خیبر پختونخوا، دہشت گردی کیخلاف جنگ کی مد میں دیے گئے 91 ارب روپے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں
حسام الدین
وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کیخلاف جنگ کی مد میں دیے گئے 91 ارب روپے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی خود بھتہ دیتے ہیں۔
پیر کے روز صوبائی اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے صوبائی حکومت پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس صوبہ چلانے کے لئے کچھ بھی نہیں۔ سابقہ فاٹا وار اینڈ ٹیرر کا حب تھا، آج بھی وہاں لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں۔ آج بھی کاونٹر ٹیر رازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی )کے اپنے سنٹر نہیں کرائے کے بلڈنگ میں ہیں۔
ضم شدہ اضلاع میں پولیس اسٹیشن کی کوئی سرکاری عمارت نہیں۔ انہوں نے ایوان میں بجٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا کو دہشت گردی سے متاثر ہونے کی مد میں 91 ارب روپے ملے،
وار ان ٹیرر کے نام پر ملنے والے اربوں روپے کہاں گئے اسکا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ جبکہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا دہشت گردی ختم کرنے میں کمزور ثابت ہوئے ہیں اور بقول انکے انہوں نے دہشتگردوں کو خود بھتہ دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کہتے ہیں کہ ہمارے صوبے کا وفاق پر 1500 ارب روپے بقایاجات ہیں جبکہ بجٹ کتاب میں لکھا ہے کہ وفاق کے ذمے 85 ارب روپے بقاجات ہیں جو کہ وزیر اعلی کے دعوے کی نفی کر رہی ہیں۔
انہوں نے ایوان میں سوال اٹھایا کہ جب بانی چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان وزیراعظم تھے تو انہوں نے خیبر پختونخوا کو کتنے پیسے بجلی خالص منافع کی مد میں دئیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال بانی چئیرمین جب وزیراعظم تھا کیا اس وقت 400 ارب روپے قبائلی اضلاع کو ملے؟
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے کہا کہ صوبے میں صحت کارڈ پر اربوں روپے لگ چکے ہیں کیا اسکی آڈٹ رپورٹ نہیں ہے۔ ہزاروں افراد کے بوگس ریکارڈ بنائے گئے جنکا انکے پاس شواہد موجود ہیں کہ صحت کارڈ پر بوگس بل بنے۔ صحت کارڈ پرجعلی ایپنڈیکس آپریشن کروائے گئے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نوشیراوان برکی صوبے میں ایم ٹی آئی کاآئیڈیا لایا تھا جن سے میں پوچھتا ہوں کہ محکمہ صحت کو کتنا برباد کیا۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی غفلت کی وجہ سے اعلی تعلیم کا بیڑا غرق ہو چکا ہے ،صوبے کے 80 فیصد یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کیوں تعینات نہیں؟ صوبے میں عجیب ڈرامہ چل رہا ہے کہ صبح اٹھ کر مختلف محکموں کے ملازمین ٹرانسفر ہو رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اکثر قبضہ کی بات کرتے ہیں کیا وہ قبضہ مافیا ہے؟ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کے لئے قبضہ مافیا کا لفظ استعمال کرنے پر حکومتی اراکین اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کیخلاف احتجاج کرنے کی کوشش کی لیکن اس دوران سپیکر صوبائی اسمبلی نے اراکین اسمبلی کو خاموش کرنے کےلئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر عوام دیکھ رہی ہے اگر یہ غلط بولتے ہے توعوام خود دیکھ لینگے جس پر حکومتی اراکین نے خاموشی اختیار کرلی۔