نجی سکولوں اور کالجوں نے والدین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا
رفاقت اللہ رزڑوال
پشاور میں نجی سکولوں اور کالجوں نے والدین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔ ماہانہ فیس کے علاوہ غیرقانونی دیگر اخراجات کی مد میں والدین سے لاکھوں روپے بٹورنے لگیں۔
والدین کا کہنا ہے کہ موجودہ خراب معاشی حالات میں انکے اخراجات بچوں کی فیس جمع کرانے کی حد تک محدود ہوتے ہیں لیکن اگر اوپر سے دیگر اخراجات کی لسٹ تھما دی جائے تو ان کو اپنی بچوں کی مستقبل خطرے میں لگنے لگتی ہے۔
پشاور میں مقیم ذیشان خان نے ٹی این این کو بتایا کہ اُن کی بیٹی پشاور کے قرطبہ سکول اینڈ کالج میں پانچویں جماعت کی طالبہ ہے جس کی ماہانہ فیس 6 ہزار 980 جبکہ ٹرانسپورٹ 3000 روپے ہے۔ مگر سکول انتظامیہ نے ان کو 10 ہزار روپے کی بجائے 13 ہزار روپے کی رسید تھما دی۔
ذیشان کا کہنا ہے کہ یہ اضافی چارجز ہر تین ماہ بعد وصول کئے جاتے ہیں جبکہ سکول انتظامیہ کے پاس کوئی معقول وجہ بھی نہیں ہوتی۔
انہوں نے بتایا کہ اضافی چارجز کے بارے میں بچوں کے والدین کی جانب سے کئی شکایاتیں موصول ہوئی ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ یہ اضافی چارجز سولر سے چلنے والی بجلی اور امتحان کے ہونے والے اخراجات کے ہوتے ہیں۔ مگر ذیشان کا کہنا ہے کہ سکول کی اوقات کار صبح آٹھ سے دو بارہ بجے تک ہوتی ہے جس میں سولر بجلی استعمال ہوتی ہے اور وہ بھی مفت مگر بچوں کے والدین سے اس کی بھی فیس وصول کرنا ذیادتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ اگر وہ اضافی چارجز وصول کرتے ہیں تو پھر وہ فیس کس مد میں لے رہے ہیں۔
ذیشان کا کہنا ہے ” اضافی چارجز دینا تو چھوڑ دیں یہ فیسیں بھی ہم انتہائی مشکل سے دے رہے ہیں، ایک فیس ادا کرنے کیلئے جب ہم اپنے اخراجات کو منیج کر رہے ہیں تو اوپر سے دوسرا مہینہ بھی آجاتا ہے جس کی وجہ سے ہم انتہائی تکلیف سے گزر رہے ہین”۔
انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ پرائیویٹ سکول اور کالجوں کی جانب سے خودساختہ اور غیرقانونی فیسوں کا نوٹس لیں تاکہ عوام اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے ان کو پڑھا سکیں۔
تاہم ٹی این این نے جب اس حوالے سے قرطبہ سکول اینڈ کالج پشاور کے انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے موقف دینے سے انکار کر دیا جبکہ متعلقہ صوبائی سرکاری ادارہ پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام نے بھی اس مسئلے کے بارے میں جواب دینے سے گریز کر دیا۔