لائف سٹائل

"کوئی بھی ایسی پوسٹ یا ٹرینڈ نہیں چلائی جو ریاست کے خلاف ہو”

 

کیف آفریدی

"دس مہینوں تک جتنا کام کیا ہے اس میں ہم نے کوئی بھی ایسی پوسٹ یا ٹرینڈ نہیں چلائی جو ریاست کے خلاف ہو یا عوام کو ریاست اور اداروں کے خلاف ورغلاتا ہو۔ ریاست تو ہماری ماں جیسی ہے پاکستان ہے تو ہم ہے اس لیے جو تاثر دیا گیا ہے وہ غلط ہے۔” یہ کہنا ہے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کے ایک انفلوئنسر کا۔

نام ظاہر نہ کرنے پر انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ مذکورہ پائیلٹ پراجیکٹ خیبرپختونخوا کی حکومت کا تھا جس میں صوبے کی تمام 1166 یونین کونسلز میں ایک ایک مقامی سوشل میڈیا انفلوئنسر کوانٹرن شپ پر رکھا جانا تھا۔ لگ بگ 1200 انفلوئنسرز تھے جن میں 30 خواتین بھی شامل تھی۔ جبکہ تحریک انصاف کی پارٹی کا ان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ میری سلیکشن بھی میرٹ پر ہوئی تھی اور میں نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ دوسرے پارٹیوں سے تعلق رکھتے تھے جیسا کہ جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی یا پیپلز پارٹی وغیرہ۔ صوبے کے ہر ایک ضلعے سے انفلوئنسرز کو لیا گیا تھا جس میں قبائلی اضلاع بھی شامل ہیں۔ ہمیں مہینے 25 ہزار روپے دیے جاتے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز خبریں سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی ہی ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث نکلی ہے۔ خبروں میں کہا گیا تھا کہ سرکاری وسائل کے بل پر پی ٹی آئی قیادت نے ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جو بے نقاب ہوگیا ہے۔ خبروں میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا ٹیموں کے ذریعے سرکاری پیسوں سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلانے کی مکروہ حرکت کی گئی۔

مذکورہ انفلوئنسر نے مزید کہا کہ ہمیں یہ ٹاسک دیا جاتا تھا کہ اس وقت کے حکومت کے ترقیاتی کاموں کی تشہری کریں اور انکو ٹاپ ٹرینڈ پر لائیں جیسے کہ پولیو کیمپئن، انکاری والدیں میں آگاہی، سیلاب کے وقت لوگوں کو آگاہ کرنا اور سیلاب سے بچاؤ کے طریقے بتانا، صفائی کے حوالے سے مہم،اسی طرح ہم لوگوں سے فیڈ بیک بھی لیتے تھے کہ آیا ہمارا پیغام انکو ملا ہے اور کس طرح اثر انداز ہوا وغیرہ۔ اسکے علاوہ ہمارا کام حکومت اور عوام کے درمیان ایک پل جیسا تھا اور ہم حکومت کے ناقص پراجیکٹ کو بھی شیئر کرتے تھے تاکہ عوام کو پتہ چلے اور حکومت کے اچھے کام کی بھی تشہیر کیا کرتے تھے۔

ہمیں 8 مہیںوں تک تنخواہیں ملی جبکہ باقی مہینوں کی ابھی باقی تھی کہ خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے اس پراجیکٹ کو ختم کر دیا کیونکہ نگران حکومت کا یہ کہنا تھا کہ انکا کام عام انتخابات کی تیاری کرانا ہے ناکہ کوئی تشہیر مہم چلانا ہے۔ اسکے لیے انکے ساتھ اتنے وسائل بھی نہیں ہے کہ انکو جاری رکھ سکیں۔ ہاں یہ ضرور کہوں گا کہ انٹرویو کے وقت ہمیں بتایا گیا تھا کہ پراجیکٹ صرف ایک سال کا ہوگا جبکہ اسے بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔

نگران حکومت آنے کے بعد خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیرز جمال شاہ کاکا خیل نے بھی اس حوالے سے شکوک وشبہات کا اظہار کیا تھا اور اس وقت وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس کی تحقیقات بھی کی تھی لیکن انہیں ایسا کچھ غلط نہیں ملا۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button