خیبرپختونخوا میں 31 اکتوبر تک غیرقانونی افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ
خیبر پختونخوا پولیس نے غیرقانونی افغان مہاجرین کے خلاف 31 اکتوبر تک کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر تک غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف آپریشن نہیں ہوگا۔
ریجنل پولیس افسران کو اپنے اضلاع کے ڈی پی اوز کو غیر قانونی مقیم افراد کا ڈیٹا اکٹھا کر نے کی ہدایات جاری کردی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق افغان مہاجرین کی عزت نفس کا خصوصی خیال رکھنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر ملک سے انخلا ء کر رہے ہیں۔ 31 اکتوبر کے بعد قانون کے مطابق ان کے انخلاء کا عمل شروع ہو جائے گا۔
یاد رہے آج پشاور ہائی کورٹ میں افغان شہریوں کو پاکستان سے ڈیپورٹ نا کرنے کے لیے درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں درخواست گزار سیف اللہ محب کاکا خیل ایڈووکیٹ نے یہ مؤاقف اختیار کیا ہے کہ جو افغان پی او آر یا اے سی سی رکھتے ہیں اُنکو بھی پولیس اریسٹ کر رہی ہے اور بھاری مقدار میں ان سے رِشوت مانگی جا رہی ہے جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ افغان سیٹیزن جو شہریت یا پاکستان اوریجن کارڈ کے قواعد پورے کرتے ہیں انکو نا نکالا جائے اور جب تک کوئی پالیسی نہیں بنتی تب تک انکو نکالنے کے فیصلے پر عمل درآمد نا کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے تمام غیر قانونی تارکین وطن سے 30 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی درخواست کی ہے اور ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد گرفتاریوں اور ملک بدری کی وارننگ بھی دی ہے۔ حکومتی ڈیڈلائن کے بعد اب تک کئی افغان خاندان طورخم کے راستے افغانستان جاچکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی رجسٹریشن اور انتظام میں معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔