شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ سے طلباء کی پڑھائی بھی متاثر ہونے لگی
سلمٰی جہانگیر
مئی کا مہینہ اور گرم لو کا ساتھ بہت گہرا ہے اور ان دونوں کی دوستی میں انکا ایک اور ساتھی لو ڈشیڈنگ بھی شامل ہو گیا ہے۔ اب ان تینوں کی دوستی روز بروز بڑی گہری اور مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
مئی میں گرم ہوا کے چلنے سے جہاں مچھروں کا کسی حد تک صفایا ہوتا ہے وہاں گرمی کی شدید لہر شروع ہوتی ہے جو کبھی کبھار ناقابل برداشت حد تک پہنچ جاتی ہے اور بجلی لو ڈشیڈنگ ہو تو رہی سہی کثر وہ پورا کر لیتی ہے۔
گرمی کی وجہ سے اگر ایک طرف مزدور متاثر ہورہے ہیں تو دوسری جانب طلباء بھی متاثر ہورہے ہیں۔ سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان بچوں کی پڑھائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ مئی کے اس گرم ترین مہینے میں ۷۰ طلباء کے کمرے میں جب بجلی نہیں ہوتی تو بچوں کی زیادہ تر توجہ پڑھائی کی بجائے اپنے پسینے کو صاف کرنے میں ہوتی ہے۔ تب نا تو وہ صحیح پڑھ سکتے ہیں اور نا ہی وہ اپنی توجہ پڑھائی کی طرف مبذول کروا سکتے ہیں کیونکہ وہ سارا وقت پسینہ صاف کرنے میں مصروف ہوتے ہیں اور کبھی تو گرمی کی وجہ سے بچے بے ہوش ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ دن بدن بڑھ رہا ہے۔
افرا جو کہ ایک سرکاری سکول میں جماعت دہم کی طالبہ ہے اس نے بتایا کہ صبح حساب کے پیریڈ میں بجلی چلی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کلاس میں موجود تمام طالبات کا دھیان پڑھائی سے ہٹ کر ہاتھ کے پنکھے سے اپنے آپکو ہوا دینے کی طرف چلا جاتا ہے۔ اس نے بتایا کہ توجہ ہٹ جانے کی وجہ سے استانی جو کام انکو کرواتی ہیں وہ انکے دماغ کے اوپر سے گزرتا ہے جس سے انکی پڑھائی کا بہت حرج ہوتا ہے۔
اگر بات ہمارے بچپن کی کی جائے تو اسی مئی کے مہینے ہم بھی سکول جاتے تھے لیکن نا تو اس وقت اتنی ناروا لو ڈشیڈنگ ہوتی اور ناہی ایک کلاس روم میں طلباء کی اتنی تعداد ہوتی۔ اور گرمی بھی اس قدر شدید نہیں تھی کیونکہ موسم نے آجکل کی طرح اپنے تیور دکھانا نہیں سیکھا تھا۔
ایک استانی کے مطابق انکے کلاس روم میں طلباء کی تعداد ۶۷ ہے۔ ہر گھنٹے کے بعد لو ڈشیڈنگ کا دور چلتا ہے جس سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے اور سولر نا ہونے کی وجہ سے کمرہ جماعت میں روزانہ ۲ سے ۳ بچے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ مس کلثوم نے بتایا کہ جماعت ششم میں تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے طالبہ خدیجہ کی حالت غیر ہو گئی جس سے باقی طلباء میں خوف پھیل گیا اور پھر اسکے بعد کسی بھی بچے کا دھیان پڑھائی کی طرف نہیں گیا۔ اوردوسرے دن کلاس کی زیادہ طالبات غیر حاضر رہی۔
اسکے علاوہ شدید لو ڈ شیڈنگ کے باعث بچوں کی آن لائن کمپیوٹر کی کلاسز بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ کمپیوٹر کی استانی نے شکایت کی کہ اس دفعہ مفت کتابوں میں انکو کمپیوٹر کی کتابیں نہیں ملی اور باقی دشمنی واپڈا لو ڈ شیڈنگ کی صورت میں خوش اسلوبی سے نبھا رہی ہیں۔ جس سے کورس کو مکمل کرنے میں شدید دشواری پیش آرہی ہے۔
اساتذہ وقت سے پہلے گرمی کی چھٹیوں کے حق میں بھی نہیں ہیں کیونکہ انکے مطابق نصاب کے مکمل نا ہونے کا خطرہ ہے۔ گرمی کی وجہ سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہی جس سے بھی انکی پڑھائی میں خلل پڑ رہا ہے۔
ایک اور طالبہ ایمن نے بتایا کہ زندگی میں پہلی بار اسکی ناک سے خون بہنے لگا ایسا واقعہ پہلے اسکے ساتھ پیش نہیں آیا جو شدید گرمی کے باعث ہوا۔
حکومت کو چاہیے کہ اس سلسے میں سنجیدگی سے کام کریں اور سکول کی اوقات کار میں لو ڈشیڈنگ نا کی جائے۔ اسکے علاوہ یہ ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ جہاں ممکن ہو ادھر زیادہ سے زیادہ درخت اگائیں اس سے بھی درجہ حرارت پر فرق پڑتا ہے۔