سوات میں 70 سالہ شخص نے 16 سالہ بچی کے ساتھ نکاح کر لیا
رفیع اللہ خان
سوات کے تحصیل بریکوٹ کے علاقہ ناگوہا میں 70 سالہ بزرگ شخص نے 16 سالہ بچی کے ساتھ نکاح کر لیا۔ سوشل میڈیا پر 13 سالہ بچی کا 70 سالہ شخص سے نکاح کی خبر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے انکوائری شروع کر دی۔
انکوائری آفیسر لعل بادشاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے لڑکی کا میڈیکل کیا ہے جس میں ان کی عمر 16 سے 17 سال سامنے آئی ہے۔
ان کے مطابق مسماة (م) ولد امین نامی لڑکی نے چھٹی جماعت میں تعلیم چھوڑی ہے اور ان کی عمر 17 سال کے قریب ہے ایک سوال کے جواب میں انکوائری آفیسر نے بتایا کہ تمام ملوث افراد اور متاثرہ لڑکی کے بیانات قلم بند کئے ہیں جس میں لڑکی نے اعتراف کیا ہے کہ نکاح ان کے مرضی سے ہوا ہے اور کسی نے دس لاکھ روپے ان کے والدین کو نہیں دئے۔ لعل بادشاہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہے۔
ایس ایچ او تھانہ غالیگے روشن خان نے ٹی این این کو بتایا کہ سکول اور برتھ سرٹیفیکیٹ میں لڑکی کی عمر غلط تھی اسی وجہ سے میڈیکل کرنا پڑا جس میں ان کی اصل عمر 16 سے 17 سال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نکاح نامہ میں لڑکی کو حق مہر میں ایک پلاٹ دیا گیا ہے تاہم دس لاکھ روپے دینے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب وہ پبلک پراسیکوٹر سے رائے لینے کے بعد ہی کوئی ایکشن لے گا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ اگر کوئی چیز غیر قانونی ہوئی ہے اور جرم ثابت ہوتا ہے تو متعلقہ افراف کے خلاف ضرور قانونی کاروائی کی جائے گی۔
سوات میں خواتین جرگہ کی سربراہ تبسم عدنان نے بتایا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے باوجود اس کے کہ بچی 17 سال کی ہے۔ ان کی شادی اگر ہوتی ہے تو یہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنے گی اور لوگ معمر شخص کی بجائے لڑکی کو طعنے دینگے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر والدین نے پیسے لئے ہیں تو یہ ہیومن ٹریفکینگ ہے اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی ہونی چاہئیے۔
تبسم عدنان نے بتایا کہ بعض اوقات لڑکیاں ماں، باپ اور بھائیوں کے خوف سے رضا مندی ظاہر تو کرتی ہیں لیکن وہ خوش نہیں ہوتی جس کے بعد ان کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا ایک کیس میرے پاس آیا ہے جس میں ایک 22 سالہ لڑکی کی بزرگ شخص سے شادی ہوئی ہے۔ لڑکی گزشتہ چھ مہینوں سے آرہی ہے کہ وہ اسے ملک سے باہر جانے میں مدد کریں کیونکہ انہیں والد اور بھائیوں سے خطرہ ہے وہ اسے مار دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر بریکوٹ ناگوہا والا کیس میرے پاس آتا ہے تو میں ضرور لڑکی کی مدد کروں گی۔
سوات بار ایسوسی ایشن کے ماہر قانون دان عمر فاروق پاپا نے بتایا کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 کے تحت کم عمری کی شادی جرم ہے لہذا اگر لڑکی کی عمر 18 سال سے کم ہو تو وہ Option of Pubrity کے تحت خود کیس کر سکتی ہے۔