسز نے سہولت تو کیا ہمارے لئے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دس روز سے میں خود ٹرائی کرنے کے بعد فارم بھرنے میں کامیاب ہوسکا ہو لیکن طلبا کی شناخت کیلئے فارم ب اور والدین کے شناختی کارڈ بھی ہونا کافی نہیں ہیں ان سے بڑھ کر اور کیا مستند شناخت ہوسکتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس کے باوجود تصدیق و شناخت کے نام پر عوام کو بےجا تنگ کیا جانا، آئے روز مختلف دفاترکے چکر لگوانے کے ساتھ اس مہنگائی میں اضافی رقم کے ضیاع کا باعث ہے۔
محمد انورخان، فاروق و دیگر والدین نے سوشل میڈیا پر ڈومیسائل کو پیچیدہ بنانے پر تنقید کرکے لکھا ہے کہ ہمارے بچوں کے ابھی کالجوں میں داخلے ہونے ہیں اور اوپر سے آن لائن ڈومیسائل کے مشکل طریقہ کار نے مشکلات مزید بڑھا دی ہے۔
تاہم ان تمام مشکل مراحل سے گزرنے کے بعد جب ڈی سی آفس میں ڈومسائل کوائف جمع اور وصولی کیلئے جاتے ہیں تو وہاں ہمارے ساتھ ڈی سی آفسز میں موجود سٹاف بھی خوار ہوتے ہیں شدید رش اور کمزور انٹرنیٹ کے باعث وہ بچارے بھی رات گئے تک ڈیوٹی پرمجبور ہورہے ہیں۔
اس بارے میں جب سرکاری سٹاف سے مشکلات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اپ سب کچھ آپ کے سامنے ہیں آپ لوگوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہمیں ہو رہا ہے لیکن کیا کرے سرکاری ملازمین ہے ڈیوٹی تو کرنی پڑتی ہے ۔
ڈی سی آفس ذرائع کے مطابق یکم اگست سے اب تک ایک ہزار کے قریب ڈومیسائل فارم فائل کئے گئے ہیں کیونکہ انٹرنیٹ بہت کمزور ہے کبھی کام کرتا اور کبھی نہیں اس لئے ہم رات بارہ ، ایک بجے تک عوام کی سہولت کیلئے بیٹھتے ہیں تاکہ عوام کی مشکلات کو حل کرسکے لیکن بعض معاملات کا حل ہمارے بس میں نہیں ہوتا۔
طلباء اور شہریوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈومیسائل پہلے کی طرح مینول اور سادہ طریقہ سے کیا جائے تاکہ ہمارے بچوں کی تعلیم اس پیچیدہ موجودہ سسٹم سے محروم نہ رہ سکے۔