کھیل

پشاور کا واحد سکواش کورٹ عدم توجہ کے باعث کباڑ خانے میں تبدیل

 

آفتاب مہمند 

پشاور سٹی کا واحد سکواش کورٹ عدم توجہ کے باعث کباڑ خانے میں تبدیل ہوگیا۔ گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر، گلبہار میں واقع سکواش کورٹ کی بندش کے باعث شہری آبادی کے ہزاروں کھلاڑی کھیلوں کی سہولیات سے محروم ہونے لگے۔

رابطہ کرنے پر پشاور سٹی کے عمائدین محمد علی، ذاکر اللہ، فیضان، محمد شعیب و دیگر نے ٹی این این کو بتایا کہ 1980 کے زمانے میں جرمن حکومت کے تعاون سے جذبہ خیر سگالی کے تحت گورنمنٹ ٹریننگ اینڈ وکیشنل سنٹر میں بنائے گئے سکواش کورٹ کا مقصد پشاور سٹی کی سطح پر کھیلوں کو فروغ دینا تھا۔ گلبہار، شاہ ڈھنڈ، قادر آباد، نشتر آباد، سکندر ٹاون و دیگر شہری علاقوں سے تعلق رکھنے والے ایک بڑی تعداد میں نوجوان و خواتین کھلاڑی یہاں آکر سکواش کیطرح کراٹے، باسکٹ بال، مارشل آرٹس ودیگر گیمز بھی کھیلتے۔ کوچز بجلی بل و دیگر اخراجات خود کو برداشت کرتے رہے جبکہ کالج انتظامیہ کو ماہانہ کرایہ بھی دیا جاتا تھا۔ شروع میں ایک جرمن منیجر مزکورہ سکواش کورٹ چلاتا تھا تاہم بعدازاں ذمہ داری کالج انتظامیہ پر آگئی۔

کالج انتظامیہ پر ذمہ داری آنے کے بعد بھی کھیل کھود کا سلسلہ جاری رہا تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے سکواش کورٹ کو بند کراکر کالج انتظامیہ نے کباڑ خانے میں تبدیل کردیا اور اب اس کو بطور گودام استعمال کیا جا رہا ہے۔ علاقہ عمائدین کے مطابق کالج انتظامیہ کی زیر نگرانی دوسرے کورٹ کو بھی تالہ لگادیا گیا ہے اور کراٹے کے کھلاڑیوں پر بھی دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں کئی بار کالج انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کیا جا چکا ہے جبکہ کئی حکومتی عہدیداروں کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔ رواں سال جولائی میں میئر پشاور نے کالج کا دورہ کرکے انتظامیہ کو کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم یقین دہانی کے باوجود کالج انتظامیہ تاحال خاموش ہے۔ علاقہ عمائدین نے نگران وزیر اعلی اور صوبائی وزیر کھیل سے مطالبہ کیا ہے کہ مداخلت کرکے یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کریں۔

سکواش کے سابق عالمی چیمپئن قمر زمان کہتے ہیں کہ کالج انتظامیہ نے بچوں پر کھیل کے دروازے بند کرکے انکی زندگیوں سے کھیل کر بہت ہی غلط کیا ہے۔ پشاور شہر کے نوجوان و خواتین کھلاڑی اپنے ٹیلنٹ کے ذریعے دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام روشن کرسکتے ہیں لیکن انکو سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔

مزکورہ کورٹس کی بندش و سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے شہر کے دور دراز علاقوں سے  سکواش کے 25 سے زائد کھلاڑی روزانہ کی بنیاد پر سیکھنے و کھیلنے قیوم سپورٹس کمپلیکس آتے ہیں۔ صوبائی وزیر کھیل فوری طور پر نوٹس لیکر مزکورہ کورٹس بحال کرنے کیساتھ شہری آبادی کیلئے مزید کورٹس بنائے تاکہ وہاں کے نوجوان و خواتین کھیلوں کی سہولیات سے محروم نہ ہو۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر کے پرنسپل سعید احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ چونکہ دونوں سکواش کورٹس ادارے کی حدود میں واقع ہیں اور ادارے ہی کی زیرنگرانی چل رہے ہیں لہذا یہ صرف ادارے کے طلباء ہی کیلئے قائم ہیں۔ چونکہ مذکورہ سنٹر ایک سرکاری ادارہ ہے یہاں آوٹ سائیڈرز کے کھیلنے کی صورت میں ادارے کے طلباء کی پڑھائی، کھیل کھود اور ماحول ضرور ڈسٹرب ہو جاتا ہے لہذا باہر کے لوگ یہاں نہیں کھیل سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر میں ہمارے طلبا باقاعدہ کھیلتے رہتے ہیں۔ یہاں سالانہ سپورٹس گالا منعقد کیا جاتا ہے جسمیں سکواش، کرکٹ، ٹیبل ٹینس سمیت کئی گیمز میں طلبا کافی شوق سے حصہ لیکر کھیلتے ہیں۔ سعید احمد کا مزید کہنا تھا کہ ابھی نئے سالانہ ایڈمیشنز ہو رہے ہیں جیسے ہی کلاسز کا آغاز کیا جاتا ہے تو پڑھائی کیساتھ ساتھ سپورٹس سرگرمیاں بھی جاری رہیں گی۔ ایسی کوئی بات نہیں کہ کالج انتظامیہ نے سکواش کورٹس بند کئے یا ادارے کے دیگر سرگرمیوں کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button