یو این ایچ سی آر افغان مہاجرین کی رجسٹریشن میں مالی و تکنیکی معاونت کے لیے تیار
محمد فہیم
حکومت پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک واپسی کی ڈیڈ لائن دی ہے جس پر عمل درآمد کیلئے تمام کارروائیاں مکمل کرلی گئی ہے۔ 2006 میں ہونیوالی افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے نتیجے میں پروف آف رجسٹریشن کارڈ دیئے گئے تھے۔ یہ کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی تعداد 13لاکھ 30ہزار ہے۔ ان میں 52 فیصد خیبر پختونخوا میں مقیم ہیں جن کی تعداد 7 لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ اسی طرح 3لاکھ 30 ہزار بلوچستان ، ایک لاکھ 60 ہزار پنجاب ،70ہزار سندھ جبکہ باقی اسلام آباد میں رہائش پزیرہیں۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2017 میں دوبارہ سے رجسٹریشن کی گئی۔ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی تعداد ساڑھے 8لاکھ سے زائد ہے جس کے بعد قانونی طور مقیم افغان شہریوں کی تعداد 22لاکھ کے قریب ہے۔ ان دونوں رجسٹریشن کے عمل سے محروم رہ جانیوالے افغان شہریوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 4 سے 5 لاکھ کے قریب ہے۔ اگست 2021 کے بعد تقریبا 7لاکھ افغان شہری پاکستان آئے ہیں جن می بڑی تعداد ان کی ہے جو ویزہ لے کر قانونی طریقے سے آئے ہیں۔ ان میں ایک لاکھ کے قریب دیگر ممالک چلے گئے جبکہ 6لاکھ پاکستان میں رہ گئے تو مجموعی طور پر ماضی کے 5لاکھ اور گزشتہ دو سالوں میں آنیوالے 6لاکھ لوگوں کو دیکھا جائے تو یہ 11لاکھ افغان ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کمیشن برائے پناہ گزین کے ترجمان قیصر آفریدی کے مطابق اگست سال 2021کے بعد ایسے کئی افغان شہری آئے ہیں جو واپس نہیں جا سکتے ان کیلئے حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں کہ ان کی رجسٹریشن کی جائے اور انکو تصدیق میں لایا جائے۔ یو این ایچ سی آر اس رجسٹریشن کیلئے تیار ہیں اور اس کیلئے مالی و تکنیکی معاونت فراہم بھی کرینگے۔ درخواست یہی ہے کہ ایسے لوگوں کو واپس نہ بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صرف غیر قانونی شہریوں کیخلاف کارروائی کررہی ہے جو قانونی طور پر مقیم ہیں ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی جو انتہائی اہم ہے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال مشکل ہے خصوصا خواتین کی تعلیم اور روزگار کے حوالے سے معاملات سب کے سامنے ہیں ایسے ہی کئی صحافی، موسیقار اور کئی اداروں میں کام کرنیوالے افراد ہیں جو واپس افغانستان نہیں جا سکتے۔ قیصر آفریدی کے مطابق جب بھی رجسٹریشن کا عمل ہوا ہے اس میں یو این ایچ سی آر نے مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کی گئی ہے دو سال قبل بھی پی او آر کارڈ کے تصدیقی عمل میں بھی تعاون دیا گیا ہے اور آئندہ بھی مدد کیلئے تیار ہیں۔
ملک بھر میں افغان شہریوں کیخلاف کارروائیوں پر کئی شکایات بھی سامنے آئی ہیں جن کے بعد وفاقی حکومت نے تمام صوبوں ، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ یا رجسٹریشن آف پروف کارڈ رکھنے والوں کو ہراساں کرنے یا گرفتار کرنے سے گریز کیاجائے۔ وزارت سیفران کے چیف کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین کی جانب سے سیکرٹری داخلہ پاکستان، چیف سیکرٹری سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، تمام صوبوں ، گلگت اور آزاد کشمیر کے سیکرٹری داخلہ، کمشنر اسلام آباد، صوبائی پولیس آفیسرز اور دیگر متعلقہ افسران کو ارسال مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پی او آر کارڈ یعنی رجسٹریشن کے درست ثبوت اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان مہاجرین کو عارضی طور پر رہنے کی اجازت ہے اور صرف رضاکارانہ بنیادوں پر وطن واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو پہلے ہی بار بار ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کرنے، حراست میں رکھنے ،ہراساں کرنے یا ان کیخلاف کارروائی کرنے سے پاکستان کے مثبت تاثر کو نقصان پہنچے گا۔ لہذا تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور افغان شہری کوڈ رکھنے والوں کے خلاف کوئی ہراساں یا غیر ضروری منفی کارروائی نہ کی جائے۔
پاکستان سٹڈی سنٹر جامعہ پشاور کے سابق رہنما پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام کہتے ہیں کہ دنیا میں ہر ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی مٹی پر صرف ان کو رہنے کی اجازت دے جن کے پاس قانونی دستاویز ہو۔ پاکستان کی لاکھوں افراد کی آبادی قانونی طور پر کئی ممالک بشمول افغانستان مقیم ہیں پاکستان نے اگر غیر قانونی لوگوں کو نکلنے کا الٹی میٹم دیا ہے تو یہ درست فیصلہ ہے۔ ایک مہینے کا وقت کافی وقت ہے جس میں کوئی بھی غیر قانونی شخص واپسی کا بندوبست کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 1951میں مہاجرین کے حوالے سے کنونشن بنایا ہے جس پر پاکستان نے دستخط نہیں کیا یعنی ہم قانونی طور پر پابند نہیں ہیں کہ افغان مہاجرین کو رکھیں تاہم اس کے باوجود پاکستان نے انہیں یہاں 4 دہائیوں تک رہنے کی اجازت دی ہے اور آگے بھی قانونی طور پر رکھا جا رہا ہے۔
وفاقی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر کے پہلے دو ہفتوں کے دوران ایک ہزار 530 افغان افراد اپنے ملک واپس چلے گئے ہیں جن میں 392 مرد، 257 خواتین اور 881 بچے تھے۔ یہ افغان مہاجرین جو طورخم بارڈر کے ذریعے افغانستان واپس گئے ہیں افغانستان واپسی کی سہولت کے لیے 49 گاڑیوں نے 152 خاندانوں کو پہنچایا۔