روزے کا ہمارے جسم پر کیا اثر پڑتا ہے؟
سعیدہ
مسلمان ہونے کے ناطے روزے کے روحانی پہلوؤں اور ثمرات سے تو ہم واقف ہے ہی مگر اس کے اثرات ہمارے جسم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ہر سال کروڑوں مسلمان رمضان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں۔ روزہ انسان کو صبر و شکر کی جانب راغب کرکے اس کی زندگی پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔ روزہ جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے، بہت سی بیماریوں کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اگر سحری اور افطاری میں تھوڑی احتیاط کی جائے تو یہ وزن کم کرنے ،دل اور دیگر اعضاء کو بہت سی بیماریوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اسی سے متعلق ریسرچ کر رہی تھی تو پتہ چلا کے روزہ رکھنے سے انسانی جسم کے مردہ سیل ختم ہونے لگتے ہیں، روزے دار کا بدن ان خلیات کو کھانے لگتا ہے اور مریض صحت یاب ہوجاتا ہے۔
اس بلاگ میں بتاتی ہوں کہ روزہ رکھنا ہمارے صحت کے لیے کتنا مفید ہے اور اس سے جسم پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
پہلے دو دن: سب سے مشکل وقت
پہلے ہی دن بلڈ شگرلیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضراثرات کادرجہ کم ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے دھڑکن سست ہوجاتی ہے اور بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلے مرحلے میں سردرد، چکر آنا، اور زبان کا لڑکڑانا شامل ہے۔
تیسرا تا ساتواں دن: پانی کی کمی
تیسرے سے ساتویں روزے تک جسم میں موجود چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلے میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور اس وجہ سے جسم بھوک برداشت کر سکتا ہے اور سال بھر مصروف رہنے والا نظام ہاضمہ ختم ہوتا ہے جس کی اسے بہت ضرورت تھی۔
آٹھویں سے پندرہویں روزے تک
ان دنوں میں انسان پہلے سے توانا محسوس کرتا ہے، دماغی طور پر چست اور ہلکا محسوس کرتے ہیں۔ جسم اپنے مردہ سیل کو کھانا شروع کر دیتا ہے۔
سولہواں تا انیسواں روزہ
اس دوران روزے دار کا جسم پوری طرح بھوک اور پیاس کو برداشت کرنے کا عادی ہو چکا ہوتا ہے، ان دنوں تک پہنچتے پہنچتے روزے دار کی زبان بالکل صاف ہو جاتی ہے۔ سانسوں میں بھی تازگی سی آجاتی ہے، جسم سے سارے زہریلے مادے ختم ہو چکے ہوتے ہیں۔ جسم سے فالتو چربی، فاسد اور زہریلے مادوں کا اخراج ہو چکا ہوتا ہے، بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیتا ہے۔
بیسواں روزہ تا اختتام رمضان
ان دنوں میں روزے دار کا دماغ تیز اور یا داشت بہت بہتر ہو جاتی ہے۔
روزوں کے فوائد کے بارے میں ڈاکٹر کی رائے
میں نے اس بارے میں جب ڈاکٹر سے پوچھا تو انکا کہنا تھا روزے رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں مگر ایک شرط کے ساتھ۔ میں نے شرط پوچھی تو کہنے لگے کہ یہ ضروری ہے کہ خوراک متوازن ہو اور اس میں لحمیات نمک اور پانی شامل رہے۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کے روزہ صحت کے لیے اچھا ہے کیوں کہ اس سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کس وقت کیا کھانا ہے لیکن ڈاکٹر نے مزید یہ بھی کہا کی میں اس کا مشورہ نہیں دے سکتا کہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے تک روزے جاری رکھے جائیں کیونکہ یہ جسم کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ رمضان میں روزے اگر ہم صحیح طریقے سے رکھے تو اس سے روزانہ ہمارے جسم کی توانائی بحال ہوتی ہے جس سے ہم وزن بھی کم کر سکتے ہیں۔
کیا مسلسل روزہ رکھنا وزن کم کرنے کے لیے اچھا ہے؟
اس بارے میں جب ڈاکٹر سے پوچھا تو ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مسلسل روزہ وزن کم کرنے کے لیے اچھا نہیں ہے کیوں کہ بالآخرانسان کا جسم چربی کو توانائی میں ڈھالنے کی بجائے پٹھوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم فاقہ کشی کی حالت میں چلا جاتا ہے۔
یہ تو ہوۓ دنیاوی فاٸدے جو بیشک اللہ نے ہماری ہی بھلائی کیلئے ہم پرفرض کیا اور اسکے احکام ماننے سے دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنے کا بہترین طریقہ ہے۔
انسان کا جسم مشین کی طرح ہوتا ہے اسی طرح ہمارے جسمانی اعضا کو بھی کام سے فرصت کی ضرورت ہوتی ہے اور رمضان میں یہ کام بخوبی سر انجام پاتا ہے۔ ایک مہینے آرام کے بعد ہمارا جسم پھر سے پورے سال کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ روزے رکھیے اور خوراک میں احتیاط کیجیۓ جو ثواب کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔