بلاگزلائف سٹائل

کیا یہ دم درود بھی اب ایک کاروبار ہے؟

 

حدیبیہ افتخار

گزشتہ ہفتے میرے سر میں شدید درد تھا پھر بخار ہوگیا اور وہ بھی اتنا تیز بخار تھا کہ برداشت کرنا مشکل تھا میڈیسن کھانے سے بھی آرام نہیں آیا۔

بخار کچھ کم ہوا بھی تو جسم درد کی وجہ سے کمرے میں آرام کر رہی تھی۔ اتنے میں میری پھپھو کمرے میں آئی اور مجھے یہ کہہ کر باہر آنے کا کہا کہ گاؤں سے ایک عورت آئی ہے۔ تمھیں دو دن سے بخار ہے یہ عورت دم کرتی ہے جس سے لوگوں کے مسائل حل ہوجاتے ہیں ہوسکتا ہے اس سے ٹھیک ہوجاؤ گی۔ میرا دل اٹھنے کا نہیں کررہا تھا اتنے میں پھپھو دوبارہ اندر آئی اور زبردستی اپنے ساتھ باہر لے گئی۔

باہر گئی تو وہ عورت اپنے مسلے مسائل بیان کر رہی تھی کے کیسے اس کے بیٹے نے اس کو گھر سے نکال دیا۔ اپنے مشکلات بیان کررہی تھی کہ کیسے اب وہ بچوں کو قرآن پاک پڑھاتی ہے، یا کوئی دم پڑھوانے گھر آجاتا ہے اور یا وہ خود کسی کے گھر چلی جائے تو یوں دم درود کرکے یا کسی پر نظر بد کی دعا پڑھ کر دم کر دیتی ہے جس کے عوض لوگ اسے شکرانے کے طور کچھ رقم دیتے ہیں جس سے اسکے گھر کا چولہا جلتا ہے۔

میں جا کر اس کے پاس بیٹھی اور پھپھو کے کہنے پر اس نے مجھ پر دم پڑھنا شروع کر دیا۔ میں سر نیچے کئے سن رہی تھی اور وہ دعا پڑھے جارہی تھی کہ اتنے میں اس نے ہاتھ کے بھاری ہونے کی شکایت کی۔ اس نے کہا کہ تمیں شدید قسم کی نظر لگی ہے اور مجھے اونگھ آنا اور میرے ہاتھ کا یک دم بھاری ہونا اس کی علامت ہے۔ اور تمہیں چاہیئے کہ کچھ دن تک لگاتار دم کرواتی رہو تو عین ممکن ہے کہ تمہیں ڈاکٹر کے پاس جانے کی بھی ضرورت نہ پڑھے۔

وہ سارا وقت جب وہ مجھ پر دم پڑھ رہی تھی میں اسی بارے میں سوچ رہی تھی کہ جیسے یہ عورت اعتراف کر رہی ہے کہ اس کا واحد سہارا اور گزر بسر یہی ایک دم درود ہی ہے۔ تو کیا یہ دم درود بھی ایک کاروبار بن گیا ہے؟ کیا لوگوں میں اتنا شعور نہیں رہا کہ ہر بیماری کا علاج خواہ وہ اولاد کا نہ ہونا ہو، اولاد نرینہ،کی خواہش ہو ،یا کوئی اور بیماری ہو لوگ ڈاکٹر کی بجائے دم درود کا سہارا کیوں لے لیتے ہیں۔

کچھ لوگ تو ایسے بھی دیکھے ہیں کہ کینسر کی تشخیص ہونے پر ابتداء میں دم درود کا سہارا لیتے ہیں اور بعد میں جب معاملہ ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو پھر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں جس کا پھر کم ہی فائدہ ہوتا ہے۔

اب آپ خود سوچیں کہ اگر کینسر جیسے موضی مرض کا علاج بھی لوگ دم درود میں ڈھونڈتے ہیں تو لوگ میں کس حد تک شعور کہ کمی ہے۔ لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ کرنا اور ان میں یہ شعور پیدا کرنا بہت ضروری ہے کہ بیماریوں کا علاج دم درود میں نہ ڈھونڈے اور خود اپنی جانوں کے دشمن نہ بنے۔

؟؟ کیا آپ بھی دم درود کو علاج پر ترجیح دیتے ہیں؟؟؟

حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائٹر اور بلاگر ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button