بلاگزلائف سٹائل

پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجود کرایہ وہی کا وہی

 

رعناز

کل صبح میں گھر سے کالج کے لیے نکلی۔ کافی دیر تک میں روڈ پر کھڑی ہوئی تھی مگر مجھے کوئی رکشہ نہیں مل رہا تھا۔ 10 سے 15 منٹ روڈ پر انتظار کرنے کے بعد اخر کار ایک رکشہ آہی گیا۔ رکشے میں پہلے سے تین چار سواریاں بیٹھی ہوئی تھی۔ میں بھی رکشے میں بیٹھ گئی ۔میرے کالج کے پہنچنے سے پہلے ان سواریوں میں سے ایک رکشے سے اتر گیا۔ اس جگہ تک کرایہ 50 روپے بنتا تھا۔ جیسے ہی اس سواری نے رکشے والے کو 50 روپے دیے تو رکشے والے نے فورا وہ پیسے اس سواری کے جیب میں واپس ڈال دیے۔ اس کا کہنا یہ تھا کہ یہ کرایہ کم ہے۔ یہاں تک کا کرایہ  70 روپے بنتا ہے حالانکہ بنتا وہی 50 روپے تھا۔ اس سواری کو بھی غصہ آیا کہ تم زیادتی کر رہے ہو اور دونوں اس بات پر لڑ پڑے۔

اس ساری لڑائی میں غلطی اس رکشے والے کی تھی وہ سراسر زیادتی کر رہا تھا۔ خیر پھر اس سواری نے 50 روپے کی جگہ پر 70 روپے رکشے والے کو دیے اور وہاں سے روانہ ہو گیا۔ رکشے والے کا یہ ڈرامہ دیکھ کر میں محتاط ہو گئی کیونکہ مجھے پکا یقین تھا کہ جو ہنگامہ اس نے اس سواری کے ساتھ کیا ہے بالکل یہی ڈرامہ اب میرے اترنے پر میرے ساتھ کرنے والا ہے۔ اس لیے میں نے اترتے وقت رکشے والے سے پوچھا کہ کرایہ کتنا بنتا ہے اس نے جو ڈیمانڈ کی میں نے وہی پیسے اس کے ہاتھ میں تھما دیے۔

یہ قصہ صرف اس ایک رکشے والے کا نہیں ہے بلکہ یہ زیادہ تر ڈرائیورز کا ہے۔ کرایوں میں اضافے کی زیادتی صرف اس ایک سواری کے ساتھ نہیں ہوئی بلکہ سب کے ساتھ ہوتی ہے۔ پتہ نہیں یہ ڈرائیورز آخر یہ زیادتی کیوں کرتے ہیں ؟کیوں یہ لوگوں سے زیادہ پیسے بٹورتے ہیں۔

اگر ہم اپنے معمول کی زندگی کو دیکھیں تو جب پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ فورا ہی کرایوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے ۔یہاں تک تو بات بالکل ٹھیک اور اصولوں کے مطابق ہے کہ اگر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو اسی لحاظ سے کرایوں میں بھی اضافہ ہونا چاہیے۔

مگر اس کے برعکس جب پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو پھر کوئی بھی ڈرائیور چاہے وہ رکشے کا ہو یا بس کا ،کسی بھی صورت کرایہ کم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اسی بات پر آئے روز سواری اور ڈرائیور میں لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں ۔یہ اب ایک معمول کی بات بن چکی ہے۔ یہ تو سراسر زیادتی ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم ہو اور غریب عوام ڈرائیورز کو کرایہ زیادہ دے۔ یہ سراسر نا انصافی ہے۔

جس طرح ایک ڈرائیور غریب آدمی ہوتا ہے اسی طرح وہ سواری بھی ہوتی ہے۔ وہ بھی اپنے کسی نہ کسی کام کے لیے گھر سے باہر نکلا ہوتا ہے تاکہ کچھ کمائے اور اپنی بیوی بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لے کے جائیں ۔مہنگائی نے سب کو گھیرا ہوا ہے چاہے وہ پھر کوئی ڈرائیور ہو یا کوئی سواری یا کوئی دوسرے پیشے والا ہے انسان۔

ادھر میں ایک اور بات پر بھی روشنی ڈالنا چاہوں گی کہ یہ کرایوں میں کمی نہ کرنے کی ایک اور بڑی وجہ حکومت اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی بھی ہے۔ اگر پٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے تو حکومت اور قانون کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ تمام ٹرانسپورٹ والوں کے لیے نئے کرایوں کی ایک لسٹ جاری کر دے تاکہ ڈرائیورز بھی اسی کے مطابق کرایہ وصول کرے۔ اس طریقے سے پھر کسی بھی قسم کی بدمزگی یا لڑائی جھگڑا نہیں ہوگا۔

دوسرا ڈرائیورز کی بھی یہ اپنی ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان ہوا ہے تو انہیں بھی اپنے کرائے کم کرنے چاہیے جس طرح وہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ کرائے میں اضافہ کرتے ہیں۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزیم کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button